منڈ ی بہاء الدین(ویب ڈیسک )لڑکی کی محبت میں غیرقانونی طور پر پاکستان آنیوالے بھارتی نوجوان نے واپس جانے سے انکار کر دیا ۔
منڈی بہاءالدین کی جیل میں قید بھارتی نوجوان بادل بابو نے عدالت میں بیان دیا کہ وہ پاکستان میں رہنا چاہتا ہے اور واپس بھارت جانا اس کی موت کے برابر ہوگا ، اس نے اسلام قبول کر لیا ہے اگر اسے بھارت واپس بھیجا گیا تو قتل کر دیا جائے گا۔
ملزم نے عدالت میں ایک واقعہ بھی بیان کیا کہ اس کے گاؤں کا ایک لڑکا، جس نے اسلام قبول کیا تھا،اسے قتل کردیا گیا تھا اور س کی ٹکڑوں میں بٹی لاش ملی تھی۔ اس نے کہا کہ وہ بھارت واپس نہیں جا سکتا کیونکہ اس نے اپنا مذہب تبدیل کر لیا ہے اور اسے اپنی جان کا خطرہ ہے۔
 بادل بابو جو مبینہ طور پر پاکستانی لڑکی سے محبت اور شادی کیلئے غیرقانونی طور پر پاکستان آیا تھا جواس وقت منڈی بہاؤالدین کی جیل میں جوڈیشل ریمانڈ پر ہے ، گزشتہ روز مقامی عدالت میں پیش کیا گیا ۔
بادل بابو کے وکیل فیاض رامے بتایا کہ بادل بابو کے کیس کی اگلی سماعت سے پہلے ڈی پی او کو طلب کیا ہے تاکہ وہ چارج شیٹ فائل کرنے کی تصدیق کریں۔
وکیل کے مطابق بادل بابو کو دیگر قیدیوں سے الگ گاڑی میں لایا گیا اور اس کی حفاظت کے لیے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔ بادل بابو کے وکیل نے بتایا کہ وہ دو دن بعد جیل میں اس سے ملاقات کریں گے اور اس کیس کے تمام پہلوؤں پر تفصیلی بات کریں گے۔

مریخ اور چاند کی قربت کا مسحور کن نظارہ آج رات دیکھنا مت بھولیں

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

پڑھیں:

مودی کا دورہ سعودی عرب: تیل، تجارت اور اسٹریٹیجک شراکت داری کی نئی راہیں

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 22 اپریل 2025ء) بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی منگل کو سعودی عرب کے شہر جدہ پہنچے، جو بطور وزیر اعظم ان کا تیل سے مالا مال اس خلیجی مملکت کا تیسرا دورہ ہے۔ یہ دورہ ایک ایسے وقت پر ہو رہا ہے، جب بھارت اپنی تیزی سے ترقی کرتی ہوئی معیشت کے لیے توانائی کے وسائل کو یقینی بنانے اور سعودی عرب کے ساتھ اسٹریٹیجک شراکت داری کو مضبوط کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

دورے کا پس منظر

نریندر مودی کا یہ دورہ ایک روز قبل نئی دہلی میں امریکی نائب صدر جے ڈی وینس کے ساتھ اعلیٰ سطحی بات چیت کے بعد شروع ہوا ہے، جس میں بھارت نے واشنگٹن کے ساتھ ایک ممکنہ تجارتی معاہدے پر تبادلہ خیال کیا اور امریکی محصولات سے بچنے کی حکمت عملی اپنائی۔

(جاری ہے)

نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق مودی کے سعودی عرب کے اس دورے سے بھارت کی خارجہ پالیسی کی ترجیحات واضح ہوتی ہیں، جو انرجی سکیورٹی، معاشی ترقی اور علاقائی تعاون پر مبنی ہیں۔

نئی دہلی میں وزیر اعظم مودی کے دفتر کے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے، ''بھارت سعودی عرب کے ساتھ اپنے طویل اور تاریخی تعلقات کو بہت قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے، جو حالیہ برسوں میں اسٹریٹیجک گہرائی کے ساتھ ساتھ تیز رفتار بھی ہو چکے ہیں۔ ہم نے باہمی طور پر فائدہ مند اور مضبوط شراکت داری قائم کی ہے۔‘‘

