بپھرے عوام سڑکوں پر آئیں گے تو جعلی ایوانوں میں زلزلہ برپا ہوگا، مولانا فضل الرحمان
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
مردان:
جمعیت علمائے اسلام ( ف ) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ جعلی پارلیمنٹ دھاندلی کے ذریعے وجود میں آئی، بپھرے عوام سڑکوں پر آئیں گے تو جعلی ایوانوں میں زلزلہ برپا ہوگا۔
مردان اور تخت بھائی میں خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ موجودہ پارلیمنٹ کی کوئی حیثیت نہیں ہے، پچھلے سال آٹھ فروری 2024 کو بدترین دھاندلی کی گئی،جعلی پارلیمنٹ دھاندلی کے ذریعے وجود میں آئی، بپھرے عوام سڑکوں پر آئیں گے تو جعلی ایوانوں میں زلزلہ برپا ہوگا۔
سربراہ جے یو آئی ( ف ) نے کہا کہ امریکا سے لے کرتمام دنیا مدارس ختم کرنے کی سازش کر رہی ہے، آپ نے (مدارس کی) رجسٹریشن کے نام پر بینک اکاؤنٹ بند کرنے کی سازش کی، دینی مدارس اسلام کے قلعے ہیں، ہم اپنی جانوں کا نذرانہ دیکر ان کی حفاظت کریں گے، انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں قلیل تعداد کے باوجود مدارس رجسٹریشن بل پاس کرانا جمعیت کا کارنامہ ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ جعلی پارلیمنٹ دھاندلی کے ذریعے وجود میں آئی، بپھرے عوام سڑکوں پر آئیں گے تو جعلی ایوانوں میں زلزلہ برپا ہوگا، ہم نے اپنی جدوجہد نہیں چھوڑی ہم سیاسی جہاد کے راستے پر قائم ہے، انہوں نے کہا کہ میدان میں رہیں گے، سڑکوں پر رہیں اور تمھارے ایوانوں تک پہنچیں گے، میری پارلیمنٹ عوام ہیں۔
سربراہ جے یو آئی (ف ) نے ٹرمپ کی غزہ پر قبضے کے اعلان کے حوالے سے کہا کہ پوری دنیا امریکا کو طاقتور سمجھ رہی ہے، ٹرمپ دنیا کا سب سے بڑا پاگل ہے، فلسطین فلسطینیوں کا تھا، ہے اور رہے گا، سعودی ممالک نے امریکا کی فلسطین سے متعلق تجویز ان کے منہ پر مار کر نئی تاریخ رقم کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیتن یاہو کہتاہے سعودی عرب میں فسلطینی آباد کریں گے، افغانستان، عراق اور شام سے لوگوں نے ہجرت کی مگر فلسطینی واحد قوم ہے کہ غزہ پر بمباری ہوئی مگر وہ ڈٹے رہے،50 ہزار سے زائد لوگ شہید ہوئے مگر مجاہدین ڈٹے رہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ یہودی بستیاں ناجائز ہم فلسطین کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں، انہوں نے کہا کہ قادیانیت یہودیوں کی پیداوار ہے، جب تک میری طاقت زندہ ہے کسی کا باپ بھی قادیانیت نہیں لاسکتا۔
مولانے ملکی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ ملک میں مہنگائی اور بے روزگاری دن بدن بڑھتی جارہی ہے، لیکن جعلی حکومت مہنگائی میں کمی کا رٹ لگا کرعوام کی آنکھوں دھول جھونکنے کی کوشش کررہی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان نے انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
بی جے پی عدلیہ کی توہین کرنے والے اپنے اراکین پارلیمنٹ کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرتی، جے رام رمیش
کانگریس لیڈر نے کہا کہ یہ ممبران پارلیمنٹ ہمیشہ ہی نفرت انگیز تقریر کرتے رہتے اور سبک دوش ہونے والے بی جے پی صدر کی صفائی ڈیمج کنٹرول کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انڈین کانگریس کمیٹی نے بی جے پی کے ذریعے خود کو سپریم کورٹ کے حوالے سے اپنے اراکین پارلیمنٹ نشی کانت دوبے اور دنیش شرما کے بیانات سے الگ کرنے کو نقصان کی تلافی قرار دیا اور بی جے پی پر زور دیا کہ اسے کم از کم ان دونوں کو پارٹی سے نکال دینا چاہیئے۔ کانگریس نے یہ بھی پوچھا کہ دونوں بی جے پی لیڈران کے خلاف کوئی کارروائی کیوں نہیں کی گئی اور انہیں وجہ بتاؤ نوٹس کیوں جاری نہیں کیا گیا۔ کانگریس کے جنرل سکریٹری انچارج کمیونیکیشنز جے رام رمیش نے کہا کہ چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) پر دو ممبران پارلیمنٹ کے تبصروں سے پارٹی کے جلد سبکدوش ہونے والے صدر کا خود کو اور پارٹی کو الگ کر لینے کا کوئی مطلب نہیں ہے۔
جے رام رمیش نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ یہ ممبران پارلیمنٹ ہمیشہ ہی نفرت انگیز تقریر کرتے رہتے اور سبک دوش ہونے والے بی جے پی صدر کی صفائی ڈیمج کنٹرول کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کسی کو بے وقوف نہیں بنا سکتے ہیں، یہ بس ان کی منافقت کو ظاہر کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیا وزیراعظم مودی کی خاموشی کو ان کی حمایت سمجھا جائے۔ جے رام رمیش نے مودی سے بھی اس معاملے پر جواب مانگا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہندوستانی آئین پر بار بار ہونے والے ان حملوں پر وزیر اعظم کی مسلسل خاموشی ان کی حمایت کا عکاسی نہیں کرتی ہے تو ان دونوں ممبران پارلیمنٹ کے خلاف کوئی کارروائی کیوں نہیں کی گئی۔
واضح رہے کہ بی جے پی نے ہفتہ کے روز سپریم کورٹ پر دوبے اور شرما کی تنقید سے خود کو الگ کر لیا اور پارٹی کے صدر جے پی نڈا نے ان تبصروں کو ان دونوں کے ذاتی خیالات قرار دیا۔ انہوں نے حکمران جماعت کی طرف سے عدلیہ کے احترام کو جمہوریت کا ایک لازمی حصہ قرار دیا۔ نڈا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ بی جے پی کا عدلیہ اور چیف جسٹس پر ممبران پارلیمنٹ نشی کانت دوبے اور دنیش شرما کے تبصروں سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ان کے ذاتی تبصرے ہیں لیکن بی جے پی نہ تو ان سے اتفاق کرتی ہے اور نہ ہی کبھی اس طرح کے تبصروں کی حمایت کرتی ہے، بی جے پی انہیں قطعی طور پر مسترد کرتی ہے۔