امریکی جزیرے کیریبین میں 7.6 شدت کا زلزلہ، سونامی وارننگ جاری
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
نیویارک ( نیوز ڈیسک )امریکی مانیٹرنگ ایجنسیوں نے بتایا کہ ہفتے کے روز کیمین جزائر کے ساحل سے تقریباً 130 میل (209 کلومیٹر) دور بحیرہ کیریبین میں 7.6 شدت کے زلزلے نے ہلچل مچا دی، حکومت نے سونامی وارننگ جاری کردی
امریکی جیولوجیکل سروے نے کہا کہ زلزلہ کم گہرائی میں آیا۔امریکی بحرالکاہل سونامی وارننگ سینٹر نے کہا کہ تمام دستیاب اعداد و شمار کی بنیاد پر اس زلزلے سے سونامی کا خطرہ ختم ہو گیا ہے اور اب کوئی خطرہ نہیں ہے۔
اس سے قبل سونامی وارننگ سسٹم نے کہا تھا کہ کیوبا کے کچھ ساحلی علاقوں میں تقریباً 10 فٹ (تین میٹر) تک اونچی لہریں اٹھ سکتی ہیں، جب کہ تین فٹ تک کی لہریں ہونڈوراس اور کیمن جزائر سے ٹکرا سکتی ہیں۔جزائر کیمن کی حکومت نے اپنی ویب سائٹ پر ایک پیغام میں ساحلی علاقوں کے رہائشیوں کو اندرون ملک منتقل ہونے کی تنبیہ کی تھی۔
سونامی کے خطرے کی ابتدائی وارننگ میں ایک درجن سے زائد ممالک شامل تھے۔زلزلے کے تقریباً تین گھنٹے بعد، امریکی حکام نے خبردار کیا کہ 30 سینٹی میٹر (11.
امریکی سونامی وارننگ سینٹر نے بتایا کہ میکسیکو کے مشرقی ساحل پر واقع اسلا مجیرس میں سونامی کی پیمائش کرنے والے گیج نے زلزلے کے بعد چار سینٹی میٹر (0.1 فٹ) کی زیادہ سے زیادہ اونچائی والی لہر کی پیمائش کی۔
سعودی عرب کا یوم تاسیس، حکومت کا20 اور 22 فروری کو عام تعطیل کا اعلان
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: سونامی وارننگ
پڑھیں:
کوہ ہندوکش و ہمالیہ میں برف باری کم ترین سطح پر پہنچ گئی
سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ ایشیا کے سلسلہ کوہ ہندوکش-ہمالیہ میں برف باری کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہے. جس سے تقریباً دو ارب افراد کی زندگی خطرے میں ہے۔
یورپی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی پیر کے روز شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ ایشیا کے سلسلہ کوہ ہندوکش-ہمالیہ میں برف باری 23 سال کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہے. جس سے برف پگھلنے سے حاصل ہونے والے پانی پر انحصار کرنے والے تقریباً دو ارب افراد کی زندگی خطرے میں ہے۔ہندوکش-ہمالیہ کا سلسلہ کوہ، جو افغانستان سے میانمار تک پھیلا ہوا ہے، آرکٹک اور انٹارکٹکا کی حدود سے باہر برف اور پانی کے سب سے بڑے ذخائر کا حامل ہے اور تقریباً دو ارب افراد کے لیے تازہ پانی کی فراہمی کا ایک اہم ذریعہ ہے۔انٹرنیشنل سینٹر فار انٹیگریٹڈ ماؤنٹین ڈیولپمنٹ ( آئی سی آئی ایم او ڈی ) نے کہا کہ محققین نے اپنی اسٹڈی کے دوران ’ ہندوکش ہمالیہ کے خطے میں موسمی برف میں نمایاں کمی پائی ہے. جہاں برف کے جمے رہنے کا دورانیہ (زمین پر برف کے موجود رہنے کا وقت) معمول سے 23.6 فیصد کم ہوگیا ہے۔ یہ شرح 23 سال میں سب سے کم ہے۔برف کی صورتحال کی رپورٹ میں ادارے نے کہا کہ ’ مسلسل تیسرے سال سے ہمالیہ میں برف باری میں کمی کا رجحان ہے جس سے تقریباً دو ارب افراد کے لیے پانی کی قلت کا خطرہ پید اہوگیا ہے۔ ’تحقیقی مطالعے میں’ دریائی بہاؤ میں ممکنہ کمی، زیر زمین پانی پر بڑھتا ہوا انحصار، اور خشک سالی کے خطرے میں اضافے’ کے بارے میں بھی خبردار کیا گیا ہے۔آئی سی آئی ایم او ڈی کی رپورٹ کے مصنف شیر محمد نے اے ایف پی کو بتایا کہ اس سال جنوری کے آخر میں برف باری دیر سے شروع ہوئی اور موسم سرما میں اوسطاً کم رہی۔خطے کے کئی ممالک پہلے ہی خشک سالی کی وارننگ جاری کر چکے ہیں، اور آنے والی فصلوں اور ان آبادیوں کے لیے پانی کی فراہمی میں کمی کا خطرہ ہے جنہیں پہلے ہی گرمی کی طویل اور بار بار آنے والی لہر کا سامنا ہے ۔بین الحکومتی تنظیم آئی سی آئی ایم او ڈی رکن ممالک افغانستان، بنگلہ دیش، بھوٹان، چین، بھارت، میانمار، نیپال اور پاکستان پر مشتمل ہے۔آئی سی آئی ایم او ڈی نے خطے کے 12 بڑے دریائی طاسوں پر انحصار کرنے والے ممالک پر زور دیا کہ وہ ’ پانی کے بہتر انتظام، خشک سالی کی بہتر تیاری، بہتر ابتدائی انتباہی نظام اور علاقائی تعاون میں اضافے پر توجہ دیں۔’تحقیقی مطالعے میں کہا گیا ہے کہ میکونگ اور سالوین طاس ، جنوب مشرقی ایشیا کے دو طویل ترین دریا جو چین اور میانمار کو پانی فراہم کرتے ہیں ، اپنی تقریباً نصف برف کی تہہ کھو چکے ہیں۔آئی سی آئی ایم او ڈی کے ڈائریکٹر جنرل پیما گیامٹسو نے برف کی کم سطح سے نمٹنے کے لیے پالیسیوں میں طویل مدتی تبدیلیوں کا مطالبہ کیا ہے۔اقوام متحدہ کی عالمی موسمیاتی تنظیم ( ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن) کے مطابق، ایشیا موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق آفات سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا خطہ ہے۔ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن نے گزشتہ ماہ اطلاع دی تھی کہ پچھلے چھ میں سے پانچ سالوں کے دوران گلیشیئروں کے پگھلنے کی رفتار تیز ترین رہی ہے۔