سری نگر: محبوبہ مفتی اور ان کی بیٹی التجا مفتی گھر میں نظر بند
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
سری نگر(اے پی پی) بھارت کے غیر قانونی زیرتسلط جموں وکشمیر میں انتظامیہ نے پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی)کی سربراہ محبوبہ مفتی اور انکی بیٹی التجا مفتی کو سری نگر میں گھر میں نظر بند کر دیا ہے۔کشمیر میڈیاسروس کے مطابق التجا مفتی نے ایک ٹوئٹ میں لکھا کہ انہیں اور ان کی والدہ محبوبہ مفتی کو گھر میں نظر بند کر دیا گیا ہے ،میری والدہ ضلع بارہمولہ کے علاقے سوپور
جانے والی تھیں، جہاں رواں ہفتے کے شروع میں بھارتی فوج نے فائرنگ کر کے ایک ٹرک ڈرائیور کو مار دیا تھا، ہمارے گھر کے دروازے اس لیے بند کر دیے گئے ہیں کیونکہ والدہ مقتول نوجوان کے اہلخانہ سے اظہار یکجہتی کے لیے سوپور جانا چاہتی تھیں۔ التجا نے مزید لیکھا کہ میں کٹھوعہ جاناچاہتی تھیں جہاں بھارتی فورسز نے ایک شہری مکھن دین کو دوران حراست قتل کیا ، کشمیر میں کچھ نہیں بدلا ہے ، یہاں عسکریت پسندوں کے خاندانوں کو بھی مجرم قرار دیا جا رہا ہے۔یاد رہے کہ بھارتی فوجیوں نے بدھ کے روز ضلع بارہمولہ کے علاقے سنگرامہ چوک میں تلاشی کی ایک پرتشدد کارروائی کے دوران سرینگر بارہمولہ شاہراہ پر ایک ٹرک کو فائرنگ کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں اسکا ڈرائیور وسیم احمد میر شہید ہو گیا تھا۔ بھارتی پولیس کے سپیشل آپریشن گروپ نے جموں خطے کے ضلع کٹھوعہ میں مکھن دین نامی ایک نوجوان کو دوران حراست تشدد کر کے شہید کردیاتھا۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
بھارت؛ 22 سالہ دولھے کے ساتھ دھوکا، دلہن کی والدہ سے شادی کروادی گئی
MEERUT:بھارت کی ریاست اترپردیش کے شہر میرٹھ میں 22 سالہ دولھے کو دھوکا دے کر ان کی 21 سالہ دلہن کی والدہ سے شادی کرادی گئی۔
این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پولیس نے بتایا کہ دولھے کے ساتھ مبینہ طور پر دھوکا دیا گیا اور ان کی 21 سالہ دلہن کی 45 سالہ والدہ سے شادی کرادی گئی۔
پولیس نے بتایا کہ میرٹھ کے علاقے براہماپوری کے رہائشی 22 سالہ محمد عظیم نے شکایت درج کرائی کہ ان کے بھائی اور بھابی نے ان کی شادی ضلع چاملی میں منتشا سے طے کی تھی۔
پولیس نے بتایا کہ شادی 31 مارچ کو ہوئی اور نکاح کے دوران نکاح خواں نے دلہن کا نام طاہرہ لیا اور جب پردہ ہٹایا گیا تو انکشاف ہوا کہ دلہن منتشا کی 45 سالہ بیوہ ماں ہیں اور انہیں دلہن ظاہر کرکے منتشا کے بجائے والدہ سے شادی کرا دی گئی۔
دولھے نے دعویٰ کیا کہ نکاح کی تقریب کے دوران 5 لاکھ بھارتی روپے کا تبادلہ ہوا تھا۔
پولیس کے پاس 17 اپریل کو درج شکایت میں عظیم نے پولیس کو بتایا کہ جب انہوں نے اس دھوکے پر احتجاج کیا تو ان کے بھائی اور بھابی نے انہیں جھوٹے ریپ کیس میں پھنسانے کی دھمکی دی۔
سی او براہماپوری سومیہ استھانا نے بتایا کہ دونوں فریقین کے درمیان راضی نامہ ہوگیا ہے، عظیم نے اپنی شکایت واپس لے لی ہے اور بتایا ہے کہ وہ اس وقت مزید کوئی قانونی چارہ جوئی جاری رکھنا نہیں چاہتے ہیں۔