سعودی عرب نے فلسطینیوں کی بے دخلی کا اسرائیلی وزیراعظم کا بیان مسترد کردیا۔

سعودی وزارتِ خارجہ نے کہا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے بیان کو مسترد کرتے ہیں۔

عرب میڈیا کے مطابق سعودی وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں، اسرائیلی وزیراعظم کا بیان اسرائیلی قابض افواج کے جرائم اور نسل کشی سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ہماری حکومت فلسطینی بھائیوں کے ساتھ کھڑی ہے، ان کے زمین پر حقِ ملکیت کو تسلیم کرتی ہے، وہ کوئی باہر سے آئی ہوئے غاصب یا پناہ گزین نہیں جو اسرائیل بذریعہ طاقت انہیں بے دخل کردے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ فلسطینیوں کو جبری طور پر بے دخل کرنے کے بیان کو مسترد کرتے ہیں اور اس حوالے سے برادر ممالک کے بیان کو سراہتے ہیں۔

واضح رہے کہ ایک انٹرویو کے دوارن اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے سعودی عرب میں فلسطینی ریاست بنانے کا بیان دیا تھا۔

یاد رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم کا یہ بیان اس سے قبل مصر، فلسطین اور اُردن کی جانب سے بھی مسترد کیا جاچکا ہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: اسرائیلی وزیراعظم کا

پڑھیں:

پوپ فرانسس کی جانب سے غزہ کی افسوسناک صورتحال کی مذمت

فلسطینی ذرائع کے مطابق، ان حملوں میں درجنوں بے گناہ شہری، خاص طور پر خواتین اور بچے، شہید یا زخمی ہوئے ہیں۔ اسرائیلی جارحیت کا مقصد یہ ہے کہ وہ زمینی دباؤ کے ذریعے فلسطینی مزاحمت کو اس کے اصولی مطالبات سے پیچھے ہٹنے پر مجبور کرے۔ اسلام ٹائمز۔ کیتھولک عیسائیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے اتوار کے روز چرچ کی عبادت کے دوران غزہ میں انسانی صورتحال کو افسوسناک قرار دیا۔ فارس نیوز کے مطابق، پوپ فرانسس نے اپنی تازہ ترین پوزیشن میں اسرائیلی محاصرے میں گھری ہوئی غزہ پٹی کی انسانی حالت کو غم انگیز کہا۔ فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کے مطابق، پوپ نے اتوار کی عبادت کے دوران غزہ میں افسوسناک انسانی بحران کی مذمت کی اور فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔ یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب اسرائیل نے جنگ بندی کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک بار پھر غزہ پٹی پر شدید فضائی اور توپ خانے کے حملے شروع کیے۔

یہ حملے اس وقت ہوئے جب جنگ بندی کے پہلے مرحلے  جس میں فلسطینی قیدیوں اور اسرائیلی یرغمالیوں کا تبادلہ شامل تھا  کا اختتام ہو چکا تھا، اور دوسرا مرحلہ  جو غزہ سے اسرائیلی افواج کے بتدریج انخلا پر مشتمل تھا، تل ابیب کے بہانوں کی وجہ سے رک گیا۔ اسرائیلی حکومت نہ صرف جنگ بندی کے دوسرے مرحلے پر عملدرآمد سے پیچھے ہٹی، بلکہ اس نے مذاکرات کے عمل میں رکاوٹیں پیدا کیں اور مظلوم فلسطینی عوام کے لیے انسانی امداد کی ترسیل کو بھی روک دیا۔

اس کے بعد اسرائیلی قابض افواج نے ایک بار پھر غزہ کے رہائشی علاقوں، خاص طور پر مرکز اور جنوب میں شدید بمباری کی، جس سے علاقے کے شہریوں پر دوبارہ خوف، تباہی اور بے گھری مسلط ہو گئی۔ فلسطینی ذرائع کے مطابق، ان حملوں میں درجنوں بے گناہ شہری، خاص طور پر خواتین اور بچے، شہید یا زخمی ہوئے ہیں۔ اسرائیلی جارحیت کا مقصد یہ ہے کہ وہ زمینی دباؤ کے ذریعے فلسطینی مزاحمت کو اس کے اصولی مطالبات سے پیچھے ہٹنے پر مجبور کرے۔

متعلقہ مضامین

  • امدادی کارکنوں کی شہادت، غزہ کے شہری دفاع نے اسرائیلی فوج کی تحقیقات مسترد کردیں
  • فلسطینی ریڈ کراس نے طبّی کارکنوں پر حملے کی اسرائیلی رپورٹ کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیدیا
  • غزہ میں 15 رضاکاروں کی شہادت: اسرائیلی فوج کا پیشہ ورانہ غفلت پر 2 افسران کے خلاف کارروائی کا اعلان
  • غزہ میں اسرائیلی دہشتگردی جاری، چوبیس گھنٹوں کے دوران مزید 44 فلسطینی شہید
  • پوپ فرانسس کی جانب سے غزہ کی افسوسناک صورتحال کی مذمت
  •  او آئی سی انجمن غلامان امریکہ ہے، یمن اور ایران مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے ہیں، مشتاق احمد 
  • کینالز منصوبہ پیپلز پارٹی ہی مسترد کرائے گی، وزیراعلیٰ سندھ
  • ینالز منصوبہ پیپلز پارٹی ہی مسترد کرائے گی، وزیراعلیٰ سندھ
  • صیہونی سوشل میڈیا پر مسجد اقصیٰ کو گرانے کی مذموم مہم شروع
  • وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی افغان وزیراعظم اور وزیر خارجہ سے ملاقات، سیکیورٹی اور تجارت پر گفتگو