Daily Ausaf:
2025-12-13@23:18:36 GMT

ہائے اس زود پشیماں کا پشیماںہونا

اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT

(گزشتہ سےپیوستہ)
مکتی باہنی کے سابق کمانڈر نےکہا کہ بھارت میں ایک نیا انقلاب برپا ہو گا،جس کے نتیجے میں نئی ریاستیں بنیں گی۔ہم 98فیصد مسلمان ہیں جوبھارت سے لڑیں گے۔ بھارت تقسیم ہو جائے گا کیونکہ اس کا 48فیصدعلاقہ اس کاحصہ نہیں ہے۔ میزورام اورتریپورہ متحدہ پاکستان کے دور میں بنگلہ دیش کا حصہ تھے۔ جموں وکشمیر اور خالصتان بھارت کا حصہ نہیں ہیں یہ ضرورآزاد ہوں گے۔ انہوں نے واضح کیاکہ بت پرست ہندوستانیوں سے ہمارا کوئی تعلق نہیں ہے۔ بنگلہ دیش اور پاکستان کے تمام لوگ ایک جیسے جذبات رکھتے ہیں۔‘‘
بنگلہ دیش پر قبضے کی بھارتی سازش کا ادراک صرف زین العابدین کو ہی پریشان کئے ہوئے نہیں ہے ، بلکہ وہ پوری نسل اپنے کئے پر پشیمان ہے، جو جرات مند ہیں وہ اظہا رکے ساتھ ساتھ ازالے کی بھی سعی کر رہے ہیں ، ان میں ایک نام میجر عبدالجلیل کا بھی ہے ، جسے مکنی باہنی کا ہیرو قرار دیا جاتا تھا ، لیکن بنگلہ دیش کے بارے میں بھارتی پالیسیوں نے بہت پہلے اس کی سوچ کو بدل ڈالا وہ پاکستان پلٹا اور اپنی زندگی کا آخری عرصہ اس نے اسی پاکستان میں میں پشیمانی، بے بسی اور بیماری میں گزارا جس کی تباہی کے لئے وہ بھارت کے ہاتھوں استعمال ہوتا رہا ۔‎عبدالجلیل 1971 میں پاکستانی فوج میں میجر کے عہدے پر فائز تھا۔ اپریل 1971 میں ایسٹ بنگال رجمنٹ کے دیگر بنگالی افسروں کی طرح وہ بھی باغی ہو کر مکتی باہنی سے جا ملااور اس نے باقاعدہ منصوبہ بندی کی، باغی سپاہیوں اور مکتی ہاہنی کے دہشت گردوں کو اکٹھا کر کے پاکستانی فوج کے خلاف گوریلا جنگ کا محاذ کھول دیا۔بنگلہ دیش کے بانی صدر شیخ مجیب الرحمان نے اپنے ہاتھوں سے میجر عبدالجلیل کے سینے پر ملک کا سب سے بڑا بہادری کا اعزاز ’بیر اتم‘ سجایا۔ مگر اس کی بھارت نواز پالیسیوں سے نالاں ‎کرنل شریف دالم کی طرح عبدالجلیل نے بھی یہ اعزاز واپس کر دیا۔ پشیمانی اور ازالہ کی سوچ نے صرف انہیں دو افسروں کو متاثر نہیں کیا بلکہ بنگلہ دیش کی آزادی کا اعلان کرنے والے میجر جنرل ضیالرحمٰن،طالب علم راہنماعبدالرب اور سراج العالم خان سمیت ایک بڑی تعداد تھی ۔ میجر جلیل باہمت تھا ، اس نے 1981 میں صدارتی الیکشن لڑ اتاکہ غلطیوں کا ازالہ کر سکے لیکن ناکام ہوا ، اپنے خواب ٹوٹنے پر اسے پھر اپنا دیس پاکستان ہی یاد آیا ، اسے اس پاک سر زمین نے ہی پناہ دی جسے پامال کرنے میں اس نے کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی ، بالآخر مایوسی اور کسمپرسی کے عالم میں وہ نومبر 1989 میں اسلام آباد میں فوت ہوا ۔میجر جلیل کے ایک راز دان دوست کا دعویٰ ہے کہ ’’ آخری ایام میں اس کے انداز اور اظہار سے عیاں تھا کہ وہ مکتی باہنی کے ہاتھوں اپنے مخالفین جن میں جماعت اسلامی کے رضاکار اور پاکستان کے حامی بہاری کمیونٹی کے لوگ شامل تھے، کے خلاف تشدد اور بے رحمی پر دکھ اور کرب میں مبتلا تھا۔
