حکومت چینی برآمدات پر امریکی ٹیرف میں اضافے کا فائدہ اٹھائے، صنعتی ماہرین
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
امریکا کی جانب سے چین پر 10 فیصد درآمدی ٹیرف عائد کیے جانے بعد صنعتی ماہرین کا خیال ہے کہ برآمد کنندگان کو بنیادی طور پر اس موقع سے فائدہ اٹھانے کے لیے زیادہ محتاط رہنے کی ضرورت ہے اور حکومت کو برآمد کنندگان کو کچھ مراعات دینی چاہئیں۔
امریکا نے یکم فروری سے چینی درآمدات پر 10 فیصد ٹیرف عائد کیا تھا جبکہ چین نے امریکی درآمدات پر جوابی محصولات عائد کیے تھے، تاہم امریکا نے میکسیکو اور کینیڈا پر 25 فیصد درآمدی محصولات کو ایک ماہ کے لیے روک دیا ہے۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق اوورسیز انویسٹرز چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (او آئی سی سی آئی) کے چیف ایگزیکٹو/سیکریٹری جنرل ایم عبدالعلیم سے جب پوچھا گیا کہ امریکا کی جانب سے چین پر عائد کیے گئے زیادہ ٹیرف سے پاکستان کیسے فائدہ اٹھا سکتا ہے تو انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ تیزی سے بدلتی ہوئی بین الاقوامی صورتحال میں ہمارے برآمد کنندگان کے لیے محتاط رہنے اور ہوشیاری سے فائدہ اٹھانے کے مزید مواقع موجود ہیں جیسا کہ حال ہی میں بنگلہ دیش میں بدامنی کے بعد ہوا تھا۔
انہوں نے کہا کہ یہ بھی اتنا ہی اہم ہے کہ حکام اس بات کو یقینی بنانے کے لیے فعال کردار ادا کریں کہ پاکستان اس طرح کے مواقع سے فائدہ اٹھائے۔
عبدالعلیم خان نے مزید کہا کہ اگر پالیسی میں بہتری کے ذریعے مدد کی ضرورت ہے تو یہ ملک کے لیے جارحانہ اور مثبت انداز میں سوچنے کا وقت ہے۔
سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری (ایس اے آئی) کے صدر احمد عظیم علوی نے حکومت پر زور دیا کہ وہ امریکا کی جانب سے چین، میکسیکو، کینیڈا اور دیگر ممالک پر محصولات عائد کرنے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال سے فائدہ اٹھائے۔
انہوں نے تجویز پیش کی کہ حکومت ٹیکسوں، بجلی اور گیس کے نرخوں میں کمی کرکے پاکستانی برآمد کنندگان کے ساتھ تعاون کرے تاکہ صنعتی پیداواری لاگت میں کمی لائی جا سکے تاکہ برآمد کنندگان عالمی منڈیوں بالخصوص امریکا کو اپنی برآمدات میں اضافہ کرسکیں اور قیمتوں کی دوڑ میں حصہ لے سکیں۔
انہوں نے کہاکہ ہمیں کسی بھی صورت میں اس موقع کو ضائع نہیں ہونے دینا چاہیے، برآمدات کو فروغ دینے کے لیے اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے ایک موثر حکمت عملی وضع کی جانی چاہیے جس سے نہ صرف بڑے پیمانے پر مینوفیکچررز بلکہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں (ایس ایم ایز) کو بھی فائدہ پہنچے۔
احمد عظیم علوی نے مزید کہا کہ حالیہ امریکی پالیسیوں سے فائدہ اٹھانے کا یہ ایک بہترین موقع ہے، ہم امریکا میں اپنی اعلیٰ معیار کی مصنوعات برآمد کرکے ایک اہم مارکیٹ شیئر حاصل کرسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ برآمد کنندگان کو امریکا میں حکومت اور پاکستانی کمرشل اتاشی کے تعاون کی ضرورت ہے، جو برآمدی آرڈرز کو محفوظ بنانے اور امریکی تاجروں کے ساتھ بزنس ٹو بزنس ملاقاتوں کے انتظامات کو یقینی بنانے میں مدد کرسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت برآمدی صنعتوں کو کم از کم ایک سال تک ریلیف فراہم کرے جس کے نتیجے میں برآمدات میں کم از کم 30 فیصد اضافہ ہوسکتا ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ برآمد کنندگان سے فائدہ کے لیے سے چین
پڑھیں:
جنگل کا قانون نہیں چلنے دیں گے، چین کا امریکا کو کرارا جواب
چین نے امریکا کے ساتھ تجارتی معاہدے کرنے والے ممالک کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی ملک وقتی مفاد کے لیے دوسروں کے مفاد کو نقصان پہنچاتا ہے تو وہ گویا شیر کی کھال مانگ رہا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چین نے خبردار کیا ہے کہ امریکا کے ایما پر چین کے مفادات کو نقصان پہنچانے والے معاہدوں سے دور رہیں۔
ترجمان وزارتِ تجارت نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ چین اپنے حقوق اور مفادات کا بھرپور دفاع کرے گا اور اگر کسی نے اس کے مفادات کے خلاف معاہدہ کیا تو سخت جوابی اقدامات کرے گا۔
چین کی وزارت تجارت کے ترجمان نے ایک بیان میں امریکا پر الزام لگایا کہ وہ برابری کے نام پر تجارتی شراکت داروں کے ساتھ زیادتی کر رہا ہے اور سب کو جوابی ٹیرف مذاکرات پر مجبور کر رہا ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ امریکا کا یہ رویہ عالمی تجارتی نظام کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔ اگر امریکا کی یک طرفہ پالیسیوں کو قبول کیا گیا تو عالمی نظام "جنگل کے قانون" کی طرف لوٹ جائے گا جہاں طاقتور کمزوروں پر ظلم کریں گے۔
چینی ترجمان نے مزید کہا کہ ہم امریکا کا یہ جنگل کا قانون نہیں چلنے دیں گے اور اپنے مفادات کا بھرپور تحفظ کریں گے۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکا کئی ممالک پر دباؤ ڈال رہا ہے کہ وہ چین کے ساتھ تجارتی روابط محدود کریں تاکہ امریکی ٹیرف میں نرمی حاصل کر سکیں۔
یاد رہے کہ امریکہ نے چین پر 145 فیصد تک کے ٹیرف عائد کر رکھے ہیں جبکہ چین نے بھی جوابی طور پر امریکی مصنوعات پر 125 فیصد ٹیرف نافذ کیے ہیں۔