ریلوے ملازمین کو غیر ضروری مقدمات سے بچانے کے لیے نوٹیفکیشن جاری
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
پریم یونین سی بی اے کے مرکزی صدر شیخ محمد انور کی کاوشوں کے تناظر میں پاکستان ریلوے انتظامیہ نے ایک بڑے فیصلے میںملازمین کو غیر ضروری مقدمات سے بچانے کے لیے نوٹیفکیشن جاری کردیا۔
ریلوے ملازمین، بالخصوص کمرشل اسٹاف کے لیے ایک بڑی خوشخبری سامنے آئی ہے۔ ریلوے انتظامیہ نے باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے فیصلہ کیا ہے کہ آئندہ کسی بھی ریلوے ملازم کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے سے قبل متعلقہ مجاز افسر کی اجازت لازمی ہوگی۔یہ اہم فیصلہ پریم یونین کے مرکزی صدر شیخ محمد انور کی مسلسل جدوجہد اور کاوشوں کا نتیجہ ہے، جو عرصہ دراز سے ریلو ملازمین کے حقوق کے تحفظ کے لیے سرگرم عمل ہیں پریم یونین کا مؤقف ہے کہ کمرشل اسٹاف کو ڈیوٹی کے دوران مختلف چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اور بعض اوقات معمولی معاملات میں ان پر غیر ضروری مقدمات درج کر دیے جاتے ہیں، جس سے وہ ذہنی دباؤ اور مشکلات کا شکار ہو جاتے ہیں۔ریلوے انتظامیہ کی جانب سے جاری کردہ اس نوٹیفکیشن کے مطابق، اب کسی بھی ریلوے ملازم، خاص طور پر کمرشل اسٹاف کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کے لیے پہلے مجاز افسر سے باقاعدہ منظوری حاصل کرنا ضروری ہوگا۔ اس اقدام کا مقصد ملازمین کو غیر ضروری قانونی کارروائیوں سے بچانا اور ان کے کام کے ماحول کو مزید محفوظ بنانا ہے۔
پریم یونین کے رہنماؤں نے اس فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے ریلوے ملازمین کے لیے ایک بڑی کامیابی قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ پریم یونین کی مسلسل کوششوں اور ملازمین کے حقوق کے تحفظ کے عزم کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ آئندہ بھی ملازمین کے مسائل کے حل کے لیے اسی طرح موثر اقدامات کیے جائیں گے۔
ریلوے ملازمین نے بھی اس فیصلے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے ان کے تحفظات دور ہوں گے اور وہ اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریاں مزید بہتر انداز میں نبھا سکیں گے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ریلوے ملازمین پریم یونین ملازمین کے کے لیے
پڑھیں:
وفاقی آئینی عدالت کو شریعت عدالت منتقل کرنے کا بڑا فیصلہ‘ نوٹیفکیشن جاری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251212-01-31
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی آئینی عدالت کو وفاقی شرعی عدالت کی عمارت میں منتقل کرنے کا بڑا فیصلہ کیا گیا ہے اور اس حوالے سے نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ وفاقی آئینی عدالت کو موجودہ وفاقی شرعی عدالت کی عمارت میں منتقل کردیا جائے گا جبکہ شرعی عدالت کو اسلام آباد ہائی کورٹ منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ وفاقی آئینی عدالت کی منتقلی سے متعلق فیصلے کی صدرمملکت آصف علی زرداری نے منظوری دے دی ہے۔ قبل ازیں وفاقی آئینی عدالت اسلام آباد ہائی کورٹ کی عمارت میں بنائی گئی تھی جہاں چیف جسٹس آئینی عدالت جسٹس امین الدین خان اور دیگر ججوں نے مقدمات کی سماعت شروع کی تھی۔ خیال رہے کہ 27 ویں آئینی ترمیم سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کے بجائے الگ سے وفاقی آئینی عدالت بنانے کی منظوری دی گئی تھی اور سپریم کورٹ کے جج جسٹس امین الدین خان کو آئینی عدالت کا چیف جسٹس مقرر کیا گیا اور دیگر ججوں کی تعیناتی کی گئی۔