اسلام آباد ہائی کورٹ کا آئندہ ہفتے کا ڈیوٹی روسٹر جاری
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
اسلام آباد (آن لائن)اسلام آباد ہائی کورٹ نے آئندہ ہفتہ کا ڈیوٹی روسٹر جاری کردیا،آئندہ ہفتے 13 سنگل اور 6 ڈویژن بنچ دستیاب ہوں گے، چیف جسٹس کسی ڈویژن بنچ کا حصہ نہیں ہوں گے،چیف جسٹس عامر فاروق سنگل بنچ میں کیسز کی سماعتیں کریں گے،چیف جسٹس کی منظوری سے رجسٹرارآفس نے10سے14 فروری تک کا روسٹر جاری کیا،روسٹر کے مطابق
پہلا ڈویژن بنچ جسٹس سردار محمد سرفرازڈوگر اور جسٹس محمد آصف پر مشتمل ہوگا،دوسراڈویژن بنچ جسٹس محسن اخترکیانی اور جسٹس سرداراعجازاسحاق خان پر مشتمل ہوگا۔ تیسرے ڈویژن بنچ میں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اورجسٹس ثمن رفعت امتیاز شامل ہیں۔ چوتھے ڈویژن بنچ میں جسٹس طارق محمود جہانگیری اور جسٹس محمد اعظم خان شامل ہیں،پانچویں ڈویژن بنچ میں جسٹس بابرستار اور جسٹس ارباب محمد طاہر شامل ہیں،چھٹا ڈویژن بنچ جسٹس خادم حسین سومرو اور جسٹس انعام امین منہاس پر مشتمل ہوگا،چیف جسٹس کی منظوری سے سپیشل اور لارجر بنچ بھی دستیاب ہوگا۔
روسٹر جاری
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ڈویژن بنچ اور جسٹس چیف جسٹس
پڑھیں:
ایمان مزاری اسلام آباد ہائیکورٹ بار کی جبری گمشدگیوں کی کمیٹی سے مستعفی
ایمان مزاری ایڈووکیٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جبری گمشدگیوں کی کمیٹی سے استعفی دے دیا۔
رپورٹ کے مطابق ایمان مزاری ایڈووکیٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر اور سیکریٹری کو اپنا استعفیٰ ارسال کر دیا۔
ایمان مزاری نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ بار نے 26ویں آئینی ترمیم اور ججز کی سینیارٹی پر سپریم کورٹ میں دائر درخواست واپس لے لی، اسلام آباد ہائی کورٹ بار کے اپنے اصولی موقف سے پیچھے ہٹنے پر مایوسی اور حیرانی ہوئی۔
ایمان مزاری ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ بار نے مجھے جبری گمشدگیوں سے متعلق کمیٹی کی چیئرپرسن مقرر کیا تھا، مجھے کمیٹی کی جانب سے بیان جاری کرنے کیلئے لیٹرپیڈ تک تاحال جاری کرنے سے انکار کیا گیا۔
ایمان مزاری ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہائیکورٹ بار کا اپنے اصولی موقف سے پیچھے ہٹنا قابلِ مذمت، بزدلی اور بدقسمتی ہے، میرا عہدہ لینے کا مقصد رُول آف لاء اور جبری گمشدہ افراد کی رہائی کیلئے وکالت کرنا تھا۔
انہوں نے کہا کہ واضح ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ بار میں اِس معاملے پر کھڑا ہونے کی جرآت نہیں، میں عہدے سے استعفیٰ دیتی ہوں، میں بار کی موجودہ کابینہ کو اپنے نام اور شہرت کو خراب کرنے کی اجازت نہیں دے سکتی، استعفیٰ منظور کیا جائے۔