تنظیمی نظم و ضبط کیخلاف ورزی، فاروق ستار کا ڈنڈا اٹھانے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
میڈیا سے گفتگو کرتے رہنما ایم کیو ایم نے کہا کہ باصلاحیت مرکزی کمیٹی ہے، جو کسی بھی طرح کے مسائل کو حل کر سکتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا ہے کہ آج ایم کیو ایم کا جو بیان جاری ہوا ہے، بس وہی صورتحال ہے، جو تنظیمی نظم و ضبط کی خلاف ورزی کرے گا، اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔ کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فاروق ستار نے کہا کہ آج ہم نے منتخب نمائندوں کے ساتھ بیٹھ کر تعمیر و ترقی کا لائحہ عمل طے کیا، باصلاحیت مرکزی کمیٹی ہے، جو کسی بھی طرح کے مسائل کو حل کر سکتی ہے۔ فاروق ستار نے کہا کہ پارٹی کی جانب سے آج جو بیان جاری ہوا، اس میں تمام سوالوں کے جوابات موجود ہیں، کوئی ایسا مسئلہ نہیں جسے مل جل کر حل نہ کر لیا جائے، سیاسی جماعت میں ایسا کوئی مسئلہ نہیں ہوتا کہ حل نہ کیا جا سکے۔ اس سے قبل ایم کیو ایم پاکستان میں اختیارات کی جنگ اور عہدوں کی تقسیم پر اختلافات سامنے آئے تھے، قیادت نے نظم و ضبط کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف پارٹی ایکٹ کے تحت فیصلے کرنے کا اعلان کیا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ایم کیو ایم فاروق ستار
پڑھیں:
’ امریکا میں کوئی بادشاہ نہیں‘ مختلف شہروں میں ٹرمپ مخالف مظاہرے
’ امریکا میں کوئی بادشاہ نہیں‘ مختلف شہروں میں ٹرمپ مخالف مظاہرے WhatsAppFacebookTwitter 0 20 April, 2025 سب نیوز
واشنگٹن:امریکا کے مختلف شہروں میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے جبکہ آج بھی ہزاروں مظاہرین نے نیویارک، واشنگٹن سمیت دیگر شہروں میں امریکی صدر کے خلاف بڑی ریلیاں نکالیں۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق نیویارک میں لوگ شہر کی مرکزی لائبریری کے باہر جمع ہوئے، انہوں نے پلے کارڈز اٹھا رکھے جن پر امریکی صدر کے خلاف نعرے درج تھے اور “امریکا میں کوئی بادشاہ نہیں” اور “ظالم کے خلاف مزاحمت” جیسے الفاظ درج تھے۔
بہت سے لوگوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غیر دستاویزی تارکین وطن کی ملک بدری کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ کوئی آئی سی ای (تارکین وطن کےخلاف کریک ڈانؤن کرنے والی ایجنسی) نہیں، کوئی خوف نہیں، یہاں تارکین وطن کا خیر مقدم ہے کے نعرے لگائے۔
واشنگٹن میں مظاہرین نے تشویش کا اظہار کیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ شفاف طریقہ کار پر عمل درآمد کے حق سمیت طویل عرصے سے رائج قابل احترام آئینی اصولوں کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