عمران بشریٰ ملاقات، سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کیخلاف توہین عدالت درخواست دائر
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
اسلام آ باد:
بانی پی ٹی آئی نے عدالتی احکامات کے باوجود بشری بی بی سے جیل میں ملاقات نہ کرانے کے معاملہ پراسلام آباد ہائیکورٹ میں سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کردی.
وکیل فیصل فرید چودھری کے ذریعے دائر درخواست میں کہاگیاکہ درخواستگزار سابق وزیر اعظم ہیں اور بوگس کیسز میں اڈیالہ جیل سزا بھگت رہے ہیں،فیملی اور وکلاء سے جیل ملاقات کیلئے باقاعدہ شیڈول دیاگیا،بشری بی بی بھی اڈیالہ جیل میں ہی قید ہیں.
28 جنوری کو عدالت نے حکم دیا کہ ایس او پی کے مطابق ملاقات کرائی جائے،عدالتی حکم کے باوجود جیل حکام نے عملدرآمد نہیں کیا، استدعا ہے کہ عدالتی احکامات کی خلاف ورزی پر جیل سپرنٹنڈنٹ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔
دریں اثناء انسداد دہشتگردی عدالت نے پی ٹی آئی کے 24 اور 26 نومبر احتجاج کے خلاف راولپنڈی ڈویژن میں درج 31 مقدمات میں بشری بی بی کی عبوری ضمانت میں 7 مارچ تک توسیع کردی.
کیس پر سماعت انسداد دہشتگردی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے اڈیالہ جیل میں کی، بشری بی بی کو عدالت پیش کیا گیااور تفتیشی افسران بھی پیش ہوئے، بشری بی بی نے مقدمات کی تفتیش میں باضابطہ شامل ہونے کے عمل کو بانی پی ٹی آئی اور وکیل سلمان صفدر سے مشاورت سے مشروط کردیا.
بشری بی بی کا کہنا تھا کہ مشاورت کے بعد اپنا بیان ریکارڈ کروانے کے لیے تیار ہوں، عمران اور وکیل سلمان صفدر سے اگر آج ملاقات کروا دی جائے تو آج ہی شامل تفتیش ہوجاؤنگی ، بشری بی بی نے بانی پی ٹی آئی کی موجودگی میں شامل تفتیش ہونے کی بھی عدالت سے درخواست کی۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اڈیالہ جیل
پڑھیں:
مردہ شہری کے شناختی کارڈ بحال کرنے کی کیس کی سماعت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251213-08-8
کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائی کورٹ میں سرکاری ریکارڈ میں مردہ شہری کی شناختی کارڈ بحال کرنے کی درخواست پر سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے نادرا اور دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے چار ہفتوں میں جواب طلب کرلیا۔ وکیل درخواست گزار کنول غوری نے مؤقف اختیار کیا کہ عمران ملک برطانیہ میں مقیم تھے مگر ان کے اہل خانہ نے جعلی ڈیتھ سرٹیفکیٹ بنا کر نادرا کے ریکارڈ میں انہیں مردہ ظاہر کردیا۔ درخواست گزار چار سال بعد اکتوبر میں وطن واپس آئے تو بینک اکاؤنٹ کھلوانے کے دوران انتظامیہ نے بتایا کہ شناختی کارڈ بلاک ہے جبکہ نادرا نے انہیں مطلع کیا کہ وہ اپریل 2024 میں وفات پاچکے ہیں۔ وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ یوسی ریکارڈ کے مطابق والدہ نورین ملک نے ڈیتھ سرٹیفکیٹ کے لیے درخواست دی تھی جبکہ بھائی کامران ملک نے میوہ شاہ قبرستان میں تدفین کا سرٹیفکیٹ بنوایا۔ وکیل نے کہا کہ خاندان کی جانب سے جعلی کارروائی اور فراڈ کے خلاف مقدمہ درج کرایا گیا ہے، والدہ کو دباؤ میں لے کر بھائی وراثت سے محروم کرنا چاہتے ہیں۔ عدالت نے استفسار کیا کہ اگر درخواست گزار مردہ ظاہر کیے جاچکے تھے تو وہ وطن کیسے واپس آئے؟ وکیل نے بتایا کہ درخواست گزار کا پاسپورٹ منسوخ نہیں ہوا تھا، اسی بنیاد پر وہ واپس آگئے لیکن اب بیرون ملک نہیں جاسکتے۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ کیس صرف نادرا کی حد تک دیکھا جائے گا اور شناختی کارڈ بحالی کے حوالے سے مناسب کارروائی کی جائے۔ عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے چار ہفتوں میں جواب طلب کرلیا ہے۔