’انِ سروس ڈیتھ پالیسی‘ میں تبدیلی، دوران سروس وفات پانے والے سرکاری ملازمین کے بچے ملازمت سے محروم
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
وفاقی حکومت کا بڑا فیصلہ، دوران وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے ’انِ سروس ڈیتھ پالیسی‘ میں تبدیلی کی منظوری دیدی۔
وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے ’انِ سروس ڈیتھ پالیسی‘ میں تبدیلی منظوری دیدی ہے، جس کے بعد دوران فرائض انتقال کرجانے والے سرکاری ملازمین کے بچوں کا معاشی مستقبل سوال نشان بن گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:خیبر پختونخوا: وفات پانے والے سرکاری ملازمین کے بچوں کو ملازمت فراہمی کی پالیسی ختم
سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق ’انِ سروس ڈیتھ پالیسی‘ میں تبدیلی کی منظوری کے بعد اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے وزارتوں، ڈویژنز کو عملدرآمد کرنے کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔
پالیسی میں اس تبدیلی کے بعد دوران سروس فوت ملازمین کے بچوں کو ملازمت نہیں ملے گی، تاہم وزیراعظم پیکیج کے تحت فوت شدہ ملازمین کے لواحقین کو مراعات ملیں گی۔
یاد رہے کہ ’انِ سروس ڈیتھ پالیسی‘ میں تبدیلی کے فیصلے کا اطلاق قانون نافذ کرنے والے اداروں کے شہدا اور دہشتگردی میں شہید سول سرونٹس کے بچوں پر فیصلے کا اطلاق نہیں ہو گا۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے، ’انِ سروس ڈیتھ پالیسی‘ میں تبدیلی سے قبل سول سرونٹس کے لواحقین کی بھرتیوں پر بھی اس فیصلے کا اطلاق نہیں ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں:http://جن سرکاری ملازمین کے 5 سال باقی ہیں انہیں ریٹائر کردیا جائے گا، وزیر قانون
واضح رہے کہ پہلے سے نافذ العمل نظام کے تحت سرکاری ملازمین جو دوران ملازمت فوت ہو جاتے تھے یا صحت کی وجوہات کی بنا پر کام جاری رکھنے سے قاصر تھے ان کی جگہ ان کے بچوں کو اسی محکمے میں ملازمت کے لیے اہل قرار دیا جاتا تھا۔ تاہم، اس پالیسی کی تبدیلی کے ساتھ ہی اس طرح کی ترجیحی بھرتیوں پر اب عمل نہیں کیا جائے گا۔
یہاں بات بھی قابل ذکر ہے کہ وفاقی حکومت کے فیصلے سے قبل پنجاب اور خیبرپختونخوا حکومتیں اس طرح کا فیصلہ نافذ کر چکی ہیں۔ گزشتہ سال پنجاب حکومت کی جانب سے اسی طرح کے فیصلے میں اٹھایا گیا تھا، جس میں پنجاب سول سرونٹس ایکٹ 1974 کے رول 17 اے کو ختم کردیا گیا تھا۔
جب کہ خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت نے نظر ثانی شدہ پالیسی میں اس شق کو ختم کردیا ہے، جس میں سرکاری ملازمین کے دوران ملازمت فوت ہو جانے پر ان کے بچوں کو اسی سرکاری محکمے میں ملازمت دینے کی پالیسی نافذ العمل تھی۔
دوران ملازمت وفات پا جانے والے سرکاری ملازمین کے علاوہ صوبائی حکومت نے معذور سرکاری ملازمین کے بچوں کا خصوصی کوٹہ بھی ختم کر دیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اِن ڈیتھ پالیسی پنجاب خیبرپختونخوا ملازمت وفاقی حکومت.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: خیبرپختونخوا ملازمت وفاقی حکومت والے سرکاری ملازمین کے ملازمین کے بچوں میں تبدیلی کے بچوں کو کے فیصلے
پڑھیں:
یوتھ پالیسی کے تحت نوجوانوں کواقتدار کے عمل میں شریک کیا جائے گا،امیرمقام
پشاور: وزیر اعظم محمد شہباز شریف کے وژن اور رہنمائی میں خیبر پختونخوا کے نوجوانوں کو بااختیار بنانے کے لیے ایک عظیم الشان یوتھ کنونشن کا انعقاد کیا گیا، جس میں وفاقی وزیر و صوبائی صدر پاکستان مسلم لیگ ن خیبرپختونخوا انجینئر امیر مقام، وزیرِ اعظم یوتھ پروگرام کے چیئرمین رانا مشہود احمد خان مہمان خصوصی کے طور پر، سابق ممبر قومی اسمبلی و صوبائی جنرل سیکرٹری مسلم لیگ ن خیبرپختونخوا مرتضیٰ جاوید عباسی اور وزیر اعظم یوتھ کو آرڈی نیٹر خیبرپختونخوا بابر سلیم نے خصوصی شرکت کی۔
