Nai Baat:
2025-04-22@18:55:41 GMT

شہبازشریف صاحب! سینما انڈسٹری پر بھی توجہ دیں

اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT

شہبازشریف صاحب! سینما انڈسٹری پر بھی توجہ دیں

نائن الیون کے واقعات کے بعد پوری دنیا پر اتنے برے اثرات پڑے اور جس قدر پاکستان کو تباہی کے دہانے پر لاکھڑا کرنے کی بین الاقوامی سازش کی گئی، ایک سزاتو یہ کہ ہم واحد اسلامی نیوٹرل پاور ہیں۔ دوسرا ہم پر دہشت گردی کی زبردستی جنگ ٹھونس کر خطے میں ایک جنگ کی سی کیفیت پیدا کی گئی۔ ہمیں سب سے بڑا نقصان یہ ہوا کہ پورے ملک میں دہشت گردی کے بارود نے ایک طرف ہماری کھیلوں کے میدان خالی کر دیئے تو دوسری طرف ہمارے تفریحی اداروں کو بہت نقصان پہنچا۔ ہمارا سب سے بڑا نقصان فلم انڈسٹری کی بندش کی صورت میں ہوا۔ یہ عوام کی واحد تفریح تھی کہ لوگ جوق در جوق سینما گھروں میں جاتے تھے۔ وہ کیا ماحول تھا جب ہمارے تمام سٹوڈیوز میں دن رات فلمیں بنتی تھیں۔ وہ ہمارے ملک کا بہترین گلیمر دور تھا۔ میرے نزدیک پوری دنیا میں آج بھی سینما انڈسٹری بلندیوں کو چھو رہی ہے۔ آج بھی وہاں فلموں کے اوپر فلمیں دھڑا دھڑ بن رہی ہیں۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ وہاں کی حکومتوں نے فلم انڈسٹری کے سر پر ہاتھ رکھا ہوا ہے۔ بدقسمتی سے 1947ء سے لے کر 2000ء تک ہر حکومت نے لاروں لپوں میں رکھتے ہوئے فلم انڈسٹری کی بندش میں اہم کردار ادا کیا۔ اگر گزشتہ ایک عشرے کی بات کروں تو دکھ کے ساتھ یہ کہہ رہا ہوں کہ آج کے دور کے سوشل میڈیا نے جہاں نسلوں کو تباہ کیا وہاں حکومت نے سینما جیسی تفریح سے بھی قوم کو محروم کر رکھا ہے۔ آج ہمارے سینما گھروں میں یا تو ایک دو تھیٹر بن گئے، باقی گاڑیوں کے شو رومز یا پلازے بنا دیئے گئے۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ جس ملک میں فلمیں بننا بند ہو جائیں وہاں سینما نے تو بند ہونا ہی ہے یہ وہی سینما گھرتھے جہاں لائن درلائن میں لوگ بلیک میں ٹکٹیں خریدا کرتے۔

