Nai Baat:
2025-04-22@14:16:16 GMT

قذافی سٹیڈیم کی افتتاحی تقریب!

اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT

قذافی سٹیڈیم کی افتتاحی تقریب!

7 فروری 2025 کو لاہور میں قذافی سٹیڈیم کی افتتاحی تقریب تھی۔ پاکستان چند دن بعد شروع ہونے والی چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی کرنے جا رہا ہے اور اس میزبانی کے لیے قذافی سٹیڈیم کی پچھلے چارہ ماہ سے اپگریڈیشن اور تزئین و آرائش جاری تھی۔ 7 فروری کو ہونے والی تقریب میں جس بے ہودگی، بے راہ روی اور بے حسی کا مظاہرہ کیا گیا ہے وہ من حیث القوم ہمارے لیے لمحہ فکریہ ہے۔ یہ تقریب مکمل طور پر نہ صرف اسلامی جمہوریہ پاکستان کی بنیادی اقدار سے متصادم تھی بلکہ قومی خزانے کے زیاں اور اخلاقی انحطاط کی بھی بدترین مثال تھی۔ ایک اسلامی ریاست میں قومی تقریبات کی شروعات قرآن پاک کی تلاوت سے ہونا ایک روایتی اور دینی تقاضا تھا مگر اس تقریب کا آغاز سرعام موسیقی، ناچ گانے اور لائیو ڈانس پرفارمنس سے کیا گیا۔ سٹیڈیم کے اندر تقریباً 25 ہزار نوجوان لڑکے، لڑکیاں اور فیملیز براہ راست شریک تھیں جبکہ ٹیلی ویژن اور سوشل میڈیا پر لاکھوں کروڑوں ناظرین نے اسے گھروں میں اپنے خاندانوں کے ساتھ بیٹھ کر دیکھا۔ یہ ایک سرکاری ایونٹ تھا جسے قومی سطح پر نشر کیا جانا تھا اس لیے اس کے انعقاد میں آئین اور ملکی اقدار کا پاس اور لحاظ رکھنا حکومت اور پی سی بی کی ذمہ داری تھی۔ منتظمین کی طرف سے علی ظفر، عارف لوہار اور آئمہ بیگ جیسے مغنیوں کو مدعو کیا گیا اور ان سے لائیو ڈانس کرایا گیا۔ ان مغنیوں نے نہ صرف خود ڈانس کیا بلکہ نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کو بھی ڈانس پر مجبور کر کے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کو پامال کیا۔ ان مغنیوں کی شرکت اور موسیقی سے مزین اس تقریب نے پورے پاکستان کو یہ پیغام دیا ہے کہ پاکستان میں اسلامی اور اخلاقی حدود کا کوئی خیال نہیں رکھا جاتا اور جو ایسا کرے اسے کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔ ان مغنیوں کو ہیرو اور رول ماڈل بنا کر پیش کرنے کا نتیجہ یہ نکل رہا ہے کہ پاکستان کے 70 فیصد نوجوان ان مغنیوں سے انسپائر ہو کر ان جیسا بننے کے خواہش مند نظر آتے ہیں۔ ایک اسلامی سماج میں نسل نو میں اس رجحان کا فروغ معاشرتی سطح پر ایک بڑا المیہ اور سوالیہ نشان ہے۔