بعض پاکستانی ففتھ کالمسٹ جنہیں بھارتی قیادت نے اپنی کتابوں میں اپنا دوست و آلہ کار لکھا اور حسینہ واجد نے انہیں بنگلہ دیش کی آزادی میں کردار پر ایوارڈ تک دئے ، ان کی مدد سے سقوطِ مشرقی پاکستان کے بعد ایک منظم مہم چلائی گئی جس میں قتل و غارت اور آبرو ریزی سمیت دیگر جنگی جرائم کو افواج پاکستان کے ساتھ منسوب کر دیا گیا حالانکہ بعد ازاں خود بھارتی اور بنگلہ دیشی ارباب دانش نے ثابت کیا کہ یہ سب خود مکتی باہنی کے اندر چھپے نام نہاد مسلمانوں اور ہندوئوں نے کیا تھا۔ مکتی باہنی کے دہشت گردوں کی مشرقی پاکستان میں جنگی جرائم اور قتل و غارت گری میں ملوث ہونے کی سب سے بڑی گواہی آکسفورڈ سے تعلق رکھنے والی بھارتی نژاد مشہور مصنفہ سر میلا بوس کی کتاب Dead Reckoning ہے ، جس میں تفصیل کے ساتھ بیان کیا گیا ہے کہ’’ اگر مشرقی پاکستان کے سانحے کا بغیر کسی وابستگی کے تفصیلی جائزہ لیا جائے تو کئی ایسے حقائق سامنے آئیں گے جن سے مکتی باہنی کا مکروہ چہرہ سب کے سامنے نمایاں ہو جائے گا۔‘‘ شرمیلا نے انکشاف کیا ہے کہ بھارتی حکومت اور اس کے طفیلئے 25مارچ 1971کو ڈھاکہ یونیورسٹی میں مارے گئے افراد کی تعداد ہزاروں میں بتاتے ہیں ، جبکہ یہ تعداد انتہائی کم تھی جسے پروپیگنڈے کے زور پر بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا ، جس طرح مارے جانے والے لوگوں کی تعداد کو لاکھوں میں ظاہر کیا جا رہا ہے، حالانکہ اصل تعداد اس کے 5فیصد سے بھی کم ہے ۔ اب یہاں پی ٹی ایم اور مہرنگ وغیرہ اور ان کے ہمنوائوں کی ہفوات،ہزاروں لاپتہ افراد کے پروپیگنڈے اور انتشاریوں کا 26 نومبر کو اسلام آباد میں سینکڑوں افراد کے مارے جانے کے دعووں کو اس سے ملا کر دیکھیں تو سمجھ آجاتی ہے کہ سازش وہی پرانی ہے ، بس کردار بدلے ہیں ۔
پاکستان کی نوجوان نسل کو بھی اس حقیقت کے بارے میں جاننا نہایت ضروری ہے۔ عام طور پر غلط تاثر دیا جاتا ہے اور بہت سے پاکستانی بھی اس پر یقین رکھتے ہیں کہ شاید پاکستان کی فوج نے بنگالیوں پر ظلم کیااور یہ کہ اگر 1971میں مشرقی پاکستان میں عوامی لیگ کے رہنما شیخ مجیب الرحمن اور مغربی پاکستان میں پیپلز پارٹی کے سربراہ ذوالفقار علی بھٹو میں اتفاق ہو جاتا اور یکم مارچ 1971کے روز اسمبلی کا سیشن ہو جاتا تو پاکستان کبھی دولخت نہ ہوتا،لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے۔