محمدعرفان پریس قونصل پاکستان قونصلیٹ جدہ سے اظہار تعزیت
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
قونصل جنرل خالد مجید اظہار تعزیت کرریے ہیں ساتھ میں محمد عرفان بیٹھے ہیں
قونصلیٹ جنرل آف پاکستان جدہ میں پریس قونصلرمحمد عرفان سے ان کے والد چودھری خان محمد کے انتقال پراظہار تعزیت کے لئے قونصلیٹ میں ایک تعزیتی ریفرنس منعقد ہوا۔ جس میں قونصل جنرل خالد مجید سمیت قونصلیٹ کے دیگر افسران اور کمیونٹی کے سرکردہ ممبران کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اس موقع پر خالد مجید نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم غمزادہ خاندان سے اظہارتعزیت کرتے ہیں۔ ہم مرحوم کے لئے جنت الفردوس میں آعلیٰ مقام کے لئے دعا کرتے ہیں اور رشتہ داروں، دوستوں خصوصا غمزادہ لواحقین کے لئے صبرجمیل کی دعا کرتے ہیں۔ پریس قونصل محمد عرفان کے والد چودھری خان محمد گذشتہ دنوں 99 برس کی عمرمیں اس دار فانی سے کر کے اپنے خالق حقیقی سے جا ملے تھے۔ ان کا تعلق کھاریاں پاکستان سے تھا۔ مرحوم ایک معروف زمیندار تھے۔ پاکستانی کمیونٹی کے اراکین نے مرحوم کے ایصالِ ثواب کیلئے دعا کی کہ اللہ تعالی مرحوم کے درجات بلند فرمائے آمین۔ محمد عرفان نے تمام حاضرین کا اظہارِ تعزیت پر شکریہ ادا کیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: محمد عرفان کے لئے
پڑھیں:
افریقہ میں امریکہ کا غیر ضروری سفارت خانے اور قونصل خانے بند کرنے پر غور
مسودے کے مطابق موجودہ افریقہ بیورو کو ختم کردیا جائے گا، اس کی جگہ افریقی امور کے لیے خصوصی ایلچی دفتر ہوگا جو محکمہ خارجہ کے بجائے وائٹ ہاؤس کی داخلی قومی سلامتی کونسل کو رپورٹ کرے گا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ براعظم افریقہ میں امریکی سفارتی موجودگی کو کم کرنے پر غور کررہے ہیں۔ عالمی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس میں زیرغور حکم نامے کے مسودے کے مطابق امریکا، افریقہ میں اپنی سفارتی موجودگی کو ڈرامائی طور پر کم کرے گا اور محکمہ خارجہ کے آب و ہوا کی تبدیلی، جمہوریت اور انسانی حقوق سے متعلق دفاتر کو بھی ختم کر دیا جائے گا۔
وائٹ ہاؤس میں اس نوعیت کے زیرغور حکم نامے کی موجودگی کی خبر نیویارک ٹائمز نے افشا کی، جس کے بعد امریکی سیکریٹری خارجہ مارکو روبیو نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر پوسٹ کیا کہ نیویارک ٹائمز، ایک اور دھوکے کا شکار ہوگیا ہے، یہ خبر جعلی ہے۔ تاہم اے ایف پی کی طرف سے دیکھے گئے ایگزیکٹو آرڈر کے مسودے کی نقل میں اس سال یکم اکتوبر تک محکمہ خارجہ کی مکمل ساختی تنظیم نو کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
حکم نامے کے مسودے میں کہا گیا ہے کہ اس کا مقصد مشن کی ترسیل کو ہموار کرنا، بیرون ملک امریکی طاقت کو پیش کرنا، فضول خرچی، فراڈ، بدسلوکی کو کم کرنا اور محکمہ کو امریکا فرسٹ اسٹریٹجک ڈاکٹرائن کے ساتھ ہم آہنگ کرنا ہے۔ سب سے بڑی تبدیلی امریکی سفارتی کوششوں کو چار خطوں یوریشیا، مشرق وسطیٰ، لاطینی امریکا اور ایشیا پیسیفک میں منظم کرنا ہوگی۔
مسودے کے مطابق موجودہ افریقہ بیورو کو ختم کردیا جائے گا، اس کی جگہ افریقی امور کے لیے خصوصی ایلچی دفتر ہوگا جو محکمہ خارجہ کے بجائے وائٹ ہاؤس کی داخلی قومی سلامتی کونسل کو رپورٹ کرے گا۔ مسودہ حکم میں کہا گیا ہے کہ سب صحارا افریقہ میں تمام غیر ضروری سفارت خانے اور قونصل خانے بند کر دیے جائیں گے، باقی تمام مشنوں کو ہدف شدہ، مشن پر مبنی تعیناتیوں کا استعمال کرتے ہوئے ایک خصوصی ایلچی کے تحت مضبوط کیا جائے گا۔
زیر بحث تازہ ترین تجویز امریکی میڈیا میں ایک اور مجوزہ منصوبے کے لیک ہونے کے بعد سامنے آئی ہے جس کے تحت محکمہ خارجہ کے پورے بجٹ کو نصف کردیا جائے گا، تازہ ترین منصوبے میں، آب و ہوا کی تبدیلی اور انسانی حقوق سے متعلق موجودہ دفاتر کو ختم کر دیا جائے گا۔ کینیڈا میں، جو واشنگٹن کا ایک اہم اتحادی ہے اور جس کے بارے میں ٹرمپ نے بارہا تجویز دی ہے کہ اسے ضم کر کے 51ویں ریاست بنا دیا جائے، ٹیم کو نمایاں طور پر محدود کیا جائے گا، اور اوٹاوا میں سفارت خانے کے عملے کے حجم میں بھی کمی لائی جائے گی۔