اس حیا باختہ تقریب کو اگر آئین پاکستان کے تناظر میں دیکھا جائے تو یہ تقریب آئین پاکستان کی کھلم کھلا خلاف ورزی تھی۔ آئین پاکستان کی دفعہ 2 کے مطابق اسلام پاکستان کا ریاستی مذہب ہو گا اور کوئی بھی قانون اسلام کی بنیادی تعلیمات کے منافی نہیں بنایا جا سکتا۔ آئین کی شق 31 کے مطابق ریاست کو عوام کو اسلامی اقدار کے مطابق زندگی گزارنے کے مواقع فراہم کرنے لازم ہیں اور ریاست کو اپنی حدود میں کسی بھی ایسے عمل کی اجازت نہیں دینی چاہیے جو اسلامی اصولوں کے منافی ہو۔ دفعہ 37 کے مطابق ریاست فحاشی اور بے حیائی کے خلاف اقدامات کرنے کی پابند ہے۔ آئین کی دفعہ 227 میں بھی واضح کیا گیا ہے کہ پاکستان میں تمام قوانین قرآن و سنت کے مطابق ہوں گے اور کوئی ایسا قانون نہیں بنایا جائے گا جو اسلامی تعلیمات کے منافی ہو۔ سوال یہ ہے کہ کیا پاکستان کرکٹ بورڈ کے اعلیٰ عہدیداروں کو کوئی پوچھنے والا ہے؟ یہ لوگ کبھی پی ایس ایل کے نام پر اور کبھی چیمپئنز ٹرافی کے نام پر ملکی آئین کو روندتے اور مغنیوں کو ہیرو اور رول ماڈل بنا کر پیش کرتے ہیں۔ کیا کوئی ان سے یہ استفسار کرے گا کہ وہ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں کھلم کھلا مغربی ثقافت کو فروغ کیوں دے رہے ہیں؟ کیا وکلاء تنظیموں میں سے کوئی اس پر آواز اٹھائے گا اور اس معاملے کو عدالت میں لے کر جائے گا؟

ایک اہم پہلو اس تقریب کے بے جا اخراجات ہیں۔ حکومت پاکستان ہمیشہ معیشت کی بدحالی اور اخراجات میں کمی کی دہائی دیتی ہے مگر اس تقریب کے لیے کروڑوں روپے خرچ کر دئیے گئے۔ علی ظفر اور آئمہ بیگ جیسے مغنیوں اور ڈھولچیوں پر لاکھوںکروڑوں روپے نچھاور کر دئیے گئے جبکہ روشنیوں، سٹیج ڈیزائن، ساؤنڈ سسٹم اور سکیورٹی کے نام پر خرچ ہونے والے کروڑوں روپے اس کے علاوہ ہیں۔ پاکستان جیسے ملک جو بمشکل معاشی استحکام کی جانب بڑھ رہا ہے اس میں ایسے فضول اخراجات کسی طور مناسب نہیں۔ جہاں پاکستان کو آئندہ تین سال میں کم از کم 20 ارب ڈالر کے قرضے واپس کرنا ہیں وہاں کروڑوں روپے جیسی خطیر رقم ایک ایسی تقریب پر خرچ کرنا جہاں اسلامی اقدار کی دھجیاں اڑائی گئی ہوں نہایت افسوسناک ہے۔ یہ سراسر قومی وسائل کا زیاں ہے اور پی سی بی انتظامیہ اس پر عوام کو جواب دہ ہے۔ کیا یہ بہتر نہ ہوتا کہ یہ رقم تعلیمی اداروں، ہسپتالوں یا پاکستان کے عوام پر لگائی جاتی۔ وہ پاکستان میں جس میں آج بھی 22.

