عوامی تحریک جب بھی شروع ہوئی مولانا شامل ہوں گے ،محمود اچکزئی
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
میں نے پی ڈی ایم سے کہا اگر بانی کو ہٹا کر کسی اور کولانا ہے تو میں ساتھ نہیں ہوں
چارماہ کے لیے قومی حکومت بنا دی جائے ، سربراہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کی تجویز
سربراہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ جب بھی عوامی تحریک شروع ہوگی ،مولانا فضل الرحمان اس میں شامل ہوں گے ۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے محمود خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ جنرل ضیا الدین بٹ کی سلیکشن سفارشی تھی، جنرل ضیا الدین بٹ کو پروموٹ کرنا سنگین غلطی تھی۔انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کوضمانت پر رہائی ملنی چاہیے ، نوازشریف، مولانا فضل الرحمان، پیپلزپارٹی، تحریک انصاف مل کر مسئلے کا حل نکال سکتے ہیں۔ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے حوالے سے سوال پر سربراہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کا کہنا تھا کہ جنرل چشتی سے کہا بھٹوکو قتل کیا توحلق کی ہڈی بن جائیں گے ۔محمود خان اچکزئی کا ایک اور سوال کے جواب میں کہنا تھا کہ میں نے پی ڈی ایم سے کہا اگر بانی کو ہٹا کر کسی اور کولانا ہے تو میں ساتھ نہیں ہوں۔آخر میں انہوں نے تجویز دیتے ہوئے کہا کہ چارماہ کے لیے قومی حکومت بنا دی جائے ، محمود خان اچکزئی نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ جب بھی عوامی تحریک شروع ہوگی مولانا فضل الرحمان اس میں شامل ہوں گے ۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: محمود خان اچکزئی
پڑھیں:
کینال کا معاملہ سندھ میں عوامی نوعیت کا بن چکا ہے: سعید غنی
وزیرِ بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ میرا نہیں خیال کہ کینال کے معاملے پر کوئی کنفیوژن ہے، کینال کے معاملے پر ہمارا موقف واضح ہے کہ کینال نہیں بننے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے مختلف فورمز پر کینال کے معاملے کو ایڈریس کیا اور مخالفت کی، اگر ان اعتراضات کو کوئی سنے گا نہیں تو احتجاج ہو گا۔سعید غنی نے کہا کہ کینال کا پروجیکٹ پنجاب حکومت کا ہے، سندھ میں تمام سیاسی جماعتوں کے کینال پروجیکٹ پر اعتراضات ہیں۔صوبائی وزیر نے کہا کہ جو جماعتیں سڑکیں بند کر رہی ہیں عوام کو مشکلات میں ڈال رہی ہیں ان کو سوچنا چاہیے کہ مشکلات کا شکار شہری کینال نہیں بنا رہے بلکہ وہ تو خود متاثرین میں سے ہیں۔انہوںنے کہا کہ پنجاب اور سندھ حکومت اس پر بات چیت کرے اور مسئلے کو حل کرے، کینال کا معاملہ سندھ میں عوامی نوعیت کا بن چکا ہے۔پیپلز پارٹی کے رہنما نے کہا کہ کینال معاملے پر احتجاج کو بات چیت کے ذریعے خوش اسلوبی سے حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