کراچی والوں کیلیے خوشخبری، کے ایم سی کی پارکنگ مفت کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
کراچی: شہری حکومت نے کراچی والوں کے لیے خوشخبری دے دی، کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) نے شہر کی تمام پارکنگ سائٹس کو مفت کرنے کا اعلان کیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہےکہ اب کے ایم سی کی پارکنگ سائٹس پر کسی قسم کی فیس وصول نہیں کی جائے گی، یہ فیصلہ شہریوں کے مفاد میں کیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ اس فیصلے کے تحت کراچی کی 106 اہم سڑکوں پر موجود 46 پارکنگ سائٹس پر فیس نہیں لی جائے گی ، شہر کے 25 ٹاؤنز اور 6 کنٹونمنٹ بورڈز میں پارکنگ فیس بدستور وصول کی جائے گی۔
مرتضیٰ وہاب نے مزید کہا کہ اس فیصلے کا باقاعدہ نوٹیفیکیشن جاری کر دیا جائے گا، جس کے بعد شہریوں پر پارکنگ فیس کا بوجھ ختم ہو جائے گا۔
انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ اگر کوئی شخص کے ایم سی کے نام پر غیر قانونی طور پر پارکنگ فیس وصول کرتا پایا گیا تو اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پنجاب کے کسان کی بات کرنے والوں کو سندھ نظر نہیں آتا: عظمٰی بخاری
لاہور (نوائے وقت رپورٹ) وزیر اطلاعات پنجاب عظمٰی بخاری نے کہا ہے کہ بلاول بھٹو نے ایک جلسے میں پنجاب کی قیادت کے خلاف سخت جملوں کا استعمال کیا جبکہ ہم صرف سوال ہی پوچھ لیں تو توہین ہو جاتی ہے۔ پنجاب کے کسانوں کی بات کرنے والوں کو سندھ کے کسان نظر کیوں نہیں آتے؟ پالیسی کے تحت اگر پنجاب نے گندم نہیں خریدی تو کسانوں کو لاوارث بھی نہیں چھوڑا۔ پنجاب کے کسانوں کو ایک سو ارب روپے کا پیکج، پانچ ہزار فی ایکڑ اور پچیس ارب روپے کا ویٹ پروگرام دیا جائے گا۔ پنجاب کے کسانوں کو کسان کارڈ، ہزاروں ٹریکٹرز اور سپر سیڈرز دیئے گئے ہیں۔ جلسوں میں باتیں کرنا بہت آسان ہے مگر کسی صوبے نے کسانوں کے لیے امدادی قیمت کا اعلان نہیں کیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈی جی پی آر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کے حقوق کی آڑ میں سیاست کرنے والے آج پنجاب کے کسانوں کے لیے مگرمچھ کے آنسو بہا رہے ہیں، جبکہ سندھ کے کسانوں کی حالت زار پر مکمل خاموشی اختیار کی گئی ہے۔ انہوں نے بلاول بھٹو کی جانب سے دئیے گئے بیانات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ "کسانوں کے مسائل پر سیاست چمکانا آسان ہے، لیکن حل دینا اصل قیادت کا کام ہوتا ہے۔"انکا کہنا تھا کہ افسوس کا مقام یہ ہے کہ سندھ کے کسانوں کی حالت پر کسی نے بات نہیں کی۔ نہ وہاں گندم کا ریٹ مقرر کیا گیا، نہ کسان کارڈ جاری کیے گئے۔ ہر کسان کو فی ایکڑ 5 ہزار روپے دئیے جا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ، 25 ارب روپے کے ویٹ سپورٹ پروگرام کا آغاز کیا گیا۔ ہر ضلع کے بہترین کاشتکار کو 10 لاکھ روپے انعام دیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ نجی شعبے کو گندم کی خریداری کی اجازت دے دی گئی ہے تاکہ کسانوں کو فوری ریلیف حاصل ہو۔ بنک آف پنجاب کے ذریعے کسانوں کے لیے 100 ارب روپے کی کریڈٹ لائن دی جا رہی ہے اور کسان کارڈ کے ذریعے اب تک 55 ارب روپے کی خریداری ہو چکی ہے۔ دنیا بھر میں استعمال ہونے والی جدید زرعی مشینری بھی حکومت پنجاب خریدے گی اور بغیر کسی منافع کے کسانوں کو فراہم کرے گی تاکہ پیداوار میں اضافہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کسانوں کے مفاد کو ذاتی اہمیت دیتی ہیں اور حکومت کسان اور کاشتکار کی بہتری کے لیے عملی اقدامات کر رہی ہے۔ گندم کے باہر جانے کا مکمل ریکارڈ مرتب کیا جا رہا ہے اور حکومت کے پاس گندم کا وافر ذخیرہ موجود ہے۔