ترجمان حکومت پنجاب کا ترجمان حکومت سندھ کو جواب
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
ان گنت لوگوں کا سنا ہوا لطیفہ نما قصہ ہے ایک سردار جی گاؤں میں کچھ ہوتا اسے ’’آپاں دا ای کم اے‘‘ کا دعویٰ کر کے اپنا کارنامہ قرار دے دیتے۔ ایسا ہوا کہ گاؤں میں ایک قتل ہوگیا۔ سردار جی نے حسب عادت اسے بھی اپنا کارنامہ قرار دے دیا۔ نتیجے میں گرفتار ہوگئے پھانسی چڑھ گئے۔ یہ لطیفہ نما قصہ سندھ حکومت کی ترجمان سعدیہ جاوید کے اس دعویٰ سے یاد آیا کہ پاکستان کے تمام بڑے ، قومی و عوامی منصوبے پیپلز پارٹی کی قیادت کے مرہون منت ہیں۔ ساتھ ہی پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری کو مخلصانہ مشور ہ دیا ہے کہ عظمیٰ بخاری جھوٹ بولنے سے احتیاط کریں، کہیں ایسا نہ ہو، پیکا ایکٹ کی لپیٹ میں آجائیں۔
سعدیہ جاوید نے محض موٹر وے کو ن لیگ کا کارنامہ تسلیم کرکے یقینا بڑی فراخدلی کا ثبوت دیا ہے۔ اگروہ اسے بھی پیپلز پارٹی کی قیادت کے کھاتے میں ڈال دیتیں تو کوئی کیا بگاڑ سکتا تھا۔ پیپلز پارٹی کی قیادت کے بہت سے کارنامے گنواتے ہوئے کہا جاتا ہے کہ بھٹو نے پاکستان کو آئین دیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ن لیگ کے لیڈر بھی یہ بات کرتے ہیں۔ حالانکہ تاریخی حقیقت یہ ہے کہ 1970 ء کے انتخابات تو ہوئے ہی آئین ساز اسمبلی کے تھے۔ بھٹو کی بجائے مجیب حکمران ہوتا تب بھی اس اسمبلی نے آئین ہی بنانا تھاا ور آئین کی تیاری اور منظوری کے بعد نوے دن کے اندر قانون ساز اسمبلی کے انتخابات ہوتے اور ان انتخابات میں اکثریت حاصل کرنے والی پارٹی آئندہ پانچ سال کیلئے حکومت بناتی۔ سقوط مشرقی پاکستان کے نتیجے میں باقی ماندہ پاکستان میں پیپلزپارٹی کی حکومت بن گئی اور کیونکہ یہ حکومت آئین ساز اسمبلی کے انتخابات کے نتیجے میں بنی تھی چنانچہ اس حکومت کے دور میں 1973 ء کا آئین بنا اور منظور ہوا تاہم اپوزیشن نے جن سات ترامیم کی شرط پر حمایت کی تھی ، آئین کی منظوری کے بعد وہ ختم کر دی گئی بلکہ انسانی حقوق ، شہری آزادی ، اظہار رائے اور اجتماع کی آزادی کی آئینی شقوں کو معطل کرنے کیلئے آئین کی منظوری کیلئے صرف ڈھائی گھنٹے بعد وزارت قانون سے اس ہنگامی حالت کا تسلسل برقرار رکھنے کیلئے ذوالفقار علی بھٹو نے ایک آرڈیننس تیار کرایا اور خود ایوان صدر جا کر صدر فضل الہیٰ چودھری سے دستخط کروائے تھے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ہنگامی حالت فوجی ڈکٹیٹر جنرل یحییٰ خان نے مارشل لاء کے دور میں نافذ کی تھی اور اس کا خاتمہ دوسرے فوجی ڈکٹیٹر جنرل ضیاء الحق کے دور میں ہوا۔ بھٹو کے پورے دور حکومت میں پاکستان کے عوام ان انسانی اور جمہوری حقوق سے محروم رہے جو 1973 ء کے آئین نے انہیں دیئے تھے۔ اسی طرح پریس اینڈ پبلیکیشن آرڈیننس جو فوجی ڈکٹیٹر جنرل ایوب خان نے نافذ کیا تھا وہ بھی آئین بننے کے باوجود جاری رہا اور اس کے نتیجے میں بہت سے صحافی اور کالم نگار ابتلاء و آزمائش سے گزرے۔
