پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کل صوابی کے جلسے میں کتنے آدمی تھے؟ اس حوالے سے تعداد سامنے آگئی۔

ذرائع کے مطابق کل 8 فروری 2024ء کے الیکشن نتائج کے خلاف ہونے والے جلسے میں 5 سے 6 ہزار کارکنوں نے شرکت کی۔

ذرائع کے مطابق صوابی جلسہ گاہ کا پچھلا حصہ خالی رہا۔ پشاور، مردان اور مالاکنڈ سے پی ٹی آئی ورکرز کم ترین تعداد میں شریک ہوئے۔

ذرائع کے مطابق چند وزراء اور اراکین صوبائی اسمبلی کے پاس ورکرز کو جلسہ گاہ تک لانے کےلیے فنڈز نہیں تھے۔ کچھ وزراء اور ایم پی ایز نے وزیراعلیٰ سے فنڈز کا تقاضا کیا تھا۔

اس معاملے پر خیبرپختونخوا حکومت کے مشیر اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا کہ جلسہ کامیاب تھا، بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی، پنجاب سے آنے والے قافلوں کو روکا گیا تھا۔

دوسری طرف ترجمان وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا فراز مغل نے جیو نیوز کو بتایا کہ وزیراعلیٰ صوبائی صدر تھے تو اراکین اسمبلی کو جیب سے فنڈز دیتے تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس بار بھی وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور نے صوابی جلسے کےلیے ذاتی حیثیت میں چند اراکین اسمبلی کو فنڈز دیے۔

اس معاملے پر ریجنل صدر پی ٹی آئی پشاور محمد عاصم نے موقف اختیار کیا کہ جلسے کےلیے اراکین اسمبلی کو خصوصی فنڈ نہیں دیے گئے، فنڈ نہ ملنے کے باوجود بھی اراکین اسمبلی نے بڑی تعداد میں کارکنوں کو جمع کیا۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: اراکین اسمبلی

پڑھیں:

 خیبر پختونخوا کی بے اختیار بلدیاتی حکومتیں اور نمائندے 3 سال گزرنے کے باوجود فنڈز سے محروم

خیبر پختونخوا کی بے اختیار بلدیاتی حکومتیں اور نمائندے 3 سال گزرنے کے باوجود فنڈز سے محروم ہیں، ویلج کونسلر اور بلدیاتی نمائندے ایک پیسہ اعزازیہ بھی نہیں دیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق پشاور سمیت خیبر پختونخوا کے تمام اضلاع میں بلدیاتی حکومتیں تو قائم ہیں لیکن عملی طور پر ان کے پاس نہ فنڈز ہیں، نہ اختیارات، 3 سال گزرنے کے باوجود مقامی نمائندے ایک ایک پیسے کو ترس رہے ہیں۔
خیبر پختونخوا کی بے اختیار بلدیاتی حکومتیں اور نمائندے فنڈز کو ترس گئے، نائبر ہوڈ اور ویلیج کونسلز کے چیئرمین لاکھوں روپے واجب الادا اعزازیے کے انتظار میں ہیں، جبکہ تمام چیئرمین تاحال 30 ہزار روپے ماہانہ اعزازیہ بھی نہیں پا سکے۔

تحصیل اور ڈسٹرکٹ مئیرز بھی حکومت کی ”قسطوں“ کے منتظر ہیں۔ 90 ارب روپے کے ترقیاتی فنڈز کی منظوری تو ہو چکی ہے،لیکن زمین پر کام کی صورتحال صفر ہے ۔
بلدیاتی نمائندوں نے بارہا احتجاج بھی کیا لیکن صوبائی حکومت صرف باتوں سے ٹالتی رہی۔ بلدیاتی نظام کو مؤثر بنانے کے حکومتی دعوے، صرف کاغذوں کی حد تک محدود نظر آتے ہیں۔
بلدیاتی حکومتوں کا وجود صرف نام کا رہ گیا ہے۔ اختیارات کی منتقلی اور فنڈز کی فراہمی کے بغیر مقامی حکومتیں عوامی مسائل کیسے حل کریں گی؟ یہ سوال اب ہر شہری کی زبان پر ہے۔

Post Views: 16

متعلقہ مضامین

  • بلاول نے جلسے میں جوبات کی وہ جوش خطابت میں کی : رانا ثنااللہ
  • ہارورڈ یونیورسٹی نے ٹرمپ انتظامیہ کے فنڈز روکنے کے اقدام کو عدالت میں چیلنج کر دیا
  • افغان باشندوں کی وطن واپسی میں حالیہ کمی، وجوہات کیا ہیں؟
  • اراکین اسمبلی کو اجلاس میں شرکت کا سخت پیغام غلطی سے پی ٹی آئی رکن کو بھی ارسال
  • جے یو آئی اور جماعت اسلامی کا غزہ میں مظالم کیخلاف 27 اپریل کو مینارِ پاکستان پر جلسے کا اعلان
  •  خیبر پختونخوا کی بے اختیار بلدیاتی حکومتیں اور نمائندے 3 سال گزرنے کے باوجود فنڈز سے محروم
  • 14 سالہ کرکٹر کا آئی پی ایل ڈیبیو؛ کتنے کروڑ کمارہا ہے؟
  • بابر سلیم سواتی کرپشن الزامات سے بری، احتساب کمیٹی کی رپورٹ سامنے آگئی
  • صوابی، ژالہ باری، تیز بارش، آسمانی بجلی گرنے سے کشتی بان جاں بحق، 2 افراد زخمی
  • صوابی؛ ژالہ باری، تیز بارش، آسمانی بجلی گرنے سے کشتی بان جاں بحق، 2 زخمی