Jasarat News:
2025-04-22@06:16:53 GMT

سہون ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ملازمین تنخواہوں سے محروم

اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT

حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)سہون ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ملازمین کو دس ماہ کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی اور دیگر واجبات نہ دیئے جانے کیخلاف ایس ڈی اے ایمپلائز یونین کی جانب سے حیدرآباد پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا ، مظاہرین ایس ڈی اے انتظامیہ کی مخالفت میں نعرے لگارہے تھے اور مطالبہ کررہے تھے کہ ایس ڈی اے کے سابق ڈی جی غلام محمد قائم خانی کو ایڈمنسٹریٹر یا اتھارٹی کے انتظامی امور چلانے کیلئے چارج دیا جائے تاکہ ملازمین کے دیرینہ مسائل اور تنخواہوں کے معاملات حل کئے جاسکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایس ڈی اے میں کام کرنے والے ساڑھے تین سو سے زائد ملازمین کو گزشتہ دس ماہ سے تنخواہوں کی ادائیگی نہیں کی گئی ہے جس کے باعث ان کے گھروں میں نوبت فاقہ کشی تک پہنچ گئی ہے۔ مہنگائی کے اس دور میں ملازمین نہ تو اسکولوں کی فیسیں ادا کرپارہے ہیں اور نہ ہی یوٹیلیٹی بلز جمع کراسکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کچھ عرصے قبل ایس ڈی اے کے ڈائریکٹر جنرل غلام محمد قائم خانی نے اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے ملازمین کو نو ماہ کی تنخواہیں دلوائیں تھیں اس کے بعد سے صورتحال انتہائی خراب ہوگئی ہے، لہٰذا غلام محمد قائم خانی کو ایک بار پھر ایس ڈی اے کا خصوصی اختیار دے کر لایا جائے تاکہ ملازمین کے معاملات حل کئے جاسکیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ایس ڈی اے

پڑھیں:

اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کا اقدام، ایک لاکھ ملازمین کی نوکریاں خطرے میں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) وفاقی کابینہ کی ریگولرائزیشن کمیٹی کے ذریعے مستقل کیے گئے ایک لاکھ سے زائد سرکاری ملازمین، جن میں 34,000 سے زائد گریڈ 16 یا اس سے اوپر کے افسران شامل ہیں، کی ملازمتیں خطرے میں پڑ گئی ہیں۔

اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے ایک ہدایت نامہ جاری کیا ہے جس کے مطابق ان تمام کیسز کو فیڈرل پبلک سروس کمیشن (FPSC) کو بھیجا جائے گا۔

سپریم کورٹ کے ایک مبینہ فیصلے کی بنیاد پر کیا گیا یہ اقدام مختلف وزارتوں اور اداروں میں طویل عرصے سے خدمات انجام دینے والے ملازمین میں شدید تشویش پیدا کر رہا ہے۔

جب وفاقی وزیر برائے اسٹیبلشمنٹ احد خان چیمہ سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ انہیں اس معاملے کی تفصیلات کا علم نہیں۔

اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے 19 مارچ 2025 کو جاری کردہ اپنے دفتر کے یادداشت نمبر 1/29/20-Lit-III کے ذریعے ہدایت کی ہے کہ ریگولر ملازمین کے کیسز FPSC کو بھیجے جائیں۔ یہ وہ ملازمین ہیں جن کی تعداد ایک لاکھ سے زائد ہے، اور جنہیں گزشتہ حکومت کی پالیسیوں کے تحت مستقل کیا گیا تھا اور اب وہ اپنی سروس کا ایک بڑا حصہ مکمل کر چکے ہیں۔

یہ ہدایت سپریم کورٹ کے فیصلے کی ایک تشریح کی بنیاد پر دی گئی ہے۔ پیر کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صحت کے اجلاس میں زیادہ تر اراکینِ قومی اسمبلی (MNAs) نے اس فیصلے پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔

ملازمین نے “دی نیوز” سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جاری کردہ یادداشت میں ایک اہم قانونی سقم موجود ہے۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ تمام اداروں پر ماضی کے اثرات کے ساتھ لاگو نہیں ہو سکتا، خصوصاً ان اداروں پر جو اس کیس میں فریق ہی نہیں تھے۔