میاں نواز شریف کی قیادت میں ن لیگ نے ملک میں صرف موٹر وے نہیں بنائی جس کا سعدیہ جاوید نے عظمیٰ بخاری کو صرف یہی ایک کام کا طعنہ دیا ہے بلکہ ن لیگ کے تمام ادوار میں جتنے ترقیاتی کام ہوئے پاکستان کی پچھتر سالہ تاریخ میں ان کی دوسرے ادوار حکومت میں مثال نہیں ملتی۔ اگر کوئی خوشامد سمجھاتا ہے تو اس کی مرضی مگر کیا اس سے انکار کیا جاسکتا ہے۔ ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ کیا گیا۔ پانی کی تقسیم کا معاملہ حل کیا گیا۔ ملک سے لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ ہوا۔ ملک میں موبائل، کمپیوٹرز، فیکس، پیلی ٹیکسی کو متعارف کرایا گیا۔ ملک سے انسانی تذلیل کا باعث سائیکل رکشہ کا خاتمہ کیا گیا۔ سی پیک منصوبے میں قابل ذکر پیش رفت کی گئی۔ شوکت خانم کینسر ہسپتال کیلئے عمران خان کو کئی ایکڑ اراضی دی گئی اور ہسپتال کی تعمیر کیلئے میاں نوازشریف کے والد میاں شریف نے 50 کروڑ روپے کا عطیہ دیا۔ ملک میں سڑکوں کے جال بچھائے۔ ملک کو ایٹمی طاقت بنایا اور بہت سے دیگر کام کئے گئے مگر ن لیگ کے کرتا دھرتا عوام کو یہ سب باور کرانے کی صلاحیت سے محروم ہیں بلکہ لمحہ موجود میں مریم نواز شریف بطور وزیر اعلیٰ پنجاب عوام اور بالخصوص نوجوانوں کیلئے جو کچھ کر رہی ہیں وہ بھی اجاگر نہیں کیا جا رہا۔ صرف ایک عظمیٰ بخاری کے سوا پنجاب کے تمام وزرائ، اور ارکان اسمبلی اس حوالے سے وہ کردار ادا کرتے نظر نہیں آ رہے جو ہونا چاہیے۔
سعدیہ جاوید کو علم نہیں ہے کہ پنجاب میں میٹرو بس، اورنج ٹرین، الیکٹرانک بسوں، سپیڈو بسوں کا سلسلہ بھی جاری ہے پنجاب کے بے شمار طلباء و طالبات کو لیپ ٹاپ، طالبات کو الیکٹرک بائیکس، موٹر سائیکلیں اور میرٹ پر ہر علاقے کے طلباء و طالبات کو سکالر شپ دینے کا سلسلہ جاری ہے۔ تاجروں اور دکانداروں کی مزاحمت کے باوجود پنجاب کے ہر چھوٹے برے شہر اور قصبے میں تجاوزات کاخاتمہ کی مہم، ہر شہر قصبے اور گاؤں میں صفائی کا انتظام، روٹی پچیس روپے سے کم کر کے بارہ روپے، اشیائے خوردنی کی قیمتوں میں بتدریج کمی کانظام، کسانوں کو سستے بیج کے ساتھ ایک لاکھ سولر ٹیوب ویل کی فراہمی، پہلی مرتبہ اقلیتوں کیلئے کارڈ اور صحافیوں کیلئے نئی ہاؤسنگ سکیم کا اعلان اور بہت کچھ کے علاوہ پنجاب کو دنیا کے بہترین خطوں میں شامل کرنے کیلئے مریم نواز کا پرجوش عزم، نواز شریف کے دور میں کراچی میں سرجانی ٹاؤن سے نمائش تک میٹرو بس کیلئے ٹریک بنایا گیا تھا اس میں آج تک ایک انچ کا اضافہ بھی نہیں ہوسکا۔
کراچی اور سندھ میں یہ بات زبان زدوعام ہے کہ وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ بہت باصلاحیت ہیں مگر انہیں اپنی صلاحیتیں سندھ ، کراچی یا سندھ کے عوام کی فلاح و بہبود کی بجائے بعض ہاؤسز کے تقاضے پورے کرنے پر صرف کرنی پڑ رہی ہیں۔ خدا ہی بہترجانتا ہے۔
جہاںتک عوامی بھلائی کا تعلق ہے اس سلسلے میں سعدیہ جاوید کراچی میں رہنے کے باوجود اس حقیقت سے بے خبر کیوں ہیں کہ پیپلز پارٹی کی قیادت کے سایہ تلے قائم سندھ حکومت پندرہ سال کے طویل عرصہ میں دھابیجی پمپنگ سٹیشن کو کنٹرول نہیں کر سکی۔ ایک ماہ ، ڈیڑھ ماہ اور بعض اوقات دو ماہ بعد جس کی واٹر لائنیں پھٹ جاتی ہیں اور کراچی کے لوگ دنوں اذیت میں مبتلا رہتے ہیں۔ واٹر ٹینکر مافیا کی چاندی ہوجاتی ہے۔ دو تین ہزار کا ٹینکر پانچ ہزار میں فروخت ہوتا ہے۔ کہتے ہیں ٹینکر مافیا کے پیچھے کچھ ایسے پردہ نشین ہیں جن پر ہاتھ ڈالنے سے سندھ حکومت کے ہاتھ جلتے ہیں۔ ہو سکتا ہے صرف اس ایک معاملے کے حوالے سے عظمیٰ بخاری نے سعدیہ جاوید کو گریبان میں جھانکنے کا مشورہ دیا ہو بہر حال پوری سندھ حکومت بمعہ سعدیہ جاوید شرمندگی کیلئے یہی کافی ہونا چاہیے کہ کراچی کے نوجوان سے شادی کیلئے آنے والی امریکی خاتون اونیجا نے کہا ہے کہ اسے 80 لاکھ ڈالر دیئے جائیں تاکہ وہ کراچی میں سڑکوں اور ٹرانسپورٹ کا نظام ٹھیک کر دے۔شاید اس کی نظر جگہ جگہ کوڑے کرکٹ کے ڈھیروں پر نہیں پڑی ورنہ وہ مزید 20 لاکھ ڈالر کا مطالبہ کرتی۔
