ایس ایس پی حیدرآباد تبدیل ،وکلاءکا احتجاج ختم
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)حیدرآباد میں وکلا اور پولیس کے درمیان کشیدگی کا معاملہ بالآخر حل ہوگیا۔ایس ایس پی حیدرآباد کو تبدیل کردیا گیا جسکے بعد وکلا نے اپنا احتجاج ختم کردیا اور قومی شاہراہ 42 گھنٹے بعد ٹریفک کےلیے کھول دی گئی۔ تفصیلات کے مطابق حیدرآباد میں چار دن تک وکلا اور پولیس کے ایس ایس پی کے مابین تنازع کے بعد کشیدگی شدت اختیار کر گئی تھی، وکلا کی بڑی تعداد نے پہلے 15 گھنٹے تک ایس ایس پی آفس میں داخل ہوکر احتجاج کیا تھا جسکے بعد 42 گھنٹے تک بائی پاس پر قومی شاہراہ بند کرکے طویل دھرنا دے دیا اور کراچی پنجاب جانیوالی ٹریفک معطل ہوگئی۔دھرنے کے باعث گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئی تھیں۔ مسافروں مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا کربا پڑا ،احتجاج سندھ بار کونسل کی اپیل پر سندھ بھر میں کیا گیا اور مطالبہ کیا گیا کہ حیدرآباد کے بھٹائی نگر تھانے کی حدود میں علی رضا نامی وکیل کی کار پر نمبر پلیٹ کے معاملے پر مقدمہ درج
کرنے اور وکیل کو حراست میں لیکر تشدد کرنے پر ایس ایس پی حیدرآباد فرخ لنجار کا تبادلہ کیا جائے۔چار روز کشیدگی اور احتجاج کے بعد ایس ایس پی حیدرآباد فرخ لنجار کو تبدیل کرکے اضافی چارج ایس ایس پی ٹنڈو محمد خان کو سونپ دیا گیا جسکے بعد وکلا نے احتجاج ختم کردیا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ایس ایس پی حیدرآباد کے بعد
پڑھیں:
کینال منصوبہ ختم نہ کیا گیا تو بندرگاہیں بھی بند کرسکتے ہیں، سندھ کے وکلا
سندھ کی وکلا کا کہنا ہے کہ اگر وفاقی حکومت نے دریائے سندھ پر کینال بنانے کا فیصلہ واپس نہیں لیا تو پھر صوبے کی بندرگاہوں کو بھی بند کیا جاسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’وزیراعظم کینالز کے معاملے پر آپ سے ملنا چاہتے ہیں‘، رانا ثنااللہ کا ایاز لطیف پلیجو کو ٹیلیفون
سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق سیکریٹری ایڈووکیٹ حسیب جمالی نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت نے اس منصوبے کا افتتاح تو کردیا مگر عوام کے بارے میں نہیں سوچا لہٰذا فیصلہ واپس نہ لینے کی صورت میں ہم اس احتجاج کے درائرہ کار کو وسیع کریں گے اور اس حوالے سے بندرگاہوں کو بند کرنے کے معاملہ بھی زیر غور ہے۔
دریں اثنا دریائے سندھ پر کینالز بنانے کے حوالے سے سندھ سے شدید ردعمل سامنے آ رہا ہے اور احتجاج بھی جاری ہے۔ اس حوالے سے وکلا بھی احتجاج کر رہے ہیں لیکن ان کا احتجاج بھی بکھرا ہوا دکھائی دیتا ہے۔
اس حوالے سے کراچی میں ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن اور کراچی بار میں ایک وکلا کنونشن کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں وکلا نے متفقہ فیصلہ کیا تھا کہ اگر کینال پراجیکٹ کو واپس نہ لیا گیا تو صوبہ سندھ کے ساتھ لگنے والا صوبہ پنجاب کا بارڈر بند کر دیا جائے گا۔ وکلا کی جانب سے مزید مطالبات بھی سامنے آئے ہیں جن میں کارپوریٹ فارمنگ، پیکا ایکٹ اور 26 ویں آئینی ترمیم کو ختم کرنا بھی شامل ہیں۔
وکلا ذرائع کے مطابق ان مطالبات کا کریڈٹ لینے کے لیے وکلا میں تقسیم دکھائی دے رہی ہے۔ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن اس کا سہرا اپنے سر جبکہ کراچی بار اپنے سر باندھانا چاہ رہی ہے۔ اس کی ایک جھلک تب نظر آئی جب کراچی بار کی جانب سے پنجاب بارڈر بند کرنے سے متعلق پریس کانفرنس کا اعلان ہوا تو ہائیکورٹ بار نے اس سے قبل ہی پریس کانفرنس کرکے پنجاب بارڈر بند کرنے کا اعلان کر ڈالا لیکن اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ کراچی بار ایسوسی ایشن کے اراکین ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی اعلان کردہ تاریخ سے ایک روز قبل ہی پنجاب بارڈر بند کرنے نکل پڑے۔
مزید پڑھیے: کینالز کے معاملے پر سندھ کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہیں، رانا ثنا اللہ
اس وقت دریائے سندھ پر وفاقی حکومت کی جانب سے کینال بنانے کے خلاف خیرپور ببرلو بائی پاس پر وکلا کا دھرنا جاری ہے اور اس دھرنے کے ساتھ سندھ بھر میں عدالتی امور معطل ہیں۔ ساتھ ہی کراچی بار کے وکلا وقتاً فوقتاً سٹی کورٹ کراچی سے منسلک ایم اے جناح روڈ پر احتجاج بھی کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔
ایڈووکیٹ حسیب جمالی کا کہنا ہے کہ ایک ریکارڈ کے مطابق سندھ کو وفاقی حکومت اس کے حصے کا پانی نہیں دے پائی۔
حسیب جمالی کے مطابق صوبہ سندھ کو اس وقت پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے جس کا عملی مظاہرہ ہم کراچی میں بھاری قیمت پر ٹینکر خرید پر مجبور ہیں اور اگر ایسی صورتحال میں کینال بنا کر 2 لاکھ ایکڑ کو سیراب کرنے کی کوشش کی گئی تو سندھ کے لوگ پانی سے محروم ہوجائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق بدین، ٹھٹھہ اور سجاول وہ ضلع ہیں جہاں اگلے 12 برس میں زمین کاشت کاری کے قابل نہیں رہے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ پہلے ہی کئی ایکڑ پر زمینیں سیم و تھور کا شکار ہیں جن پر حکومت کاشت کاری نہیں کرسکتی ایسی صورتحال میں کینال بنانا سندھ کے عوام کے ساتھ زیادتی ہے۔
صدر کراچی بار ایسوسی ایشن عامر نواز وڑائچ ایڈووکیٹ کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ 6 کینالز کی تعمیر کے خلاف سندھ کے عوام میں بے چینی پائی جاتی ہے لیکن پھر بھی کینالز پر کام کام جاری ہے۔
مزید پڑھیں: دریائے سندھ سے کینالز نکالنے کے معاملے پر غلط فہمیاں دور کی جائیں گی، اسحاق ڈار
انہوں نے کہا کہ اس فیصلے سے کراچی بھی پانی کو ترسے گا، 6 ہزار والا کنٹینر 30 ہزار میں بھی نہیں ملے گا، ہمارا کام ہے پورے صوبے کے عوام کے حقوق کا تحفظ کریں، اس دوران ہمیں دھمکیاں ملیں، حملے ہوئے مگر ہم کھڑے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سندھ کی بندرگاہیں سندھ کے وکلا سندھ میں احتجاج کینال کینال کا معاملہ نہروں کا معاملہ