مزید برآں، ہر ادارے کی نوعیت اور صورتحال مختلف ہے، اس لیے اس فیصلے کو “ان ریم” یعنی تمام پر یکساں لاگو نہیں کیا جا سکتا۔ملازمین کا کہنا تھا، “ہمیں ابتدائی طور پر 1996 سے مختلف وزارتوں اور ان کے منسلک اداروں میں کنٹریکٹ پر رکھا گیا، جہاں باقاعدہ تحریری امتحانات، انٹرویوز اور وزارتوں کی سفارشات کے بعد ہمیں بھرتی کیا گیا۔

بعد ازاں وزیراعظم پاکستان کی منظوری سے کابینہ کمیٹی کے ذریعے ہمیں ریگولرائز کیا گیا۔”انہوں نے مزید کہا، “ہم میں سے بہت سے افراد دو دہائیوں سے زائد عرصہ قوم کی خدمت کرتے رہے ہیں۔ ہماری ایک بڑی تعداد 45 سے 55 سال کی عمر کے درمیان ہے، جنہوں نے اپنی زندگی کے بہترین سال سرکاری ملازمت کے لیے وقف کر دیے۔

اب ہمیں FPSC کے نئے امتحانات اور انٹرویوز کے لیے بھیجنا عملی طور پر ہماری نوکری ختم کرنے کے مترادف ہے۔

ان ملازمین میں ہزاروں ماہر تکنیکی پیشہ ور شامل ہیں، جن میں کنسلٹنٹ ڈاکٹرز (جنرل سرجن، کارڈیک سرجن، پلاسٹک سرجن، ڈینٹل سرجن، پبلک ہیلتھ اسپیشلسٹ، میڈیکل اسپیشلسٹ/فزیشن، گائناکالوجسٹ، پیڈیاٹریشن) اور نرسز شامل ہیں، جنہوں نے کورونا وبا اور دہشتگردی جیسے قومی بحرانوں کے دوران خدمات انجام دیں۔

اس کے علاوہ پروفیسرز، لیکچررز، اساتذہ، اعلیٰ تعلیم یافتہ انجینئرز اور دیگر افسران بھی متاثر ہو رہے ہیں۔

ملازمین کا کہنا تھا کہ کابینہ کمیٹی نے ایک لاکھ سے زائد ملازمین کو ریگولرائز کیا تھا، جن میں 34,000 سے زائد گریڈ 16 اور اس سے اوپر کے افسران شامل ہیں۔

19 مارچ 2025 کی یادداشت کا اطلاق ان تمام ملازمین پر تباہ کن اثر ڈالے گا جنہوں نے نہ صرف مستقل ملازمت حاصل کی بلکہ اپنے سروس کے سال بھی مکمل کر لیے۔ انہوں نے وزیراعظم سے اس معاملے کا نوٹس لینے اور مناسب ہدایات جاری کرنے کی اپیل کی۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کا اقدام، ایک لاکھ ملازمین کی نوکریاں خطرے میں
  • وزیراعلیٰ بلوچستان کی سہولیات سے محروم اسکولوں کو فوقیت دینے کی ہدایت
  • پنجاب؛ 6ہزار میں سے 4ہزار ترقیاتی اسکیمز ناجائز ہونے کا انکشاف
  • پنجاب ریونیو اتھارٹی کے کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کر دیا گیا
  •  خیبر پختونخوا کی بے اختیار بلدیاتی حکومتیں اور نمائندے 3 سال گزرنے کے باوجود فنڈز سے محروم
  •  معیشت بہتر‘ایکسپورٹ ڈویلپمنٹ فنڈ میں سٹرکچرل ریفارمز کی جارہی ہیں:جام کمال
  • خرم شیر زمان کا سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں کی گئی ترمیم واپس لینے کا مطالبہ
  • شہید علامہ عارف حسین الحسینی آج بھی لوگوں کے دلوں میں زندہ ہیں، علامہ غلام حُر شبیری 
  • پیپلز پارٹی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں کی گئی ترمیم واپس لے: خرم شیر زمان
  • تقریباً 67 ہزار افراد حج سے محروم‘پرائیویٹ طو رپرصرف 23 ہزار 620 افرادجائیں گے