سہ ملکی سیریز: نیوزی لینڈ کیخلاف جنوبی افریقا کی پہلی وکٹ گر گئی
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
سہ ملکی سیریز کے دوسرے میچ میں نیوزی لینڈ کے خلاف جنوبی افریقا کی بیٹنگ جاری ہے۔
لاہور میں کھیلے جا رہے میچ میں جنوبی افریقا کی پہلی وکٹ 37 رنز پر گر گئی، کپتان ٹیمبا باووما 20 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئے۔
سہ فریقی سیریز کے دوسرے میچ میں نیوزی لینڈ نے جنوبی افریقا کے خلاف ٹاس جیت کر پہلے بولنگ کا فیصلہ کیا ہے۔
ٹاس کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے نیوزی لینڈ کے کپتان مچل سینٹنر کا کہنا ہے کہ ٹیم میں ایک تبدیلی کی ہے، راچن رویندرا کی جگہ کونوے کو شامل کیا ہے۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے جنوبی افریقا کے کپتان ٹیمبا باووما نے کہا کہ اگر ہم ٹاس جیتتے تو پہلے فیلڈنگ ہی کرتے۔
انہوں نے کہا کہ ٹیم میں نئے کھلاڑی ہیں اور وہ کھیلنے کے لیے ایکسائیٹڈ ہیں۔
واضح رہے کہ 3 ملکی سیریز کے پہلے میچ میں نیوزی لینڈ نے پاکستان کو 78 رنز سے شکست دی تھی۔
نیوزی لینڈ نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے پاکستان کو 331 رنز کا ہدف دیا تھا، قومی ٹیم 252 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی تھی۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: جنوبی افریقا نیوزی لینڈ میچ میں
پڑھیں:
ملکی معیشت کا انحصار برین ڈرین اور ترسیلات زر پر ہے
کراچی:پاکستان کو حقیقی معاشی تبدیلی کے لیے جامع اسٹرکچرل اصلاحات کرنا ہونگی، اب تک ہماری معیشت کا انحصار برین ڈرین اور ترسیلات زر پر ہے، جبکہ ہم نے اپنی مقامی معیشت کو عالمی کھلاڑیوں کا مقابلہ کرنے کے قابل نہیں بنایا ہے۔
اس وقت توقع سے کم پٹرولیم قیمتیں اور توقع سے زیادہ ترسیلات زر نے یہ موقع فراہم کیا ہے، کہ اس طرح بچنے والے ڈالرز کو معیشت کی بنیادوں کو مضبوط کرنے کے لیے استعمال کیا جاسکے۔
مزید پڑھیں: ترسیلات زر میں نمایاں اضافہ : کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ایک ارب ڈالر سے زائد ہوگیا
پٹرولیم مصنوعات کی عالمی قیمتیں 50 سے 60 ڈالر فی بیرل رہنے کی صورت میں پاکستان کو الگے چار سالوں میں 6 سے 8ارب ڈالر کی بچت ہوگی، جبکہ ترسیلات زر میں ہر سال 3 ارب ڈالر کا اضافہ مجموعی طور پر 18 سے 20 ارب ڈالر کی مضبوط بنیادیں فراہم کرسکتا ہے۔
تاہم اس سے فائدہ اٹھانے کے لیے ضروری ہے کہ حکومت تیل کی عالمی قیمتوں میں کمی کا فائدہ صارفین کو منتقل نہ کرے، اس طرح حاصل ہونے والی رقم کو پیداواری شعبوں کی ترقی اور مضبوطی کیلیے خرچ کیا جاسکے گا۔
مزید پڑھیں: ترسیلات زر کا ریکارڈ سطح پر پہنچنا حکومتی پالیسیوں پر اعتماد کی عکاسی ہے، وزیرِاعظم
شرح سود کو ڈبل ڈیجیٹ میں برقرار رکھا جائے، سنگل ڈیجیٹ میں لانے سے امپورٹ شدہ اشیاء کی کھپت میں اضافہ ہوگا، جس سے زرمبادلہ کے ذخائر متاثر ہونگے، امپورٹ پر سخت کنٹرول رکھا جائے، صرف انتہائی ضروری اور خام مال کی امپورٹ کی اجازت دی جائے۔
بچت کو بیرونی قرضوں کی ادائیگی کیلیے استعمال میں لا کر بیرونی دباؤ کو کم کیا جاسکتا ہے، ریئل اسٹیٹ پر بے لگام منافع کو محدود کرنا چاہیے، اس طرح ریئل اسٹیٹ میں کی گئی سرمایہ کاری کا پہیہ پیداواری شعبوں کی طرف گھوم جائے گا۔