واٹس ایپ گروپ میں نامناسب تبصرے پر برطانوی وزیر صحت عہدے سے فارغ ، پارٹی رکنیت بھی معطل
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
واٹس ایپ گروپ میں نامناسب تبصرے پر برطانوی وزیر صحت عہدے سے فارغ ، پارٹی رکنیت بھی معطل WhatsAppFacebookTwitter 0 9 February, 2025 سب نیوز
لندن: برطانیہ کے وزیر صحت اینڈریو گوین کو واٹس ایپ گروپ میں متنازع تبصرے کرنے پر عہدے سے برطرف کر دیا گیا۔
برطانوی اخبار ”میل آن سنڈے“ کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اینڈریو گوین نے ایک واٹس ایپ گروپ میں سام دشمن (یہود مخالف) تبصرے کیے اور ایک معمر خاتون ووٹر کے بارے میں مذاق کرتے ہوئے کہا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ وہ اگلے انتخابات سے پہلے انتقال کر جائیں۔
اس گروپ میں لیبر پارٹی کے کونسلرز، پارٹی عہدیداران اور کم از کم ایک اور رکن پارلیمنٹ شامل تھے، جہاں گوین نے لیبر پارٹی کی رکن پارلیمنٹ ڈیان ایبٹ کے خلاف نسل پرستانہ اور ڈپٹی وزیراعظم انجیلا رینر کے بارے میں توہین آمیز جنسی تبصرے بھی کیے۔
برطانوی حکومت کے ایک ترجمان نے کہا، ’وزیراعظم عوامی عہدے میں اعلیٰ اخلاقی معیار برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہیں اور وہ کسی بھی وزیر کے خلاف فوری کارروائی کرنے میں ہچکچاہٹ نہیں کریں گے جو ان معیارات پر پورا نہیں اترتا، جیسا کہ اس معاملے میں کیا گیا ہے۔‘
لیبر پارٹی کے ترجمان نے تصدیق کی کہ اینڈریو گوین کی پارٹی رکنیت معطل کر دی گئی ہے اور معاملے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
انہوں نے کہا، ’ہم اس واٹس ایپ گروپ میں کیے گئے تبصروں کی لیبر پارٹی کے قوانین کے مطابق تحقیقات کر رہے ہیں۔ اگر کوئی بھی فرد پارٹی کے اعلیٰ اخلاقی معیارات کی خلاف ورزی کا مرتکب پایا گیا تو اس کے خلاف فوری کارروائی کی جائے گی۔‘
اینڈریو گوین نے اپنے بیانات پر گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے معذرت کی اور کہا کہ ان کے تبصرے غلط تھے۔
انہوں نے کہا، ’میں نے اپنی پوری زندگی لیبر پارٹی کی خدمت کی ہے اور کیئر سٹارمر کی حکومت میں وزیر بننا میرے لیے ایک بڑا اعزاز تھا۔ میں وزیراعظم اور پارٹی کے فیصلے کو پوری طرح سمجھتا ہوں اور اگرچہ معطلی میرے لیے افسوسناک ہے، لیکن میں ہر ممکن طریقے سے ان کی حمایت جاری رکھوں گا۔‘
دوسری جانب، کنزرویٹیو پارٹی کے شریک چیئرمین، نائیجل ہڈلسٹن نے اس معاملے پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا، ’یہ معاملہ اینڈریو گوین تک محدود نہیں ہے، بلکہ لیبر پارٹی میں مجموعی طور پر ایک سنگین مسئلہ ہے، جسے حل کرنے کی ضرورت ہے۔ انہیں پارٹی سے مکمل طور پر نکال دینا چاہیے۔‘
.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
برطانوی جریدے کی جانب سے ڈاکٹر ادیب رضوی کیلیے عالمی ایوارڈ
جنوبی ایشیا کے خطے میں طب کے میدان میں گراں قدر خدمات کے اعتراف میں برٹش میڈیکل جنرل (بی ایم جے) نے ملک کے ممتاز سرجن اور انسان دوست شخصیت ڈاکٹر ادیب رضوی کو سال گزشتہ کا عالمی ایوارڈ سے نوازا ہے۔
برطانیہ کا یہ معتبر جریدہ ہر سال اُن ماہرینِ طب، محققین اور طبی اداروں کو خراجِ تحسین پیش کرتا ہے، جنہوں نے شعبہ طب میں نمایاں اور مثالی خدمات انجام دی ہوں۔
اس اعزازکی پروقار تقریب نئی دہلی میں منعقد ہوئی۔ جس میں بی ایم جےکے ایڈوائزری بورڈ کے شریک صدر، ڈاکٹر سنجے نگرہ نے اس اعزاز کا اعلان کیا اور پروفیسر ادیب رضوی کو بھرپور خراج تحسین پیش کیا۔
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر رضوی نے ترقی پذیر ملک پاکستان میں صحت کی فراہمی کا ایک مثالی ماڈل متعارف کروایا، جو حکومت اور معاشرہ کے درمیان شراکت داری کی بہترین مثال ہے۔
اس کے ساتھ انہوں نے ڈاکٹر رضوی کی غیر متزلزل عزم کی تعریف بھی کی، جس کے تحت انہوں نے ہر فرد کو بلا امتیاز ذات، رنگ، نسل یا مذہب، مفت و اعلیٰ معیار کی طبی سہولیات فراہم کر رہے ہیں۔
اگرچہ ڈاکٹر ادیب رضوی خود اس تقریب میں شریک نہیں ہو سکے، تاہم انہوں نے انٹرنیٹ رابطہ کے ذریعے حاضرین سے خطاب کیا۔
اس موقع پر انہوں نے بی ایم جے کے اس اقدام کو سراہا اور میڈیکل ایجوکیشن اور تحقیق کے فروغ میں اس کی خدمات کو شاندار قرار دیا۔
انہوں نے ادارتی بورڈ سے اپیل کی کہ وہ اس خطے کے دیگر طبی اداروں کی حوصلہ افزائی کریں تاکہ اُن کے اپنے ادارے ایس آئی یو ٹی کے ماڈل کو اپنائیں، جو صحت کی سہولیات کے معیار کو بلند کرنے میں مددگار ہو سکتا ہے۔
ساتھ ہی ساتھ، انہوں نے زور دیا کہ سیاسی اختلافات کو پس پشت ڈال کر، غریب اور محروم آبادی کے مفاد میں یکجہتی کو فروغ دینا چاہیے۔
یاد رہے کہ سندھ انسٹیٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن(ایس آئی یو ٹی ) جو کہ ڈاکٹر ادیب رضوی اور ان کے ساتھیوں نے تقریباً پچاس سال قبل سول اسپتال کراچی میں قائم کیا تھا۔
آج یہ ادارہ نہ صرف یورولوجی، نیفرولوجی اور ٹرانسپلانٹ کے میدان میں بلکہ دیگر متعلقہ شعبوں میں بھی ایک جدید طبی مرکز کی حیثیت حاصل کر چکا ہے۔
اس تقریب میں پاکستان سے تعلق رکھنے والے ممتاز ماہرِ اطفال ڈاکٹر ذوالفقار بھٹہ نے بھی اظہارِ خیال کیا۔ علاوہ ازیں، بی ایم جے کے ایڈیٹر کامران عباسی بھی انٹرنیٹ رابطہ کے ذریعے اس تقریب میں شریک ہوئے اور اس تاریخی موقع پر اپنی نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