تاریخ کے مطالعہ اور مختلف مصنفوں کی تحریروں سے اس بات کے ٹھوس ثبوت ملتے ہیں کہ بھارت تو بہت عرصے سے 1971کی جنگ کی تیاری کر رہا تھا، اس نے سالوں سے مشرقی پاکستان میں خانہ جنگی کروانے کا منصوبہ بنا رکھا تھا۔سوال یہ ہے کہ بھارت نے یہ منصوبہ کب بنایا تھا؟ جب خانہ جنگی شروع ہوئی تو کس کس نے کیا کردار ادا کیا؟اس کی تمام تفصیل بھارت کی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے ایک سابق افسر ’’آر کے یادیو ‘‘کی 2014میں لکھی ایک کتاب Mission R&AW میں دستیاب ہے کہ کس طرح سے 1962 میں مجیب نے بھارتی حکومت سے علیحدگی کے لئے رابطہ کیا اورپھر کس طرح سے یہ پوری سازش را نے پروان چڑھائی ،صرف اس ایک پر ہی کیا موقوف، بھارت ، بنگلہ دیش اور مغربی محققین کی دسیوں کتابیں ہیں جو بھارت کے خلاف ثبوتوں سے بھری پڑی ہیں ۔
پاکستان کے خلاف بھارتی سازشوں اور پروپیگنڈے کی جنگ پر لکھی کتب کا خلاصہ بھی بیان کیا جائے تو اس کے لئے ایک کالم بہت کم ہے ، پوری کتاب درکار ہے ، چند کتابیں جو اس عنوان پر ریفرنس کا درجہ رکھتی ہیں ،جن کا مطالعہ یہ ثابت کرنے کو کافی ہے کہ موجودہ دور میں پاکستان کے خلاف زبان دراز کرنے والے انتشاریوں کی ڈوریاں کہاں سے ہلتی ہیں ؟ وہ کس کے لئے استعمال ہو رہے ہیں؟ اور ان کے مقاصد کیا ہیں؟ لازم ہے کہ نوجوان نسل کو یہ سب پڑھایا اور سمجھا یا جائے ، خصوصا ً بلوچستان اور فاٹا کے نوجوانوں کو، تاکہ جان سکیں کہ بھیڑ کے روپ میں ان سے ہمدردی جتانے والے بھیڑیئے کس کے وفادار ہیں اوران سے کیا سلوک کرنا چاہتے ہیں ۔ اس حوالہ سے معتبر اور خود سازش کا حصہ رہنے والے کرداروں کی لکھی کتابوں میں سے جو کتابیں اہم ہیں ، ان میں درج ذیل شامل ہیں ۔ امریکی مصنف جیری باس کی کتاب BLOOD TELEGRAM ، بھارتی مصنف سری ناتھ راگھوان کی کتاب The 1971، شرمیلا بوس نے کتاب Dead Rekoning ، 1962 میں ڈھاکہ میں تعینات ایک بھارتی سفارت کارایس بینر جی کی لندن سےشائع ہونے والی کتاب india , Mujibur Rahman ,Bangladesh Libration and Pakistan ، 1971 میں ڈھاکہ میں رپورٹنگ کرنے والے امریکی اخبار لاس اینجلس ٹائم کے رپورٹرولیم ڈرومونڈ نے کا 2013میں شائع ہونےو الا ایک آرٹیکل بعنوان Missing Millions ، بنگالی سکالر ڈاکٹر عبدالمومن چوہدری کی کتابBehind the myth of three million اور ان سب پر بھاری میجر شریف الدین دالیم کی کتا ب Bangladesh Untoled Facts جس کا اردو ترجمہ’’ پاکستان سے بنگلہ دیش تک ان کہی داستان ‘‘ کے نام سے بھی دستیاب ہے ۔ انتشاری و فسادی پروپیگنڈے کا شکار نوجوانوں کو اقبال ؒ کا یہ پیغام نہیں بھولنا چاہئے :
ہے یاد مجھے نکتۂ سلمان خوش آہنگ
دنیا نہیں مردان جفاکش کے لیے تنگ
چیتے کا جگر چاہیے شاہیں کا تجسس
جی سکتے ہیں بے روشنی دانش و فرہنگ
کر بلبل و طاؤس کی تقلید سے توبہ
بلبل فقط آواز ہے طاؤس فقط رنگ