جب سے میاں شہبازشریف کی حکومت آئی ہے اس نے ملک کے تباہ شدہ معاشی سسٹم میں جان ڈال دی ہے اور ملک ایک بڑے بحران سے نکل رہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہماری کھیلوں کے میدان بھی آباد ہو گئے۔ خاص کر لاہور، کراچی میں تین ملکی بین الاقوامی ٹورنامنٹ کھیلا جا رہا ہے۔ 19فروری 2025ء سے ہمارے ہی میدانوں میں اس کے بعد پاکستان سپر لیگ کے دسویں ایڈیشن کا انعقاد ہونا ہے۔ آج اس ملک کے عوام کو اگر شدت کے ساتھ ضرورت ہے تو وہ فلم اور سینما انڈسٹری کی بحالی ہے۔ ایک غریب آدمی کے پاس ہے کیا۔ وہ بہت سی تباہیوں کے ساتھ اس بڑی تفریح سے بہت دور جا چکا ہے۔ حتیٰ کہ کسی زمانے میں واحد تفریح فلم کی صورت میں وہ انجوائے کر لیتا تھا۔جو اس سے چھین لی گئی۔ گو جدید دور میں انٹرنیٹ اور دوسرے خرافات نے ہر طرف تباہی مچا رکھی ہے۔ بڑے ٹی وی چینلز نے اپنی پروڈکشنز کے تحت فلمیں بنائیں مگر وہ فلمیں سینما گھروں اور غریب آدمی کی جیب سے کوسوں دور ہیں کہ اس غریب نے جہاں فلم دیکھنے جانا ہے وہ سینما گھر ہی اب نہیں رہے۔ اگر سینما گھروں کی بات کروں تو وہ زمانہ یاد کریں جب لاہور، کراچی میں بڑے نامور سینما گھر ہوا کرتے تھے۔جہاں بڑی فلمیں سلورجوبلی، گولڈن جوبلی اور پلاٹینم جوبلی تک پہنچ جاتی تھیں۔
یہ فلم انڈسٹری، جو پاکستان میں متحرک ثقافت وتہذیب پر مشتمل تھی، آزادی کے بعد سے پاکستانی معاشرے اور ثقافت پریہی فلم گہرا اثر ڈالتی رہی ہے۔ پاکستانی سنیما مختلف ذیلی صنعتوں پر مشتمل ہے، جن میں سب سے نمایاں ’’لالی وڈ‘‘تھا جہاں اردو اور پنجابی زبان میں فلمیں بنتی تھیں۔ لالی وڈ پاکستان کی سب سے بڑی فلمی صنعتوں میں شمار کی گئی۔پاکستانی سنیما میں مختلف زبانوں میں بنی ہوئی فلمیں لگتی تھیں۔ پاکستانی سنیما ملکی ثقافت میں ایک اہم کردار ادا کرتا رہا ہے۔اگر میں تھوڑاحساب کتاب کو دیکھوں تو پاکستان میں 1948ء سے اب تک 14ہزار سے زائد اردو، 10ہزار سے زائد پنجابی، 8ہزار سے زائد پشتو، 4ہزار سے زائد سندھی اور ایک ہزار سے زائد بلوچی فیچر فلمیں بنائی جا چکی ہیں۔ جو ملک کی سب سے بڑی فلمی صنعت کا مرکز تھا اور ’’لالی وڈ‘‘ کہلاتا تھا۔ 1970ء کی دہائی کے اوائل میں، پاکستان دنیا میں سب سے زیادہ فیچر فلمیں بنانے والے ممالک میں چوتھے نمبر پر تھا۔ تاہم، 1977ء سے 2007ء کے دوران، مارشل لائ، سنسر قوانین کی سختی اور معیار کی کمی کی وجہ سے فلم انڈسٹری زوال کا شکار ہو گئی۔ 1980ء اور 1990ء کی دہائیوں میں فلم انڈسٹری کو کئی اتار چڑھاؤ کا سامنا رہا۔
1977ء میں جنرل ضیاء الحق کے مارشل لاء کے بعد پاکستانی فلمی صنعت زوال کا شکار ہونے لگی۔ فلم پروڈیوسرز کے لئے ڈگری ہولڈر ہونا لازمی قرار دیا گیا، جس سے کئی فلمساز متاثر ہوئے۔ حکومت نے لاہور کے بیشتر سینما ہال بند کر دیئے۔ نئے ٹیکسز لگنے سے فلم بینی کم ہوگئی اور سینما انڈسٹری شدید مالی بحران کا شکار ہوئی۔ وی سی آر اور فلموں کی غیر قانونی کاپیوں (Piracy) نے بھی صنعت کو نقصان پہنچایا۔ اسی دوران پنجابی 1979ء میں ’’مولا جٹ‘‘ جیسی پنجابی فلموں نے ’’گنڈاسہ کلچر‘‘ کو جنم دیا، جس میں تشدد اور انتقام کے موضوعات حاوی رہے۔ اردو فلمیں زوال پذیر ہوئیں جبکہ پنجابی اور پشتو فلموں میں عریانی اور تشدد بڑھ گیا، جسے سنسر قوانین بھی روک نہ سکے۔