8 ملین بچے سکول سے باہر ہیں جو دنیا میں دوسرا سب سے بڑا نمبر ہے۔ وہ پاکستان جس کی 40 فیصد آبادی خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہی ہے اور جہاں دو وقت کی روٹی کا حصول ایک کٹھن چیلنج بن چکا ہے۔ جہاں سڑک کنارے ننگے پاؤں بچے کچرے میں اپنا رزق تلاش کرتے ہیں اور جہاں فٹ پاتھوں پر بے سہارا بوڑھے بھوک اور بے بسی کی تصویر بنے بیٹھے ہیں۔ جہاں مائیں بھوک سے تنگ آ کر اپنے بیٹوں کے گلے کاٹتی ہیں اور باپ بچوں کو کھانے کے بہانے نہر پر لے جا کر نہر دھکا دے دیتے ہیں۔ جہاں ایک طرف سٹیڈیم کی روشنیوں میں کرکٹ چمک رہی ہے اور دوسری طرف ملک کے اندھیروں میں لاکھوں خواب دم توڑ رہے ہیں۔ اس پاکستان میں محض کھیل کے نام پر منعقدہ ایک ایونٹ میں جگمگاتی روشنیوں، پُرتعیش کھانوں اور مہنگے برانڈز کی جلوہ گری پر کروڑوں روپے اڑا دینا ایک سنجیدہ المیہ ہے۔
پی سی بی پچھلے چند سال سے جس طرح کی تقریبات منعقد کر رہی ہے یہ تقریبات ایک طرف ملک کے اسلامی تشخص کو کمزور کر رہی ہیں اور دوسری طرف نئی نسل کو اسلامی اقدار سے دور کر رہی ہیں۔ پی سی بی کو سمجھنا ہو گا کہ 7 فروری کو ہونے والی تقریب نے نہ صرف عوامی جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے بلکہ اسلامی اقدار کی پامالی اور قومی خزانے کے بے دریغ زیاں کی مثال بھی بدترین مثال ہے۔ پی سی بی کو اپنی تقریبات اور رویوں پر نظرثانی کی ضرورت ہے تاکہ مستقبل میں اس قسم کی بے راہ روی اور غیر اسلامی سرگرمیوں کی حوصلہ شکنی کی جا سکے۔ پاکستان ایک نظریاتی مملکت ہے جس کا آئین اسلامی اصولوں اور اسلامی اقدار کی ضمانت دیتا ہے۔ بدقسمتی سے مقتدر طبقات مسلسل اس کی خلاف ورزی کے مرتکب ہو رہے ہیں اور قومی وسائل کے بے دریغ زیاں، پُرتعیش تقریبات، فحاشی و عریانی اور بے راہ روی کو معمول بنا کر آئین کی روح کو پامال کر رہے ہیں۔

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: اسلامی اقدار پاکستان میں کروڑوں روپے پاکستان کے ان مغنیوں سٹیڈیم کی کے نام پر کے مطابق پی سی بی کیا گیا رہے ہیں ہیں اور اور بے ہے اور

پڑھیں:

جے یو آئی اور جماعت اسلامی کا غزہ میں مظالم کیخلاف 27 اپریل کو مینارِ پاکستان پر جلسے کا اعلان

جے یو آئی اور جماعت اسلامی کا غزہ میں مظالم کیخلاف 27 اپریل کو مینارِ پاکستان پر جلسے کا اعلان WhatsAppFacebookTwitter 0 21 April, 2025 سب نیوز