اپنے جوش و جذبے سے بھرپور خطاب میں امیر مقام خیبر پختونخوا کے نوجوانوں کو “قوم کا مستقبل” قرار دیتے ہوئے ان کے خلوص، محبت، اور جذبے کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے، میں اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ اس نے ہمیں آج ایک عظیم مقصد کے لیے اکٹھا کیا۔ آپ لوگوں کے جذبے کو دیکھ کر میرا یقین مزید پختہ ہو گیا کہ خیبر پختونخوا کے نوجوان پاکستان کا روشن مستقبل ہیں۔ آپ نے جس اخلاص، محبت، اور خلوص کا اظہار کیا، اس کا بدلہ دنیا کی کوئی طاقت نہیں دے سکتی۔ انہوں نے کہاکہ آپ کی طرف سے جس طرح کا جذبہ دیکھنے کو ملا، وہ اس بات کی ضمانت ہے کہ خیبر پختونخوا میں ترقی اور خوشحالی کا سورج جلد طلوع ہو گا۔ نواز شریف اور شہباز شریف کی قیادت میں، خیبر پختونخوا بھی ترقی کے سفر میں شامل ہو رہا ہے۔
امیر مقام نے اس بات پر زور دیا کہ یوتھ پالیسی کے تحت نوجوانوں کو نہ صرف سنا جائے گا بلکہ اقتدار کے عمل میں بھی شریک کیا جائے گا۔ انہوں نے رانا مشہود احمد خان کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ رانا مشہود احمد خان میرا بھائی ہے، جس نے پنجاب میں مختلف وزارتوں میں دن رات محنت کی۔ اب وہ خیبر پختونخوا کے نوجوانوں کو ساتھ لے کر یوتھ پروگرام کو کامیابی کی راہ پر گامزن کر رہا ہے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ خیبر پختونخوا کے علاقے حیات آباد میں یوتھ پروگرام کا باقاعدہ دفتر قائم کر دیا گیا جو فوری طور پر کام کا آغاز کرے گا۔ ساتھ ہی ضلعی، ڈویژنل، تحصیل اور یونین سطح پر کوآرڈینیٹرز کی تعیناتی کا بھی اعلان کرنے کیساتھ ساتھ کہا کہ ہم نے آج آپ کے لیے خیبر پختونخوا میں وزیرِ اعظم یوتھ پروگرام کا دفتر دے دیا ہے۔ اب کام شروع ہو چکا ہے۔ ان شاء اللہ، تحصیل اور یونین کونسل سطح تک ہم اس پروگرام کو لے کر جائیں گے تاکہ ہر نوجوان کو اس سے فائدہ پہنچے۔
انہوں نے رانا مشہود احمد خان کی خیبر پختونخوا میں نوجوانوں کے ساتھ مشاورت، تربیت اور مواقع کی فراہمی کے لیے کی جانے والی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ مشہود احمد خان نے جس محنت سے نوجوانوں کے لیے منصوبہ بندی کی ہے، اس کی مثال نہیں ملتی۔ وہ ایک ایسا شخص ہے جس نے عوام کے دلوں میں اپنی جگہ محنت اور خدمت سے بنائی ہے۔
امیر مقام نے وزیرِ اعظم شہباز شریف کی قیادت کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ اگر شہباز شریف کا ذکر نہ کروں تو زیادتی ہو گی۔ ان کی دن رات کی محنت نے پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچایا اور معاشی استحکام کی طرف گامزن کیا۔ انہوں نے مہنگائی کی شرح 38 فیصد سے کم کر کے 12 فیصد پر لے آئے۔ وہ ایک وژنری لیڈر ہیں جن کی قیادت میں پاکستان ترقی کرے گا۔
امیر مقام نے کہا کہ نوجوانوں کو صرف تعلیم ہی نہیں، بلکہ ہنر، تربیت، اور مواقع دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں تعلیم کے ساتھ ساتھ نوجوانوں کو ہنر بھی سکھانا ہو گا، تاکہ وہ مستقبل کی قیادت سنبھال سکیں۔ سرمایہ کار اب پاکستان کا رخ کر رہے ہیں، مگر اس وقت تک یہ فائدہ نہیں دے گا جب تک مقامی حکومتیں اور عوام یکساں طور پر مستفید نہ ہوں۔
امیر مقام نے کنونشن میں خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع سے آئے ہوئے نوجوانوں، کارکنوں، اور خواتین کی بھرپور شرکت اور نعرے، جذبات، اور جوش و خروش کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا آج کے ماحول نے یہ واضح کر دیا کہ خیبر پختونخوا کے نوجوان قومی ترقی کا عزم رکھتے ہیں۔ امیر مقام نے خطاب کے آخر میں دعا کی کہ اللہ کرے یہ رشتہ، جو آپ کے اور ہمارے درمیان ہے، ہمیشہ قائم و دائم رہے۔