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: مشرقی پاکستان مکتی باہنی کے پاکستان میں پاکستان کے بنگلہ دیش کہ بھارت کے خلاف کی کتاب کے لئے اور ان

پڑھیں:

پاکستان ویمنز انڈر 19 نے بنگلہ دیش کے خلاف سیریز جیت لی، فیصلہ کن میچ میں 6 وکٹوں سے کامیابی

پاکستان ویمنز انڈر 19 ٹیم نے بنگلہ دیش ویمنز انڈر 19 کو 5ویں اور فیصلہ کن ٹی20 میچ میں 6 وکٹوں سے شکست دے کر سیریز 3-2 سے اپنے نام کر لی۔

یہ بھی پڑھیں: قومی وکٹ کیپر سدرہ نواز ویمنز ورلڈ کپ ٹیم آف دی ٹورنامنٹ میں شامل

بنگلہ دیش کے کوکس بازار اکیڈمی گراؤنڈ میں کھیلا گیا میچ پاکستان نے 3 اوور پہلے ہدف حاصل کر کے جیت لیا۔

پاکستان نے 85 رنز کا آسان ہدف 17 اوورز میں 4 وکٹوں کے نقصان پر حاصل کیا۔

قومی ٹیم نے پہلے 3 میچوں میں 2-1 سے ہارنے کے بعد مسلسل دوسرے میچ میں 6 وکٹوں سے کامیابی حاصل کرتے ہوئے شاندار کم بیک کیا۔

میچ کی بیٹنگ کارکردگی

ہدف کے تعاقب میں پاکستان کو آغاز میں ہی نقصان اٹھانا پڑا اور صرف 16 رنز پر کپتان ایمان نصیر اور راحمہ سید آؤٹ ہو گئیں۔ ایمان نصیر نے سیریز میں مجموعی طور پر 97 رنز بنا کر ٹاپ اسکورر رہنے کا اعزاز حاصل کیا۔

مزید پڑھیے: ویمنز بلائنڈ ٹی20 ورلڈ کپ: روایتی حریف پاک بھارت ایک بار پھر ٹکرانے کو تیار

کومل خان اور اقصیٰ حبیب نے تیسری وکٹ کی شراکت میں 37 قیمتی رنز جوڑ کر اننگز کو سہارا دیا۔ اقصیٰ 23 گیندوں پر 21 رنز بنا کر آؤٹ ہوئیں جبکہ کومل خان نے 46 گیندوں پر 25 رنز اسکور کیے۔

بعد ازاں فضا فیاض نے 14 گیندوں پر 18 رنز (ایک چھکا، ایک چوکا) بنا کر ٹیم کو فتح کے راستے پر گامزن رکھا اور ناٹ آؤٹ رہیں۔ عریشہ انصاری 7 رنز بنا کر ناقابل شکست رہیں۔

بنگلہ دیش کی جانب سے حبیبہ اسلام پنکی، اوتوشی مجمدر اور فرجانہ یاسمین نے ایک ایک وکٹ حاصل کی۔

بنگلہ دیش کی اننگز

قبل ازیں پاکستان نے ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ کیا تھا اور بنگلہ دیش کی بیٹنگ لائن کو 84 رنز پر ڈھیر کر دیا۔

