وکلا کا ریڈ زون میں احتجاج ،پولیس کیجانب سے بھاری نفری طلب
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
وکلا کے ریڈ زون میں احتجاج کےمعاملے پر اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کا اہم اعلامیہ سامنے آیا ہے۔راستوں کی بندش کے باعث وکلا اور سائلین کو اسلام آباد ہائیکورٹ پہنچنے میں دشواری کا سامنا ہے، معزز ججز صاحبان سے درخواست ہے کہ وکلا یا سائلین عدالتوں میں پیش نہ ہو تو کوئی ایڈوریس آرڈر پاس نہ کیا جائے،صدر اسلام آباد ہائیکورٹ بار ریاست علی آزاد کی جانب سے اعلامیہ جاری کر دیا گیا۔دوسری جانب ایس ایس پی سیکورٹی سرفراز ورک سپریم کورٹ کے باہر پہنچ گئے ،سیکورٹی ڈویژن کی بھاری نفری بھی طلب کر لی، خواتین پولیس اہلکاروں کی نفری بھی سپریم کورٹ کے باہر موجود ہے۔اینٹی رائٹس کٹس پہنے پولیس کے تازہ دم دست کے سپریم کورٹ کے باہر پہنچ گئے، قیدی ویز بھی سپریم کورٹ کے باہر منگوا لی گئی ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کورٹ کے باہر
پڑھیں:
ایمان مزاری اسلام آباد ہائیکورٹ بار کی جبری گمشدگیوں کی کمیٹی سے مستعفی
ایمان مزاری ایڈووکیٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جبری گمشدگیوں کی کمیٹی سے استعفی دے دیا۔
رپورٹ کے مطابق ایمان مزاری ایڈووکیٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر اور سیکریٹری کو اپنا استعفیٰ ارسال کر دیا۔
ایمان مزاری نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ بار نے 26ویں آئینی ترمیم اور ججز کی سینیارٹی پر سپریم کورٹ میں دائر درخواست واپس لے لی، اسلام آباد ہائی کورٹ بار کے اپنے اصولی موقف سے پیچھے ہٹنے پر مایوسی اور حیرانی ہوئی۔
ایمان مزاری ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ بار نے مجھے جبری گمشدگیوں سے متعلق کمیٹی کی چیئرپرسن مقرر کیا تھا، مجھے کمیٹی کی جانب سے بیان جاری کرنے کیلئے لیٹرپیڈ تک تاحال جاری کرنے سے انکار کیا گیا۔
ایمان مزاری ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہائیکورٹ بار کا اپنے اصولی موقف سے پیچھے ہٹنا قابلِ مذمت، بزدلی اور بدقسمتی ہے، میرا عہدہ لینے کا مقصد رُول آف لاء اور جبری گمشدہ افراد کی رہائی کیلئے وکالت کرنا تھا۔
انہوں نے کہا کہ واضح ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ بار میں اِس معاملے پر کھڑا ہونے کی جرآت نہیں، میں عہدے سے استعفیٰ دیتی ہوں، میں بار کی موجودہ کابینہ کو اپنے نام اور شہرت کو خراب کرنے کی اجازت نہیں دے سکتی، استعفیٰ منظور کیا جائے۔