حکومتی مذاکراتی کمیٹی عملی طور پر غیر موثر ہوچکی، عرفان صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
اسلام آباد(صباح نیوز)حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے سینٹ میں پارلیمانی لیڈر سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ حکومتی مذاکراتی کمیٹی عملی طور پر غیر موثر ہوچکی ہے۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پرایک بیان میں عرفان صدیقی نے کہا کہ رسمی طور پر تحلیل ہو نہ ہو، پی ٹی آئی سے متعلقہ حکومتی مذاکراتی کمیٹی عملی طور پر غیر موثر ہوچکی ہے۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی یک
طرفہ طور پر مذاکراتی عمل سے نکل گئی ہے، اپوزیشن جماعت مذاکرات کے حوالے وزیراعظم شہباز شریف کی پیشکش بھی ٹھکرا چکی ہے۔ (ن) لیگی سینیٹر نے مزید کہا کہ اب پی ٹی آئی پرتشدد احتجاج کی ہوم گراونڈ کی طرف جانا چاہتی ہے، اپوزیشن جماعت کو جب کبھی پھر مذاکرات کی ضرورت محسوس ہوئی تو دیکھی جائے گی،خیال رہے کہ پی ٹی آئی پہلے ہی حکومت سے مذاکرات ختم کرنے اور کمیٹی کو تحلیل کرنے کا اعلان کرچکی ہے۔پی ٹی آئی کے بانی عمران خان نے مذاکرات کو بے سود قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر حکومت سنجیدہ ہے تو ہمارے مطالبات تسلیم کرکے کمیشن بنائے، پھر مذاکرات ہوں گے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
مودی حکومت کو ہٹ دھرمی چھوڑ کر مسلمانوں کے جذبات کا احترام کرنا چاہیئے، سرفراز احمد صدیقی
دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے سکریٹری نے کہا کہ یہ قانون کئی بنیادی حقوق کے خلاف ہے اور اقلیتوں کو متعدد دفعات میں دئے گئے حقوق و اختیارات سے متصادم ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وقف ترمیمی قانون پر جاری سماعت کے دوران سپریم کورٹ آف انڈیا کے کئی شقوں پر عارضی روک کا خیرمقدم کرتے ہوئے دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے سکریٹری اور سپریم کورٹ کے معروف وکیل سرفراز احمد صدیقی نے کہا کہ مودی حکومت کو ہٹ دھری چھوڑ کر مسلمانوں کے جذبات کا احترام کرتے ہوئے وقف ترمیمی قانون کو واپس لے لینا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ آف انڈیا کے چیف جسٹس نے نہ صرف حکومت کو آئینہ دکھایا ہے بلکہ اس کے منصوبے کو ناکام کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانون کا ایک ادنی سا طالب علم بھی ایسا غیر آئینی بل پیش کرنے اور نہ ہی اسے پاس کرانے کی حماقت کرے گا۔
ایڈووکیٹ سرفراز احمد صدیقی نے کہا کہ یہ قانون کئی بنیادی حقوق کے خلاف ہے اور اقلیتوں کو متعدد دفعات میں دئے گئے حقوق و اختیارات سے متصادم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے باوجود بھی حکومت کا پارلیمنٹ سے پاس کرانا مسلمانوں کے جذبات سے کھیلواڑ کرنے کے علاوہ اور کیا کہا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے پہلے دن کی سماعت کے دوران جس طرح کے سوالات اٹھائے اور وقف ترمیمی قانون کے شقوں پر سوالیہ نشان لگایا اس سے ظاہر ہوگیا تھا کہ یہ قانون سپریم کورٹ میں ٹھہر نہیں پائے گا۔