لاہور ہائیکورٹ میں 9 ایڈیشنل ججز نے حلف اٹھا لیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)لاہور ہائیکورٹ میں تعینات ہونے والے 9 ایڈیشنل ججز نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم نے ان سے حلف لیا۔
نجی ٹی وی چینل آج نیوز کے مطابق حلف اٹھانے والوں میں خالد اسحاق، حسن نواز، ملک وقار حیدر، سردار اکبر علی ڈوگر، ملک جاوید اقبال، سید احسن رضا کاظمی، جواد ظفر، ملک اویس خالد اور سلطان محمود شامل ہیں۔
تقریب حلف برداری میں جسٹس شجاعت علی خان، جسٹس علی باقر نجفی، جسٹس عابد عزیز شیخ، جسٹس چودھری اقبال، جسٹس امجد رفیق، جسٹس انوار حسین، جسٹس وحید خان، جسٹس اسجد جاوید گھرال، جسٹس احمد ندیم ارشد، جسٹس فاروق حیدر، جسٹس عابد حسین چٹھہ اور جسٹس سلطان تنویر سمیت دیگر ججز نے شرکت کی۔
خاتون صحافی کی فیروز خان کے ساتھ تلخ کلامی، ویڈیو وائرل
اس موقع پر نئے تعینات ہونے والے ججز کے اہل خانہ بھی موجود تھے، جبکہ سینئر وکلاء میں احسن بھون، ایڈووکیٹ خالد رانجھا اور دیگر معروف وکلاء نے بھی تقریب میں شرکت کی۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
ناانصافی ہو رہی ہو تو اُس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں: سپریم کورٹ
ویب ڈیسک : صنم جاوید کی 9 مئی مقدمے سے بریت کے خلاف کیس کی سماعت میں سپریم کورٹ کے جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے ہیں کہ اگر ناانصافی ہو تو اس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں۔
سپریم کورٹ میں 9 مئی مقدمات میں صنم جاوید کی بریت کے فیصلے کے خلاف پنجاب حکومت کی اپیل پر سماعت ہوئی، جس میں حکومتی وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ صنم جاوید کے ریمانڈ کیخلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر ہوئی۔ ریمانڈ کیخلاف درخواست میں لاہور ہائیکورٹ نے ملزمہ کو مقدمے سے بری کردیا۔
صوبہ بھر میں انفورسمنٹ سٹیشن قائم کرنے کا فیصلہ، وزیراعلیٰ پنجاب کی زیر صدارت خصوصی اجلاس
جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ ان کیسز میں تو عدالت سے ہدایات جاری ہوچکی ہیں کہ 4 ماہ میں فیصلہ کیا جائے۔ اب آپ یہ مقدمہ کیوں چلانا چاہتے ہیں؟ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ ہائی کورٹ نے اپنے اختیارات سے بڑھ کر فیصلہ دیا اور ملزمہ کو بری کیا۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ میرا اس حوالے سے فیصلہ موجود ہے کہ ہائیکورٹ کے پاس تمام اختیارات ہوتے ہیں۔ اگر ہائیکورٹ کو کوئی خط بھی ملے کہ ناانصافی ہورہی تو وہ اختیارات استعمال کرسکتی ہے۔ اگر ناانصافی ہو تو اس پر آنکھیں بند نہیں کی جاسکتیں۔
واٹس ایپ کا ویڈیو کالز کیلئے فلٹرز، ایفیکٹس اور بیک گراؤنڈز تبدیل کرنے کا نیا فیچر
وکیل پنجاب حکومت نے کہا کہ ہائیکورٹ سوموٹو اختیارات کا استعمال نہیں کرسکتی، جس پر جسٹس صلاح الدین نے ریمارکس دیے کہ کریمنل ریویژن میں ہائی کورٹ کے پاس تو سوموٹو کے اختیارات بھی ہوتے ہیں۔
صنم جاوید کے وکیل نے بتایا کہ ہم نے ہائیکورٹ میں ریمانڈ کے ساتھ بریت کی درخواست بھی دائر کی تھی۔
جسٹس اشتیاق ابراہیم نے استفسار کیا کہ آہپ کو ایک سال بعد یاد آیا کہ ملزمہ نے جرم کیا ہے؟ جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ شریک ملزم کے اعترافی بیان کی قانونی حیثیت کیا ہوتی ہے آپ کو بھی معلوم ہے۔ اس کیس میں جو کچھ ہے بس ہم کچھ نہ ہی بولیں تو ٹھیک ہے۔
لاہور؛ بین الاصوبائی گینگ کا سرغنہ مارا گیا
جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس میں کہا کہ ہائی کورٹ کا جج اپنے فیصلے میں بہت آگے چلا گیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے جج نے غصے میں فیصلہ دیا۔ بعد ازاں عدالت نے مقدمے کی سماعت غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردی۔
Ansa Awais Content Writer