جنرل ضیاء الحق ہی کے دور میں ملک میں اسلامائزیشن کا عمل شروع ہوا تو اس کے باعث فلم انڈسٹری پر سخت پابندیاں لگائی گئیں۔ لاہور میں بڑے سینما بند کر دیئے گئے جس سے انڈسٹری کو شدید نقصان پہنچا۔ ٹیکس کی شرح میں اضافے سے سینما گھروں میں حاضری کم ہوگئی اور لوگ متبادل تفریحی ذرائع کی طرف راغب ہونے لگے۔ VCRاور فلموں کی غیرقانونی کاپیوں (Piracy) نے بھی سنیما انڈسٹری کی آمدنی کو نقصان پہنچایا۔ ان عوامل کی وجہ سے 1980ء اور 1990ء کی دہائی میں پاکستانی فلم انڈسٹری تقریباً تباہ ہو گئی اور فلم بینوں کا رجحان بھارتی فلموں، ڈراموں اور بین الاقوامی تفریحی مواد کی طرف بڑھنے لگا۔
اور آخری بات…
شہباز حکومت سے گزارش ہے کہ جہاں وہ دن رات ملک کی بہتری کیلئے کوشاں ہیں ایک نظر غریب کی تفریح پر بھی ڈال دیں سینما انڈسٹری اور فلم نگری کو پھر سے آباد کردیں۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: سینما گھروں فلم انڈسٹری انڈسٹری کی کے ساتھ اور فلم کے بعد

پڑھیں:

عبداللہ بن زید النہیان 2 روزہ دورہ پر آج پاکستان پہنچیں گے

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق یو اے ای کے وزیر خارجہ آج 2 روزہ دورے پر پاکستان پہنچ رہے ہیں۔ وہ وزیراعظم سے ملاقات کریں گے، ملاقات میں تجارت، سرمایہ کاری، توانائی تعاون اور علاقائی سلامتی پر توجہ دی جائے گی۔ اسلام ٹائمز۔ متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے وزیر خارجہ 2 روزہ دورہ پر آج پاکستان پہنچیں گے۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق یو اے ای کے وزیر خارجہ عبداللہ بن زید النہیان آج 2 روزہ دورے پر پاکستان پہنچ رہے ہیں۔ شیخ عبداللہ وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کریں گے، ملاقات میں تجارت، سرمایہ کاری، توانائی تعاون اور علاقائی سلامتی پر توجہ دی جائے گی۔ اماراتی وزیر خارجہ اپنے پاکستانی ہم منصب اسحاق ڈار سے بات چیت کریں گے، دوطرفہ تعلقات کے مختلف پہلوؤں کا جائزہ لیا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستانی فلمی صنعت کی بحالی کے لیے صرف فلم سٹی کافی نہیں
  • گندم اور کینالز کو ساتھ نہ ملائیں، ن لیگ معاملے سے توجہ ہٹانا چاہتی ہے، سعید غنی
  • وزیراعظم شہبازشریف ترک صدر کی دعوت پر 2 روزہ دورے پر ترکیہ چلے گئے
  • رواں ہفتے کونسی بڑی فلمیں تھیٹر اور او ٹی ٹی پر ریلیز ہوں گی؟ جانیئے
  • بھارتی فلم انڈسٹری کے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے ہدایتکار کون ہیں؟
  • وسائل کے تحفظ کیلئے آغا راحت کا بیان حقیقت پر مبنی ہے، عارف قنبری
  • پاکستان سپر لیگ 10 شائقین کرکٹ کی توجہ کا مرکز’’براہ راست دیکھنے‘‘ کا نیا ریکارڈ قائم
  • علامہ اقبال شاعر ہی نہیں اہل بصیرت رہنما بھی تھے‘وزیرِ اعظم شہبازشریف
  • عبداللہ بن زید النہیان 2 روزہ دورہ پر آج پاکستان پہنچیں گے
  • ہمارے اسٹیبلشمنٹ سے کوئی مذاکرات نہیں ہورہے، شیخ وقاص اکرم