توانائی اور تجارت جیسے شعبوں میں تعاون

سعودی عرب کئی برسوں سے بھارت کے لیے تیل کا ایک اہم سپلائر رہا ہے۔

بھارتی وزارت خارجہ کے مطابق سعودی عرب دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک بھارت کے لیے تیل کا تیسرا بڑا فراہم کنندہ ملک ہے۔ بھارت کی تیزی سے ترقی کرتی ہوئی معیشت بڑے پیمانے پر پٹرولیم کی درآمدات پر انحصار کرتی ہے اور سعودی عرب اس ضرورت کو پورا کرنے میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔

نریندر مودی نے اپنے دورہ سعودی عرب کے حوالے سے عرب نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں بتایا کہ دونوں ممالک ریفائنریز اور پیٹروکیمیکلز کے شعبوں میں مشترکہ منصوبوں پر غور کر رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا، ''ہم بھارت، سعودی عرب اور وسیع تر خطے کے درمیان بجلی کے گرڈ اسٹیشنوں کی باہمی ربط کاری کے لیے فیزیبیلٹی اسٹڈیز پر کام کر رہے ہیں۔‘‘ مبصرین کے مطابق یہ منصوبے دونوں ممالک کے درمیان توانائی کے شعبے میں تعاون کو نئی بلندیوں تک لے جا سکتے ہیں۔ سعودی عرب میں بھارتی کمیونٹی کا کردار

سعودی عرب میں 20 لاکھ سے زائد بھارتی شہری مقیم ہیں، جو سعودی لیبر مارکیٹ میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔

یہ بھارتی ورکرز سعودی عرب کے بڑے ترقیاتی منصوبوں کی تعمیر و تکمیل میں شامل رہے ہیں اور ہر سال اربوں ڈالر کی ترسیلات زر بھارت بھیجتے ہیں۔ مودی اپنے دو روزہ دورے کے دوران جدہ میں بھارتی کمیونٹی کے ارکان سے ملاقات کریں گے، جس سے دونوں ممالک کے درمیان سماجی اور معاشی رابطوں کی اہمیت اجاگر ہوتی ہے۔ اسٹریٹیجک تعلقات اور عالمی تناظر

سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور نریندر مودی کے درمیان قریبی روابط کی بدولت حالیہ برسوں کے دوران بھارت اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات نمایاں طور پر مضبوط ہوئے ہیں۔

ان دونوں رہنماؤں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پہلے دور صدارت کے دوران گہرے باہمی تعلقات کی بنیاد رکھی تھی۔ صدر ٹرمپ اگلے ماہ سعودی عرب کا دورہ کرنے والے ہیں، جو ان کا اپنی دوسری مدت صدارت کے دوران پہلا غیر ملکی دورہ ہو گا۔ یہ امر بھارت، سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان سہ فریقی اسٹریٹیجک تعاون کی اہمیت کو بھی ظاہر کرتا ہے۔

نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق سعودی عرب میں بھارتی کمیونٹی کی اہمیت اور نئے مشترکہ منصوبوں کی پلاننگ اس دورے کی اہمیت میں اضافہ کرتے ہیں۔ یہ دورہ نہ صرف بھارت کی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے بلکہ خطے میں اس کے اسٹریٹیجک اثر و رسوخ کو بڑھانے کی کوششوں کا حصہ بھی ہے۔

ادارت: مقبول ملک

متعلقہ مضامین

  • مودی کا دورہ سعودی عرب: تیل، تجارت اور اسٹریٹیجک شراکت داری کی نئی راہیں
  • اپریل میں ایک لاکھ سے زائد افغان شہری واپس اپنے ملک چلے گئے:وزارت داخلہ
  • اپریل میں ایک لاکھ سے زائد افغان شہری واپس اپنے ملک چلے گئے: وزارت داخلہ
  • امن مشقوں کی گونج: پاکستان سری لنکا بحری اشتراک پر بھارت بوکھلاہٹ کا شکار 
  • افغان باشندوں کی وطن واپسی میں حالیہ کمی، وجوہات کیا ہیں؟
  • رنویر الہ آبادیا کیس کی تحقیقات مکمل، پاسپورٹ واپسی کی درخواست سماعت کیلیے مقرر
  • سرگودھا میں لڑکی والوں نے شہری کو شادی کے نام پر چونا لگادیا
  • ’’امن 2025‘‘مشقوں کی گونج؛ پاک سری لنکا بحری اشتراک پر بھارت بوکھلاہٹ کا شکار
  • کراچی میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے شہری جاں بحق، پولیس نے واقعے کو ذاتی دشمنی قرار دے دیا
  • خلیل الرحمٰن پاکستان سے مایوس، بھارت کیلئے کام کریں گے؟