اپوزیشن اتحاد کی باتیں دلی دور است کے مترادف ہیں،مولانا فضل الرحمن
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
٭حکومت کے معاشی استحکام کے دعوے بے بنیاد ہیں،ہم مسائل کا حل تلخیوں سے نہیں گفتگو کے ذریعے چاہتے ہیں
٭مخالفین کوطاقت سے سیاسی میدان سے باہرکرنے کاحامی نہیں، عوام کے حق پر شب خون مارنے کا حق کسی کو نہیں، گفتگو
سربراہ جے یو آئی ف مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ اپوزیشن اتحاد کی باتیں دلی دور است کے مترادف ہیں،حکومت کے معاشی استحکام کے دعوے بے بنیاد ہیں،ہم مسائل کا حل تلخیوں سے نہیں گفتگو کے ذریعے چاہتے ہیں، مخالفین کوطاقت سے سیاست کے میدان سے باہرکرنے کاحامی نہیں،عوام کے حق پر شب خون مارنے کا حق کسی کو نہیں ۔۔مردان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ صوبوں میں دینی مدراس ایکٹ کے حوالے سے تاخیری حربے استعمال کئے جارہے ہیں، ہم مسائل کا حل تلخیوں سے نہیں گفتگو کے ذریعے چاہتے ہیں، 26ویں ترامیم کے حوالے سے ہم نے اکیلی جنگ لڑی۔انہوں نے کہا کہ 8فروری کو چاروں صوبوں کے انتخابات میں بدترین دھاندلی کی گئی یہ تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے ، کے پی میں بھی دھاندلی سے حکومت بنائی ہے ، ہم اسمبلیوں میں اپوزیشن میں بیٹھے ہیں، عوام کے حق پر شب خون مارنے کا حق کسی کو نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ غریب عوام کے حق پر ڈاکہ ڈالا گیا، ہم ان کی جنگ لڑ رہے ہیں، حکومت کے معاشی استحکام کے دعوے بے بنیاد ہیں ، اگلے سال مہنگائی مزید بڑھی اور جی ڈی پی کم ہوگی۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ 26ویں ترامیم کے ذریعے ہم نے آئین پارلیمنٹ اور شہریوں کے حقوق کا تحفظ کیا ہے ، اپوزیشن اتحاد کی باتیں دلی دور است کے مترادف ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی سیاستدان کوجیل میں رکھنے کے خلاف ہوں، مخالفین کوطاقت سے سیاست کے میدان سے باہرکرنے کاحامی نہیں۔انہوں نے کہا کہ سیاست میں شدت پسندی نہیں ہونی چاہئے ، ماضی میں پی ٹی آئی اورجے یوآئی کے درمیان رویئے میں شدت تھی، حالات کواعتدال پرلاناچاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل جنگ ہار چکا ہے ، امریکا افغانستان کے بعد فلسطین میں بھی شکست کھا چکا ہے ، عالمی قوتوں کا جنگی جنون زمین بوس ہورہا ہے ، بین الاقوامی مسئلے مذاکرات کے ذریعے حل کئے جائیں۔انہوں نے کہا کہ سرزمین فلسطین، فلسطینیوں کی ہے ، ڈونلڈ ٹرمپ کے بیانات اوٹ پٹانگ ہیں، ٹرمپ بین الاقوامی معاملات جانتے ہی نہیں ہیں۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
علاقے میں پائی جانے والی خاموشی کو ہرگز امن کا نام نہیں دیا جا سکتا
سرینگر اور دیگر علاقوں میں شہریوں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی فوجیوں اور پیرا ملٹری اہلکاروں نے جبر و استبداد کی کارروائیوں کے ذریعے علاقے میں خوف و دہشت کا ماحول قائم کر رکھا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں سرینگر اور دیگر علاقوں میں شہریوں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ علاقے میں پائی جانے والی خاموشی کو ہرگز امن کا نام نہیں دیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی فوجیوں اور پیرا ملٹری اہلکاروں نے جبر و استبداد کی کارروائیوں کے ذریعے علاقے میں خوف و دہشت کا ماحول قائم کر رکھا ہے، قابض بھارتی اہلکار طاقت کے بل پر لوگوں کی آواز کو دبانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے اگست 2019ء میں علاقے کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد کشمیریوں کے خلاف اپنی پرتشدد مہم میں تیزی لائی، میڈیا پر قدغیں عائد کیں اور صحافیوں کو سچائی سامنے لانے سے روکا۔ شہریوں نے کہا کہ علاقے میں اس وقت جو خاموشی کا ماحول نظر آ رہا ہے اور جسے بھارت امن کا نام دے رہا ہے یہ دراصل امن نہیں بلکہ خوف و دہشت ہے جو طاقت کے بل پر یہاں پھیلایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اختلاف رائے رکھنے والوں کے خلاف ”یو اے پی اے“ جیسے کالے قوانین کا استعمال، این آئی اے اور ایس آئی اے جیسے بدنام زمانہ تحقیقاتی اداروں کے ذریعے ڈرانے دھمکانے کی کارروائیاں یہاں پائی جانے والی خاموشی کا اصل سبب ہیں۔
انسانی حقوق کے کارکنوں اور سیاسی مبصرین کا بھی کہنا ہے کہ بھارت جبر و ستم کی کارروائیوں کے ذریعے مقبوضہ علاقے میں آزادی کی آوازوں کو خاموش کرانے کی کوشش کر رہا ہے اور خوف و دہشت کو امن کا نام دے رہا ہے۔ ایک سابق پروفیسر نے انتقامی کارروائی کے خوف سے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ”یہ وحشیانہ فوجی طاقت کے ذریعے قائم کی گئی خاموشی ہے، لوگ پہلے کی طرح سب کچھ محسوس کر رہے ہیں لیکن انہوں نے ڈر کے مارے اپنے جذبات کا اظہار کرنا چھوڑ دیا ہے۔“