میزبان ٹیم صرف 8 اوور میں 5 وکٹیں 31 رنز پر گنوا بیٹھی۔ پلیئر آف دی میچ بریرہ سیف نے 5ویں اوور میں 2 اہم وکٹیں حاصل کیں۔

بنگلہ دیش کی جانب سے واحد نمایاں کارکردگی نمبر 6 کی بیٹر صادیہ اختر کی تھی جنہوں نے 28 گیندوں پر 27 رنز بنائے۔ ان کے علاوہ کوئی اور بیٹر ڈبل فگر میں داخل نہ ہو سکی۔

پاکستان کی بولنگ میں بریرہ سیف نے شاندار پرفارمنس دیتے ہوئے 4 اوورز میں 16 رنز کے عوض 3 وکٹیں حاصل کیں۔

روزینہ اکرم نے بھی وکٹیں حاصل کیں اور سیریز میں آٹھ وکٹوں کے ساتھ میمونہ خالد کے ہمراہ مشترکہ طور پر تیسرے نمبر پر رہیں۔ اقصیٰ حبیب، میمونہ خالد اور شہر بانو نے ایک، ایک وکٹ لی۔

پاکستان کرکٹ ٹیم کی بریرہ سیف پلیئر آف دی میچ جبکہ ایمان نصیر پلیئر آف دی سیریز قرار پائیں۔

سیریز کے نتائج

پہلا ٹی20:  3 دسمبر کو منعقد ہوا جس میں پاکستان 13 رنز سے کامیاب رہا، دوسرا 5 دسمبر کو تھا جس میں بنگلہ دیش 3 وکٹوں سے فاتح رہا اور اسی طرح 7 دسمبر کا تیسرا میچ بھی بنگلہ دیش نے (7 وکٹوں سے) جیتا۔

مزید پڑھیں: 6 کروڑ  ناظرین کے ساتھ ویمنز کرکٹ ورلڈ کپ کی تاریخ میں نیا ریکارڈ

چوتھا میچ 10 دسمبر کو تھا جس میں پاکستان نے کم بیک کرتے ہوئے 6 وکٹوں سے فتح حاصل کی جبکہ آج کے میچ میں بھی پاکستان 6 وکٹوں سے کامیاب رہا اور ساتھ ہی سیریز بھی جیت لی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پاکستان ویمنز بمقابلہ بنگلہ دیش قومی ویمنز انڈر 19 کرکٹ ٹیم قومی ویمنز ٹیم

متعلقہ مضامین

  • قدیم رومی افسران اور بھارتی بندروں کے درمیان دلچسپ تعلق کا انکشاف!
  • بھارت میں لگژری برانڈ کی کولہاپوری چپل؛ قیمت جان کر ہوش اڑ جائیں گے
  • بھارتی پارلیمنٹ حملہ 2001: سیاست، انصاف اور مشکوک بیانیے کی کہانی
  • بھارت مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی نسلی تطہیر میں مصروف ہے، حریت کانفرنس
  • مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کی سفاکیت اور ظلم و استبداد جاری
  • بھارت پاکستان پر الزام سے قبل اقلیتوںکو تحفظ فراہم کرے، ہندو کونسل
  • پاکستان ویمنز انڈر 19 نے بنگلہ دیش کے خلاف سیریز جیت لی، فیصلہ کن میچ میں 6 وکٹوں سے کامیابی
  • بھارت: آندھرا پردیش میں بس گہری کھائی میں گرنے سے 9 افراد ہلاک، درجنوں زخمی
  • بھارت کے بغیر پاکستان کے ساتھ علاقائی اتحاد میں شمولیت ممکن ہے، بنگلہ دیش
  • بھارت کے بغیر پاکستان کے ساتھ ’کسی اتحاد‘ میں شمولیت ممکن ہے: بنگلہ دیش