ذریعہ: Nai Baat
کلیدی لفظ: پیپلز پارٹی کی قیادت کے سعدیہ جاوید سندھ حکومت کے دور میں نتیجے میں کا خاتمہ
پڑھیں:
نہروں کا معاملہ،خیبرپختونخوا حکومت چشمہ رائٹ کینال منصوبے کیلئے متحرک ہوگئی
نہروں کا معاملہ،خیبرپختونخوا حکومت چشمہ رائٹ کینال منصوبے کیلئے متحرک ہوگئی WhatsAppFacebookTwitter 0 22 April, 2025 سب نیوز
پشاور(سب نیوز) سندھ اسمبلی میں دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے خلاف قرارداد کی منظوری کے معاملے پر خیبرپختونخوا حکومت چشمہ رائٹ بینک کینال منصوبے سے متعلق متحرک ہوگئی۔
تفصیلات کے مطابق محکمہ آبپاشی کے پی نے سفارشات منظوری کے لیے وزیراعلی کے پی کوبھیج دیں جن میں وزیراعلی سے صوبائی اسمبلی سے قرارداد پاس کرنیکی استدعا کی گئی ہے۔ سفارشات میں کہا گیا ہے کہ سندھ اسمبلی کی قرارداد سے چشمہ رائٹ بینک کینال کا منصوبہ حذف کرنے کا مطالبہ کیاجائے، سندھ اسمبلی سے پاس ہونے والی قرارداد کا معاملہ مشترکہ مفادات کونسل میں اٹھایا جائے، حکومت اگر کوئی اور کارروائی کرنا چاہتی ہے تو احکامات جاری کرے۔
اس حوالے سے دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ چشمہ رائٹ بینک کینال منصوبے میں خیبرپختونخوا کا پانی استعمال ہوگا، وفاقی حکومت نے 30 سال بعد چشمہ رائٹ بینک کینال منصوبے کی منظوری دی، منصوبے کے فنڈز پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام سے اداکیے جانے تھے تاہم وفاق نے ایسا نہیں کیا، منصوبے کی اہمیت کے پیش نظرحکومت لاگت کا35 فیصد صوبائی خزانے سے دینے پر آمادہ ہوئی۔
مشیراطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹرمحمد علی سیف نے کہا کہ چشمہ رائٹ بینک کینال منصوبہ کے پی کا حق ہے اور منصوبے کو ہر صورت یقینی بنایا جائیگا۔انہوں نے کہا کہ منصوبے سے کے پی کی لاکھوں ایکڑ بنجر زمین قابل کاشت ہوجائیگی، دیگر تین صوبوں نے 1991کے معاہدے کے تحت نہریں بنالی ہیں، سی آر بی سی پر وفاقی حکومت کی وجہ سے ابھی تک کام شروع نہیں ہوسکا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرلیگی وزرا بیان بازی کر رہے ہیں، نواز اور شہباز اپنے لوگوں کو سمجھائیں، شرجیل میمن لیگی وزرا بیان بازی کر رہے ہیں، نواز اور شہباز اپنے لوگوں کو سمجھائیں، شرجیل میمن پی ٹی آئی گِدھوں کے قبضے میں ہے، اثاثے اور اکاونٹس منجمد کیے جائیں، اکبر ایس بابر آئی ایم ایف کا دباو، وفاق سے صوبائی نوعیت کے ترقیاتی منصوبے ختم کرنے کا مطالبہ انٹرا پارٹی انتخابات: بیرسٹر گوہر سنی اتحاد کونسل میں تھے، پی ٹی آئی سربراہ کیسے بنے؟ الیکشن کمیشن عمران خان کی 9 مئی کے 8 مقدمات میں ضمانت کی درخواستوں کی کاز لسٹ منسوخ سندھ پر 16 سال سے حکومت ہے، مراد علی شاہ اپنی کارکردگی بتائیں، عظمیٰ بخاریCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم