تل ابیب (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 فروری2025ء)اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ کو فلسطینیوں سے صاف کرنے کے منصوبے کی تحسین کی ہے ۔ اگرچہ دنیا بھر سے ٹرمپ کے اس منصوبے پر تنقید و مذمت پر مبنی بیانات آ رہے ہیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نے اس تنقید و مذمت کی پروا کیے بغیر کہا کہ اسرائیل صدر ٹرمپ کے منصوبے میں رنگ بھرنے کے لیے غزہ سے فلسطینیوں کے انخلا کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔

تن یاہو نے اس منصوبے کا پوری طرح دفاع کیا اور کہا کہ میرا خیال ہے صدر ٹرمپ کا یہ منصوبہ پہلا تازہ تصور ہے جو برسوں بعد سامنے آیا ہے اور اس منصوبے میں اتنی جان ہے کہ یہ غزہ کو مکمل طور پر بدل دے گا۔میرے خیال میں یہ منصوبہ بالکل صحیح اپروچ پر مبنی ہے اور صحیح اپروچ کی نمائندگی کرتا ہے۔

(جاری ہے)

ٹرمپ نے وہ سب کچھ کہہ دیا ہے کہ میں چاہتا ہوں کہ سارے دروازے کھول دوں اور انہیں موقع دوں کہ وہ غزہ سے نکل جائیں۔

اس دوران ہم غزہ کو نئے سرے سے تعمیر کر لیں، نیتن یاہو نے صدر ٹرمپ کے منصوبے کو بیان کرتے ہوئے کہا۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ کبھی نہیں کہا کہ اس مقصد کے لیے وہ اپنی مسلح افواج کو غزہ میں لائیں گے۔ جو امریکی فوج کے کرنے کا کام ہوگا وہ غزہ میں ہم کریں گے۔نیتن یاہو نے کہا کہ ہر کوئی کہتا ہے کہ غزہ ایک کھلی جیل ہے۔ میں انہیں کہتا ہوں اگر وہ غزہ کے لوگوں کو جیل میں سمجھتے ہیں تو وہ انہیں اپنے ہاں لے کیوں نہیں جاتے تاکہ وہ کھلی فضا میں سانس لے سکیں۔نیتن یاہو نے مزید کہا 'اگر وہ نیک لوگ انہیں لے جائیں گے جو یہ کہتے ہیں کہ ہم نے انہیں جیل میں رکھا ہے تو پھر نہ زبردستی نکالنا ہوگا، نہ نسلی صفائی ہوگی اور نہ ہی لوگوں کو ملک سے باہر نکلنے کا خوف ہوگا۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے نیتن یاہو نے ٹرمپ کے کہا کہ

پڑھیں:

اسرائیل کی غزہ میں گھروں اور خیمہ بستیوں پر بمباری، 70 فلسطینی شہید، خوراک کی شدید قلت

غزہ پر اسرائیلی فورسز کی وحشیانہ بمباری میں 24 گھنٹوں کے دوران کم از کم 70 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، اور مرنے والوں کی تعداد میں اضافہ جاری ہے۔

قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق طبی ذرائع نے بتایا کہ جمعے کی صبح سے اب تک اسرائیلی فورسز نے متعدد گھروں، خیمہ بستیوں اور پناہ گزین کیمپوں کو نشانہ بنایا ہے۔

اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام نے فوری انتباہ جاری کیا ہے کہ غزہ کو اب خوراک کی ضرورت ہے، کیوں کہ لاکھوں افراد کو بھوک کا خطرہ ہے۔

غزہ میں الجزیرہ کے نامہ نگار کا کہنا ہے کہ اسرائیلی بمباری کی وجہ سے لوگ ’نفسیاتی طور پر ٹوٹ چکے‘ ہیں، اور امدادی سامان کی فراہمی پر اسرائیلی ناکہ بندی کی وجہ سے اپنے بچوں کو کھانا کھلانے سے قاصر ہیں۔

غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ 18 ماہ قبل غزہ پر مسلط کردہ اسرائیل کی جنگ کے نتیجے میں کم از کم 51 ہزار 65 فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 16 ہزار 505 زخمی ہوئے ہیں۔

غزہ حکومت کے میڈیا آفس نے شہادتوں کی تعداد 61 ہزار 700 سے زائد بتائی ہے، اور کہا ہے کہ ملبے تلے دبے ہزاروں افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔

حماس کی زیر قیادت 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل میں ہونے والے حملوں میں کم از کم ایک ہزار 139 اسرائیلی ہلاک ہوئے تھے، اور 200 سے زائد افراد کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔

پناہ گزین کیمپ پر ڈرون حملہ
تازہ ترین ڈرون حملہ وسطی غزہ میں بریج پناہ گزین کیمپ پر کیا گیا۔

فلسطین انفارمیشن سینٹر کے مطابق ایک نوجوان جس کی شناخت اکرم الحواجری کے نام سے ہوئی ہے، بریج کیمپ کے داخلی راستے کے شمال میں واقع الفزب مارکیٹ کے قریب ڈرون حملے میں شہید ہوا۔

اطلاعات کے مطابق اسرائیلی توپ خانے نے وسطی غزہ میں بریج کیمپ کے جنوب میں واقع قریب واقع مغازی پناہ گزین کیمپ پر گولہ باری کی ہے۔

مغربی کنارے سے 60 سے زائد فلسطینی گرفتار
حبرون کے جنوب میں فووار پناہ گزین کیمپ میں بڑے پیمانے پر اسرائیلی فوج کی بمباری میں تقریباً 30 فلسطینی شہید ہوئے تھے۔

مقامی فلسطینی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیلی فورسز نے فوجی آپریشن کے دوران 60 سے زائد فلسطینیوں کو حراست میں لیا ہے، اور ان کی حراست کے مقام پر فوج کی جانب سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے، کچھ قیدیوں کو رہا کر دیا گیا ہے۔

آن لائن شیئر کی جانے والے ویڈیو کلپس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں نے فلسطینی مردوں کو بندوق کی نوک پر بھاگنے پر بھی مجبور کیا۔

فلسطین میں عالمی ثقافتی ورثہ بھی نشانہ
انسانی حقوق کے گروپ ’الحق‘ نے عالمی ثقافتی ورثے کے دن کے موقع پر کہا کہ اسرائیل نے فلسطینی ثقافت اور ورثے کو دبانے کی جاری کوشش میں متعدد فلسطینی مقامات کو نشانہ بنایا ، جن میں یونیسکو کی عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل مقامات بھی شامل ہیں۔

الحق نے کہا کہ مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی بیت لحم گورنری میں واقع المخرور کا علاقہ 2014 میں اقوام متحدہ کی عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل کیا گیا تھا، جسے اسرائیلی آباد کاروں کی جانب سے زمین پر قبضے کے بڑھتے ہوئے خطرات کا سامنا ہے۔

انسانی حقوق کی تنظیم نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ فلسطینی طویل عرصے سے المخرور اور بطیر کے علاقے کی تاریخی قدیم سیڑھیوں والی ڈھلوانوں پر سبزیوں، پھلوں کے درختوں، زیتون اور بیلوں کے ساتھ کھیتی کرتے رہے ہیں، یہ علاقہ اپنے منفرد ثقافتی اور زرعی منظر نامے، آبپاشی کے نظام اور آثار قدیمہ کی باقیات کے لیے نمایاں ہے۔

المخرور میں غیر قانونی بستیوں اور متعلقہ بنیادی ڈھانچے کی تعمیر اور توسیع کے ساتھ، اسرائیل کا آبادکاری کا کاروبار علاقے کی حیاتیاتی تنوع اور ناقابل یقین صلاحیت کو متاثر کر رہا ہے۔

یہودی آبادکاروں کا فصلوں پر حملہ
الجزیرہ عربی کے ساتھیوں نے مقامی ذرائع کے حوالے سے خبر دی ہے کہ اسرائیلی آبادکاروں نے مقبوضہ مغربی کنارے کے مشرق میں شمالی وادی اردن کے خربت الدیر میں فلسطینی آبادیوں میں پانی کے پمپ چوری کرلیے، اور فصلوں کو نقصان پہنچایا ہے۔

فلسطین میں ایسٹر کے معنی
مسیحی فلسطینیوں کے لیے ایسٹر خاص معنی رکھتا ہے۔

گڈ فرائیڈے کے موقع پر الجزیرہ نے بیت اللحم میں پرورش پانے والے ایک فلسطینی پادری سے بات کی، جس نے اپنے لوگوں پر اسرائیلی جبر اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اپنے عقیدے کے مرکز میں مصلوب کیے جانے کے درمیان مماثلت پر روشنی ڈالی۔

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل کے اندر ایک تباہی اور قتل وغارت گری شروع ہونے کا خدشہ ہے . اپوزیشن لیڈر
  • نیتن یاہو کی ہٹ دھرمی، غزہ میں جارحیت جنگ کا ’نازک مرحلہ‘ قرار
  • نیتن یاہو کی ہٹ دھرمی، غزہ میں جارحیت جنگ کا ’نازک مرحلہ‘ قرار، حماس کی جنگ بندی شرائط مسترد کردیں
  • غزہ: اسرائیلی بمباری سے مزید 54 فلسطینی شہید، نیتن یاہو کا حماس پر دباؤ بڑھانے کا حکم
  • غزہ میں حماس کی حکومت کا برقرار رہنا اسرائیل کیلئے بڑی شکست ہوگی: نیتن یاہو
  • ہم جنگ کا خاتمہ اس وقت تک نہیں کریں گے جب تک حماس کو ختم نہ کردیں: نیتن یاہو
  • حماس کے مکمل خاتمے تک غزہ میں جنگ جاری رہے گی، نیتن یاہو
  • ٹرمپ کی تنبیہ کے باوجود اسرائیل کا ایرانی جوہری پروگرام پر حملے کا امکان
  • متنازع کینالز منصوبہ: نواز شریف اور شہباز شریف کی پیپلزپارٹی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت
  • اسرائیل کی غزہ میں گھروں اور خیمہ بستیوں پر بمباری، 70 فلسطینی شہید، خوراک کی شدید قلت