میکسیکو کا نام تبدیل، امریکی صدر ٹرمپ نے دستخط کردیئے
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
نیویارک(نیوزڈیسک)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے میکسیکو کا نام باضابطہ طور پر تبدیل کردیا۔غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ نے ’خلیج میکسیکو‘ کو باضابطہ ’خلیج امریکہ‘ کا نام دیدیا ۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلامیے پر دستخط بھی کر دیئے۔
رپورٹ کے مطابق صدر ٹرمپ نے یہ اقدام سُپر بال دیکھنے کیلئے دوران پرواز کیا جس کے بعد امریکی صدر کے جہاز میں بھی اعلان کردیا گیا کہ آج ہم پہلی بار خلیج امریکا پر پرواز کررہے ہیں۔ یاد رہے کہ عہدہ سنبھالتے ہی امریکی صدر نے اعلان کیا تھا کہ وہ خلیج میکسیکو کو خلیج امریکا کا نام دیں گے۔
ٹرمپ نے اپنی حلف برداری کے دن ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے تھے جس کے تحت محکمہ داخلہ کو 30 دن کے اندر وہ تمام مناسب اقدامات کرنے کی ہدایت دی گئی جو نام کی تبدیلی کے لیے ضروری ہوں۔
امریکی میڈیا کے مطابق خلیج میکسیکو کو امریکا کی ’تھرڈ کوسٹ‘ بھی کہا جاتا ہے کیوں کہ اس کی ساحلی پٹی امریکا کی 5 ریاستوں ٹیکساس، لوئزیانا، مسیسپی، الاباما اور فلوریڈا سے ملتی ہے۔
کرک: سی ٹی ڈی اور پولیس کا مشترکہ آپریشن، 5 دہشتگرد ہلاک
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: امریکی صدر کا نام
پڑھیں:
’ امریکا میں کوئی بادشاہ نہیں‘ مختلف شہروں میں ٹرمپ مخالف مظاہرے
’ امریکا میں کوئی بادشاہ نہیں‘ مختلف شہروں میں ٹرمپ مخالف مظاہرے WhatsAppFacebookTwitter 0 20 April, 2025 سب نیوز
واشنگٹن:امریکا کے مختلف شہروں میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے جبکہ آج بھی ہزاروں مظاہرین نے نیویارک، واشنگٹن سمیت دیگر شہروں میں امریکی صدر کے خلاف بڑی ریلیاں نکالیں۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق نیویارک میں لوگ شہر کی مرکزی لائبریری کے باہر جمع ہوئے، انہوں نے پلے کارڈز اٹھا رکھے جن پر امریکی صدر کے خلاف نعرے درج تھے اور “امریکا میں کوئی بادشاہ نہیں” اور “ظالم کے خلاف مزاحمت” جیسے الفاظ درج تھے۔
بہت سے لوگوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غیر دستاویزی تارکین وطن کی ملک بدری کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ کوئی آئی سی ای (تارکین وطن کےخلاف کریک ڈانؤن کرنے والی ایجنسی) نہیں، کوئی خوف نہیں، یہاں تارکین وطن کا خیر مقدم ہے کے نعرے لگائے۔
واشنگٹن میں مظاہرین نے تشویش کا اظہار کیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ شفاف طریقہ کار پر عمل درآمد کے حق سمیت طویل عرصے سے رائج قابل احترام آئینی اصولوں کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