عالمی یوم مرگی’’دی پیشن ایوارڈ‘‘ کی تقریب کل ہوگی
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
کراچی(اسٹاف رپورٹر)نیورولوجی ایویرنس اینڈ ریسرچ فاؤنڈیشن (NARF) پاکستان نے عالمی یوم مرگی کی مناسبت سے مریضوں کی حوصلہ افزائی کے لیے ”دی پیشن ایوارڈ” کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ تقریب کا مقصد ایسے مریضوں کی حوصلہ افزائی کرنا ہے جو مرگی کے مرض کے ساتھ اپنے تمام کاموں کو بہ خوبی انجام دیں رہے ہیں اوراپنی روزمرہ کی زندگی ایک عام انسانوں کی طرح گزار رہے ہیں۔ تاکہ دوسرے مرگی کے مریضوں میں اس بات کا احساس اُجاگر کیا جا سکے کہ وہ بھی اس معاشرے کے کارآمد شہری ہیں اور وہ اس بیماری کے ساتھ ایک صحت مند اور کامیاب زندگی گزار سکتے ہیں۔ دی پیشن ایوارڈکی تقریب پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن (پیما) اور الخدمت کے اشتراک سے بروز منگل پیما ہاؤس (پی ای سی ایچ ایس کمیونٹی سینٹر شاہراہ قائدین) میں کیا جا رہا ہے ‘ جس میں پروفیسر محمد واسع، پروفیسر عبداللہ متقی، پروفیسر عبدالمالک، ڈاکٹر فوزیہ صدیقی، ڈاکٹر ثاقب حسین انصاری، ڈاکٹر عرفان حشمت، ڈاکٹر صبا زیدی اور حامد الرحمن خطاب کریں گے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزادکشمیر شاخ کے دفتر میں تقریب
محمد فاروق رحمانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ انسانی حقوق کا عالمی دن محض تقریبات تک محدود نہیں ہونا چاہیے بلکہ یہ دن دنیا کے ضمیر کو جھنجھوڑنے کا دن ہے۔ آج سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ جب کشمیری عوام سات دہائیوں سے ظلم، جبر اور غلامی کا شکار ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر اسلام آباد میں کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزادکشمیر شاخ کے دفتر میں ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا جس کی صدارت سینئر حریت رہنما محمد فاروق رحمانی نے کی۔ ذرائع کے مطابق تقریب میں حریت قیادت، سیاسی و سماجی رہنمائوں، انسانی حقوق کے کارکنوں اور مختلف مکاتبِ فکر سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے شرکت کی۔ تقریب کے مقررین نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فورسز کی طرف سے گزشتہ سات دہائیوں سے جاری انسانی حقوق کی بدترین اور منظم پامالیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری عوام کو قتل و غارت، جبری گمشدگیوں، ماورائے عدالت قتل، کالے قوانین، غیر قانونی گرفتاریوں، اظہارِ رائے پر پابندیوں اور معاشی و سماجی استحصال جیسے سنگین مظالم کا سامنا ہے۔ مقررین نے کہا کہ 5 اگست 2019ء کے بعد بھارتی حکومت نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر کے وہاں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے، کشمیریوں کو ان کی زمینوں، وسائل اور شناخت سے محروم کرنے اور ریاستی جبر کو تیز کرنے کی خطرناک پالیسی اختیار کی ہے جو بین الاقوامی قوانین، اقوامِ متحدہ کے منشور، جنیوا کنونشن اور انسانی حقوق کے تمام عالمی اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
تقریب میں تشویش کا اظہار کیا گیا کہ بھارت انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں، اقوامِ متحدہ کے خصوصی نمائندوں اور عالمی میڈیا کو مقبوضہ جموں و کشمیر تک رسائی سے مسلسل روک رہا ہے تاکہ وہاں ہونے والے مظالم کو دنیا کی نظروں سے اوجھل رکھا جا سکے۔ محمد فاروق رحمانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ انسانی حقوق کا عالمی دن محض تقریبات تک محدود نہیں ہونا چاہیے بلکہ یہ دن دنیا کے ضمیر کو جھنجھوڑنے کا دن ہے۔ آج سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ جب کشمیری عوام سات دہائیوں سے ظلم، جبر اور غلامی کا شکار ہیں تو عالمی اداروں اور انسانی حقوق کے ٹھیکیداروں کی خاموشی کا جواز کیا ہے؟ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر محض ایک سیاسی تنازعہ نہیں بلکہ بنیادی انسانی حقوق، حقِ خودارادیت اور عالمی انصاف کا مسئلہ ہے جس کے حل کے بغیر جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کا قیام ناممکن ہے۔
تقریب میں عالمی برادری، اقوامِ متحدہ، او آئی سی، یورپی یونین اور انسانی حقوق کی تمام بین الاقوامی تنظیموں سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی افواج کے مظالم کا فوری نوٹس لیں، کشمیری عوام کو اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حقِ خودارادیت دلوانے میں اپنا موثر کردار ادا کریں اور انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں پر بھارت کو بین الاقوامی سطح پر جواب دہ بنائیں۔ شرکاء نے جدوجہد آزادی کو ہر قیمت پر جاری رکھنے اور دنیا کے سامنے بھارتی مظالم کو بے نقاب کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ تقریب میں سینئر حریت رہنما محمود احمد ساغر، سید یوسف نسیم، میر طاہر مسعود، سید فیض نقشبندی، مشتاق احمد بٹ، محمد رفیق ڈار، شیخ محمد یعقوب، شیخ عبد المتین، حسن البناء، مرزا مشتاق محمود، امتیاز وانی، عبدالمجید لون، میاں مظفر، محمد شفیع ڈار، کفایت رضوی، منظور احمد ڈار، نذیر کرنائی، سید گلشن، عبدالمجید میر، خورشید میر، میڈم بینظیر، ثناء اللہ ڈار، رئیس میر، قاضی عمران، امتیاز بٹ، عبدالرشید بٹ، غلام نبی بٹ، راجہ پرویز اشرف، راجہ زرین، لال حسین، شوکت ابوزر اور کئی صحافیوں نے شرکت کی۔