نیوزی لینڈ سے شکست ,کپتان محمد رضوان نے وجہ بتا دی
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
نیوزی لینڈ نے پاکستان کو 78 رنز سے شکست دیتے ہوئے سہ ملکی سیریز میں پہلی کامیابی سمیٹ لی ہے جس پر کپتان محمد رضوان نے کہا کہ آپ ہار جاتے ہیں تو یہ ایک مشکل دن ہو تاہے ، سیکھنے کیلئے سب سے اہم چیز آخر میں گیند بازی کا عمل اور فیلڈنگ تھی ۔میچ کے بعد تقریب سے گفتگو کرتے ہوئے محمد رضوان کا کہناتھا کہ وکٹ شروع میں تھوڑی مشکل تھی، لیکن ولیمسن اور مچل نے اچھا کھیلا، اور پھر جس طرح فلپس نے بیٹنگ کی، اس کے لیے الفاظ نہیں ہیں۔ سیکھنے کے لیے سب سے اہم چیز آخر میں گیند بازی کا عمل اور فیلڈنگ تھی۔ لیکن جس طرح ابرار نے بولنگ کی، اور میرا خیال ہے کہ خوشدل نے بھی اچھی بولنگ کی ، وہ ایک آل راؤنڈر ہے، آپ اس سے دس اوورز کی توقع نہیں کر سکتے۔ اس نے پانچ، چھ اوورز اچھی بولنگ کی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
راشد لطیف نے 90 کی دہائی میں ٹیم میں ہونیوالی بغاوت سے پردہ اٹھادیا
راشد لطیف نے 90 کی دہائی میں ٹیم میں ہونیوالی بغاوت سے پردہ اٹھادیا WhatsAppFacebookTwitter 0 21 April, 2025 سب نیوز
کراچی (آئی پی ایس )پاکستان کے سابق کرکٹر راشد لطیف نے 1990 میں کپتان کے خلاف ہونے والی بغاوت اور میچ فکسنگ کے حوالے سے پردہ اٹھادیا۔ راشد لطیف نے بتایا کہ 1990 کے دوران زمبابوے کے خلاف ٹیسٹ میچز میں کچھ کھلاڑی پرفارم نہیں کررہے تھے اور ان کے ڈراپ کیے جانے کا امکان تھا جس کے بعد عاقب جاوید اور جاوید میانداد کو ڈراپ کردیا گیا، عاقب جاوید، وقار یونس اور مشتاق کے بہت قریب تھا۔
راشد لطیف نے بتایا کہ اس کے بعد مجھے اسلام آباد سے بلاکر بتایا گیا یکطرفہ طور پر کپتان کے خلاف بغاوت ہونے جارہی ہے اور جب میں وہاں پہنچا تو اس وقت روم میں وہ کھلاڑی بھی موجود تھے جو اس وقت ٹیم کا حصہ نہیں تھے، میں جان گیا تھا یہ غلط ہونے جارہا ہے اور اس وقت کمرے میں بڑے کھلاڑی موجود تھے۔
سابق کرکٹر کے مطابق اس وقت سب وقار یونس کو کپتان بنائیجانے کا سوچ رہے تھے لیکن اس بغاوت کے بعد بورڈ نے سلیم ملک کو کپتان بنادیا جس کے بعد سلیم ملک پاکستان کی تاریخ کے کامیاب ترین کپتان رہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ جو کچھ پاکستانی ٹیم کے ساتھ ماضی میں ہوا وہ موجودہ کرکٹرز برداشت ہی نہیں کرسکتے۔
راشد لطیف نے پاکستان میں ہوئی میچ فکسنگ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں طاقتورکھلاڑیوں کو سزا نہیں ملتی تو یہی وجہ ہے کہ وہ معاشرے میں پھیل جاتے ہیں، ان طاقتور کھلاڑیوں کے سیاسی روابط ہوتے ہیں جس کے تحت حکومت وقت ان کھلاڑیوں کو بچالیتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جسٹس قیوم نے 2010 میں اپنی انکوائری رپورٹ پر کہا تھا کہ اگر میری رپورٹ پر انکوائری ہوجاتی تو آج یہ سب نہ ہوتا، پاکستان میں پسند ناپسند کا کلچرہے،کھلاڑیوں کے تعلقات ہوتے ہیں جس سے وہ بچ گئے، جسٹس قیوم نے اپنی رپورٹ میں تجاویز دی تھیں جس میں کہا گیا تھا کہ ان لوگوں کو دوبارہ بورڈ میں نہ لایا جائے لیکن ہمارے یہاں ان ہی لوگوں کو دوبارہ کپتان بنادیا جاتا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاکستان کی ٹیکسٹائل برآمدات بلند ترین سطح پر ،جولائی 2024 تامارچ 2025 ایک سال میں 9.38 فیصد اضافہ ہوا پاکستان کی ٹیکسٹائل برآمدات بلند ترین سطح پر ،جولائی 2024 تامارچ 2025 ایک سال میں 9.38 فیصد اضافہ ہوا پوپ فرانسس کے انتقال کے بعد ویٹیکن میں کیا کچھ ہوگا اور نئے پوپ کا انتخاب کیسے کیا جائے گا؟ رانا ثنا ء کا ایک بار پھر شرجیل میمن سے رابطہ، پانی کے مسئلے پر مشاورت آگے بڑھانے پر اتفاق جنوبی وزیرستان میں انسداد پولیو ٹیم پر حملہ، کانسٹیبل شہید اور دہشت گرد ہلاک ججز سنیارٹی کیس: وفاقی حکومت نے ججز تبادلوں پر تمام خط و کتابت عدالت میں جمع کرا دی پی ٹی آئی سے اتحاد نہ کرنے کی خبریں مصدقہ نہیں، ترجمان جے یو آئیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم