سڑکوں پر موت اور ’روڈ چیکنگ کمیٹی‘
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
سندھ حکومت کی جانب سے سڑکوں پر ٹریفک قوانین کے نفاذ کے لیے نئی ’روڈ چیکنگ کمیٹی‘ کا قیام عمل میں آیا ہے۔ اس کمیٹی کا مقصد موٹر وہیکل قوانین ریگولیشنز 1965ء اور روڈ سیفٹی ایکٹ 1985ء کے تحت تجارتی گاڑیوں، ڈمپرز اور واٹر ٹینکروں کی نگرانی کرنا ہے۔ بظاہر یہ اقدام شہریوں کی فلاح و بہبود اور سڑکوں پر تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے کیا گیا ہے، مگر سوال یہ ہے کہ کیا محض کمیٹیاں بنانے سے کراچی کے سڑکوں پر پھیلی ٹریفک کی بدنظمی اور حادثات کی بڑھتی ہوئی شرح پر قابو پایا جا سکتا ہے؟ حالیہ دنوں میں کراچی میں ڈمپرز کی زد میں آ کر کئی جانوں کا ضیاع ہوا۔ تازہ ترین دو واقعات جن میں گل بائی کے قریب واٹر ٹینکر کی زد میں آکر 40 سالہ شخص جان سے ہاتھ دھو بیٹھا آنے والی ویڈیو کے حادثے کی بنیادی وجہ ایک بس مسافروں کو اْتارنے کے لیے اچانک سڑک کے بیچوں بیچ روکی جاتی ہے جس کے باعث عقب میں آنے والا ایک موٹر سائیکل سوار پھسل کر نیچے گرتا ہے جبکہ ساتھ چلنے والا دوسرا موٹر سائیکل سوار اْسے بچاتے ہوئے برابر سے گزرنے والے واٹر ٹینکر کے نیچے آجاتا ہے۔ حادثے کے بعد ٹینکر ڈرائیور موقع پر ہی ٹینکر چھوڑ کر فرار ہوگیا جبکہ بس ڈرائیور بھی اپنی بس کو بھگا لے گیا۔ دوسرا واقعہ ہفتہ کا ہے جس میں کورنگی میں ڈپمر نے ایک موٹرسوار کو مارا اور اس میں تین افراد ہلاک ہوئے۔ ترجمان ٹریفک پولیس کے مطابق رواں سال شہر میں 99 جان لیوا ٹریفک حادثات رپورٹ ہوئے جن میں زیادہ تر ہیوی ٹریفک کی وجہ سے ہوئے جو 32 کی تعداد میں تھے۔ اس سے قبل ڈمپر سے پیش آنے والے 3 حادثات میں 5 افراد جان سے گئے تھے، جبکہ ٹریلر کے باعث ہونے والے 10 حادثات میں 12 افراد اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ ٹرک کے ساتھ پیش آنے والے 13 حادثات میں 13 افراد جاں بحق ہوئے۔ اسی طرح، واٹر ٹینکرز کی ٹکر سے 5 حادثات پیش آئے جن میں 8 قیمتی جانیں ضائع ہوئیں، اور آئل ٹینکر کے ایک حادثے میں ایک شخص جان کی بازی ہار گیا۔ یہ تشویشناک اعداد وشمار شہر میں بسوں، ہیوی ٹریفک اور ڈمپروں کے باعث بڑھتے ہوئے واقعات اور سندھ حکومت کی نااہلی کی طرف اشارہ کررہے ہیں اور ساتھ ہی یہ المناک واقعات اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ مسئلہ صرف قوانین کے نفاذ کا نہیں بلکہ ان پر موثر عملدرآمد کا ہے۔ کمیٹیوں کی تشکیل کا مقصد صرف عوامی دباؤ کو وقتی طور پر کم کرنا ہوتا ہے۔ اصل مسئلہ ان اداروں میں پائی جانے والی کرپشن، غیر ذمے داری اور رشوت کے ناسور کا ہے۔ ٹریفک پولیس اور متعلقہ اداروں کے اہلکار جن کی بنیادی ذمے داری ٹریفک قوانین کی پاسداری کو یقینی بنانا ہے، اکثر رشوت کے عوض آنکھیں بند کر لیتے ہیں۔ نتیجہ یہ ہے کہ اوورلوڈنگ، اوور اسپیڈنگ، بغیر رجسٹریشن بْک یا فٹنس سرٹیفکیٹ کے گاڑیاں شہریوں کے لیے موت کا سامان بن جاتی ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: واٹر ٹینکر سڑکوں پر نے والے کے لیے
پڑھیں:
خیبر پختونخوا: بارش، ژالہ باری اور آسمانی بجلی گرنے سے 2 خواتین سمیت 4 افراد جاں بحق
پشاور(نیوز ڈیسک)خیبر پختونخوا میں 4 روز کے دوران بارشوں، آسمانی بجلی گرنے اور ژالہ باری کے واقعات میں 2 خواتین سمیت 4 افراد جاں بحق اور 9 افراد زخمی ہوگئے ۔
پی ڈی ایم اے کی جانب سے گزشتہ 4 روز کے دوران وقفے وقفے سے بارشوں اور ژالہ باری و آسمانی بجلی گرنے کے باعث صوبہ میں جانی و مالی نقصانات کی رپورٹ جاری کر دی گئی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ خیبرپختونخوا میں بارشوں کے باعث حادثات ہوئے ہیں، اس دوران 4 افراد جاں بحق جبکہ 9 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
بارشوں کا سلسلہ صوبہ خیبرپختونخوا میں 16 اپریل سے وقفہ وقفہ سے جاری رہا۔ اس دوران رونما ہونے والے حادثات سے 4 افراد جاں بحق جبکہ 9 زخمی ہوئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق جاں بحق افراد میں 2 مرد اور دو خواتین جبکہ زخمیوں میں 3 مرد 4 خواتین اور 2 بچے شامل ہیں، بارشوں کے باعث مجموعی طور پر 11 گھروں کو جزوی نقصان پہنچا۔
بارشوں کے باعث حادثات صوبہ کے مختلف اضلاع چارسد،خیبر، شانگلہ، بٹگرام، چترال لوئر، صوابی اور کولائی پالس میں پیش آئے۔
ادھر اسکردو اور گردو و نواح مین گزشتہ روز سے ہونے والی بارشوں کے باعث نظام زندگی درہم برہم ہوگیا۔
شدید بارشوں کے باعث کھرمنگ، شگرمگانچھےاورگلگت جانے والی شاہراہوں پرلینڈ سلائڈنگ سےٹریفک معطل ہوگئی، کئی مقامات پربجلی کی لائینیں خراب ہونےسےعلاقےمیں بجلی کابریک ڈاون پیدا ہوگیا۔
دوسری جناب بلتستان کی وادی میں تیزبارش کےباعث حادثات کےخدشات بھی بڑھ گئے،جس کےباعث ڈیزاسٹر منجمنٹ اتھارٹی نےغیر ضروری سفرسے گریز کرنے کا الرٹ جاری کردیا۔
پی ڈی ایم اے کی جانب سے متعلقہ ضلعی انتظامیہ کو متاثرہ خاندان کو فوری طور پر امداد اور زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات کی فراہمی یقینی بنانے اور تمام ضلعی انتظامیہ اور متعلقہ اداروں کو بارش کے باعث بند شاہراہوں کو کھولنے کے لیے تمام تر وسائل بروئے کار لانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
مزیدپڑھیں:جائیداد کی کم قیمت لگاکر ٹیکس بچانے والوں کیلئے بری خبر