سپریم کورٹ آئینی بینچ کے جسٹس محمد علی مظہر نے ٹیکس کیس میں جسٹس منصور کے حکم نامے واپس لینے کے فیصلے پر اپنا نوٹ جاری کردیا۔

نوٹ میں کہا گیا کہ 26ویں ترمیم کے بعد قوانین کے آئینی یا غیر آئینی ہونے کا جائزہ صرف آئینی بینچ ہی لے سکتا ہے، کسی ریگولر بینچ کے پاس آئین کی تشریح کا اختیار نہیں ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے قرار دیا کہ 26ویں آئینی ترمیم اس وقت آئین کا حصہ ہے، جس میں سب کچھ کھلی کتاب کی طرح واضح ہے، اس ترمیم سے آنکھیں اور کان بند نہیں کی جاسکتیں۔

نوٹ میں مزید کہا گیا کہ کسی ریگولر بینچ کو وہ نہیں کرنا چاہیے جو اختیار موجودہ آئین اسے نہیں دیتا۔ صرف ایک فریق کے وکیل کے دلائل کی بنیاد پر ازخود آئینی معاملے کو اپنا اختیار سمجھ لینا نہ صرف غلط بلکہ آئین کی بھی خلاف ورزی ہوگی۔

جسٹس محمد علی مظہر کے نوٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ 26ویں ترمیم کو پارلیمنٹ یا سپریم کورٹ کا فیصلہ ہی ختم کرسکتا ہے، جب تک یہ ترمیم ختم نہیں ہوجاتی، معاملات اس ترمیم کے تحت ہی چلیں گے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: جسٹس محمد علی مظہر

پڑھیں:

آسٹریا کے اسکولوں میں حجاب پر پابندی‘ خلاف ورزی پر بھاری جرمانہ ہوگا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251212-01-27

 

 

ویانا (مانیٹرنگ ڈیسک) آسٹریا کے اسکولوں میں 14 سال سے کم عمر طالبات کے حجاب پہننے پر پابندی عاید کرنے کے بل کو اسمبلی میں ایسی ترمیم کے لیے پیش کیا جائے گا جسے عدالت بھی معطل نہ کرسکے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق آسٹریا کے اسکولوں میں 2019 میں بھی حجاب پر پابندی عاید کی تھی تاہم اسے عدالت نے معطل کردیا تھا۔ آئینی عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ حکومت کی یہ پابندی نہ صرف ایک مخصوص طبقے کے ساتھ امتیازی سلوک ہے بلکہ یہ غیر آئینی بھی ہے۔ جس کے باعث آسٹریا کی حکومت نے اس بار حجاب پابندی پر بل ایسی ترمیم کا  فیصلہ کیا ہے جسے آئینی عدالت معطل نہ کرسکے۔ حجاب پر بابندی کے بل پر ترمیم کے لیے اسمبلی میں بحث اور منظوری کے لیے پیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس بل کے تحت اسکولوں میں 14 سال سے کم عمر طالبان کے اسکارف پہننے پر پابندی ہوگئی۔ اگر یہ قانون منظور ہوگیا تو 12 ہزار طالبات کے متاثر ہونے کا امکان ہے۔ آسٹریا کی حکومت نے فیصلہ کیا ہے اس پابندی سے متعلق عوامی سطح پر پہلے ایک آگاہی اور مشاورت بھی کی جائے گی جس میں اسکول انتظامیہ، والدین اور بچوں کو شامل کیا جائے گا۔ اگر یہ بل کثرت رائے سے قانون بن گیا تو اس کا اطلاق نئے تعلیمی سال 2026-27 سے ہوگا۔ اسکارف پہننے پر پابندی کی خلاف ورزی کی صورت میں 150 یورو سے ایک ہزار یورو تک جرمانہ سمیت دیگر انتظامی کارروائیاں بھی ہوسکتی ہیں۔ تاہم ابتدا میں حجاب پابندی کی خلاف ورزی پر والدین سے بات کی جائے گی اور انہیں رضامند کرنے کی کوشش کی جائے۔

 

مانیٹرنگ ڈیسک

متعلقہ مضامین

  • آئین کا مقصد، ترامیم یا نفاذ ؟
  • جماعت اسلامی کا ٹریفک حادثات میں انسانی جانوں کے ضیا ع پر کراچی بھر میں دھرنوں کا اعلان
  •  موسمیاتی اقدامات اب اختیار کا نہیں بقا کا تقاضا بن چکے ہیں: مصدق ملک 
  • موسمیاتی اقدامات اب اختیار کا نہیں بلکہ بقا کا تقاضا بن چکے ہیں: مصدق ملک
  • آئینی بینچ نے ایم ڈی کیٹ کیخلاف طلبا کی درخواستوں پر پی ایم ڈی سے جواب طلب کرلیا
  • وفاقی آئینی عدالت کو شریعت عدالت منتقل کرنے کا بڑا فیصلہ‘ نوٹیفکیشن جاری
  • آسٹریا کے اسکولوں میں حجاب پر پابندی‘ خلاف ورزی پر بھاری جرمانہ ہوگا
  • عمران خان نے مذاکرات کا اختیار محمود اچکزئی اور علامہ راجہ ناصر عباس کو دیا ہے، سہیل آفریدی
  • وفاقی آئینی عدالت کی شرعی عدالت منتقلی کا بڑا فیصلہ، نوٹیفکیشن جاری
  • عمران خان کو اڈیالہ جیل سے منتقل کرنے پر غور