لاہور (سب نیوز)سربراہ جے یو آئی ف مولانا فضل الرحمان نے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان کے ہمراہ فلسطین سے اظہارِ یک جہتی کے لیے 27 اپریل کو مینارِ پاکستان پرجلسے کا اعلان کر دیا۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اتحاد کے نام پر ایک نیا پلیٹ فارم تشکیل دیا جا رہا ہے۔ ملک بھرمیں فلسطین کی صورت حال پر بیداری کی مہم چلائیں گے، اگر یہاں کوئی چھوٹی موٹی یہودی لابی ہے تو اس کی کوئی اہمیت نہیں۔
لاہور میں جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین کی صورتحال پوری امت کیلئے باعث کرب ہے، 27 اپریل کو مینارپاکستان پر بہت بڑا جلسہ اور مظاہرہ ہوگا۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مذہبی جماعتیں مینار پاکستان جلسے میں شریک ہوں گی، فلسطین کی صورتحال پوری امت کیلئے باعث تشویش ہے، فلسطین کیلئے ملک بھر میں بیداری مہم چلائیں گے، حافظ نعیم نے انتہائی محبت اور احترام کا مظاہرہ کیا، مجلس اتحادامت کے نام سے ایک پلیٹ فارم تشکیل دیا جا رہا ہے۔
سربراہ جے یو آئی ف نے کہا کہ لاہور کا جلسہ بھی مجلس اتحاد امت کے پلیٹ فارم سے ہو رہا ہے، اسرائیل کی حامی لابی ہر جگہ موجود، لیکن ان کی کوئی حیثیت نہیں، فلسطین کے معاملے پر اسلامی دنیا کا واضح مقف ہونا چاہیے، امت مسلمہ کو حکمرانوں کے رویہ اورغفلت سے شکایت ہے۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ امت مسلمہ کے حکمران اپنا حقیقی فرض نہیں ادا کر رہے، جہاد مقدس لفظ ، اس کی اپنی حرمت ہے، مسلم دنیا جغرافیائی طور پر منقسم ہے، مالی یاسیاسی طورپرشرکت کرنیوالا بھی ایک ہی جہاد کا حصہ ہے۔
انھوں نے کہا کہ صوبائی خود مختاری سے متعلق جے یو آئی کا منشور واضح ہے، ہر صوبے کے وسائل اس صوبے کے عوام کی ملکیت ہیں، سندھ کے لوگ حق کی بات کرتے ہیں تو روکا نہیں جا سکتا، مرکز میں تمام صوبوں کیاتفاق رائے سیفیصلے کیے جاتے، اس روش کے تحت کالا باغ ڈیم کو بھی متنازع بنا دیا گیا، جے یو آئی نے مائنز اینڈ منرلز بل کو مسترکر دیا۔امیرجماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ آئینی ترمیم پر جماعت اسلامی کا اپنا موقف تھا، جماعت اسلامی نے 26 ویں آئینی ترمیم کو مسترد کیا، اپنے اپنے پلیٹ فورم سے مختلف چیزوں پرجدوجہد کریں گے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرخیبر پختونخوا حکومت نے مدارس کی گرانٹ 3کروڑ سے بڑھا کر 10کروڑروپے کردی خیبر پختونخوا حکومت نے مدارس کی گرانٹ 3کروڑ سے بڑھا کر 10کروڑروپے کردی آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ کا خسارہ 7222ہزار ارب روپے رہنے کا امکان بنگلہ دیش کا انٹرپول سے حسینہ واجد سمیت 12افراد کیخلاف ریڈ نوٹس جاری کرنے کا مطالبہ جج ہمایوں دلاور کے خلاف سوشل میڈیا مہم ،اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایف آئی اے رپورٹ غیر تسلی بخش قرار دیدی اسلام آباد ہائیکورٹ، ماتحت عدلیہ کے 2ججز کی خدمات پشاور ہائیکورٹ کو واپس جدید تعلیم ہی قوم کی ترقی کا واحد راستہ ہے،جہانگیر ترین TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • جے یو آئی اور جماعت اسلامی کا غزہ میں مظالم کیخلاف 27 اپریل کو مینارِ پاکستان پر جلسے کا اعلان
  • چینی صدر شی جن پنگ کے دورہ پاکستان کی 10ویں سالگرہ پر تقریب، مقررین کا خطاب
  • پاکستان‘ افریقی ممالک میں سرمایہ کاری و تجارتی خلاء دور کرنا ہو گا: شافع حسین
  • بین المذاہب ہم آہنگی، واشنگٹن میں پاکستانی سفارت خانے میں ایسٹر کی خصوصی تقریب کا انعقاد
  • امیر جماعت اسلامی نے 26 اپریل کو ملک گیر ہڑتال کا اعلان کردیا
  • کراچی: پانی کا ٹینکر الٹ گیا، ڈرائیور زخمی
  • دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاک فوج نے مہارت اور اعلیٰ اوصاف ثابت کئے: آرمی چیف
  • شکیل احمد ترابی جماعت اسلامی پاکستان کے سیکرٹری اطلاعات مقرر
  • جسٹس منصور علی شاہ 21 اپریل کو بطور قائم مقام چیف جسٹس سپریم کورٹ حلف اٹھائیں گے
  • شکیل احمد ترابی جماعت اسلامی پاکستان کے نئے سیکرٹری اطلاعات مقرر