علی رضا سید کا مقبول بٹ اور افضل گورو کے اجساد خاکی کے لیے عالمی عدالتِ انصاف سے رجوع کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
علی رضا سید نے بھارتی جیل میں نظربند سینئر کشمیری رہنما محمد یاسین ملک، انسانی حقوق کے علمبردار خرم پرویز اور دیگر کشمیری نظربندوں کی فوری رہائی کا بھی مطالبہ کیا۔ اسلام ٹائمز۔ کشمیر کونسل ای یو کے چیئرمین علی رضا سید نے کہا ہے کہ ہم بھارت سے مقبول بٹ شہید اور افضل گورو شہید کے اجساد خاکی حاصل کرنے کے لیے عالمی عدالتِ انصاف سے رجوع کریں گے۔ ذرائع کے مطابق بھارت نے مقبول بٹ کو 11فروری 1984ء کو اور افضل گورو کو 9 فروری 2013ء کو سزائے موت دے کر ان کے اجساد خاکی کو ان کے اہلخانہ کی مرضی کے برخلاف بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں ہی دفن کر دیا تھا اور وہ ابھی تک اجساد ورثاء کے حوالے کرنے سے انکاری ہے۔علی رضا سید نے کہا کہ ہم بہت جلد انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس جائیں گے تاکہ اس عالمی عدالت کے ذریعے بھارت سے ان عظیم شہداء کی میتیں واپس لے سکیں اور ان کی آخری رسومات بڑے اعزاز کے ساتھ اور اہلخانہ کی مرضی کے مطابق مادر وطن کشمیر میں ادا کی جا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ مقبول بٹ اور افضل گورو کے اجساد کو ان کے ورثاء کے حوالے کرنے کے لیے عالمی برادری بھارت پر دبائو ڈالے۔
علی رضا سید نے بھارتی جیل میں نظربند سینئر کشمیری رہنما محمد یاسین ملک، انسانی حقوق کے علمبردار خرم پرویز اور دیگر کشمیری نظربندوں کی فوری رہائی کا بھی مطالبہ کیا۔ انہوں نے اقوامِ متحدہ، یورپی یونین اور انسانی حقوق کی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ کشمیریوں کو ان کا حقِ خودارادیت دلانے میں اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ بیلجیم کے دارالحکومت برسلز میں جو یورپی یونین کا ہیڈکواٹر بھی ہے، دس فروری کو شہید مقبول بٹ اور شہید افضل گورو کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے ایک کانفرنس کا انعقاد کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کانفرنس کا اہتمام کشمیر کونسل ای یو اپنے سیکرٹریٹ میں شام سات بجے کر رہی ہے جس میں کشمیریوں، ان کے ہمدردوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے نمائندوں اور سماجی شخصیات کو مدعو کیا گیا ہے۔ علی رضا سید نے کہا کہ ہم مسئلہ کشمیر اور تحریک آزادی کے لیے شہداء کی قربانیوں کو دنیا بھر میں اجاگر کرتے رہیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: علی رضا سید نے اور افضل گورو نے کہا کہ کے اجساد مقبول بٹ انہوں نے کے لیے
پڑھیں:
وقف ترمیمی بل پر بھارت بھر میں غم و غصہ، حیدرآباد میں بتی گُل احتجاج کا اعلان
بھارت میں مودی سرکار کی جانب سے مجوزہ وقف ترمیمی بل کے خلاف مسلمان اور دیگر اقلیتیں سراپا احتجاج بن گئے ہیں۔
بھارتی حیدرآباد ایک بار پھر مودی سرکار کی متنازع پالیسیوں اور فیصلوں کے خلاف مزاحمت کا مرکز بن گیا ہے، جہاں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اور آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) نے بھرپور عوامی تحریک کا آغاز کر دیا ہے۔
وقف ترمیمی بل کے خلاف جاری احتجاج میں کانگریس، بی آر ایس اور دیگر سیاسی جماعتیں بھی شامل ہو چکی ہیں۔ حیدرآباد میں ہونے والے احتجاج میں مذہبی و سیاسی قیادت ایک ہی نکتے پر متفق ہیں کہ اقلیتوں کے حقوق پر سمجھوتا نہیں ہوگا۔
اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اور رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی نے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے دو ٹوک انداز میں کہا میں وقف ترمیمی بل صرف مسلمانوں کے خلاف نہیں بلکہ یہ پورے ملک کی اقلیتوں کے مذہبی، سماجی اور آئینی حقوق پر حملہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کا یہ قانون مسلمانوں کے لیے ایک تباہی کا پیغام ہے۔ یہ صرف وقف زمینوں کا مسئلہ نہیں، یہ ہمارے وجود اور شناخت پر حملہ ہے۔
مودی سرکار کے بھارتی اقلیتوں کے مخالف اقدامات کے خلاف احتجاجی سلسلے کے تحت 30 اپریل کو رات کے وقت ’’بتی گل احتجاج‘‘ کا اعلان کیا گیا ہے، جس میں گھروں، دکانوں اور دیگر مقامات کی روشنیاں بجھا کر مودی حکومت کو پرامن اور علامتی انداز میں یہ پیغام دیا جائے گا کہ ملک کی اقلیتیں ہوشیار، بیدار اور متحد ہیں۔
بھارت میں وقف ترمیمی بل کے خلاف احتجاج کرنے والوں کا کہنا ہے کہ وقف بورڈ کی خودمختاری کو سلب کرنا، اقلیتی اداروں پر ہندو انتہا پسندانہ حکومتی تسلط قائم کرنا اور مذہبی زمینوں کو بیوروکریسی کے رحم و کرم پر چھوڑ دینا آئین کے سیکولر تشخص کی صریح خلاف ورزی ہے۔