UrduPoint:
2025-04-22@14:25:31 GMT

14 فروری سے پنجاب بھرمیں چینی کی فروخت بند کرنے کا اعلان

اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT

14 فروری سے پنجاب بھرمیں چینی کی فروخت بند کرنے کا اعلان

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 08 فروری2025ء) 14 فروری سے پنجاب بھرمیں چینی کی فروخت بند کرنے کا اعلان۔ تفصیلات کے مطابق مرکزی صدر کریانہ مرچنٹ ایسوسی ایشن سلیم پرویز بٹ نے کہا ہے کہ 14 فروری سے پنجاب بھر میں چینی کی فروخت بند کردیں گے، چینی کی فی کلو قیمت میں تین روپے کا اضافہ منظور نہیں۔ سرپرست اعلی مرکزی کریانہ ایسوسی ایشن پنجاب حاجی پرویز بٹ نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ مرکزی کریانہ ایسوسی ایشن پنجاب چینی کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کو مسترد کرتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ چینی کی قیمت میں مسلسل اضافہ ایف بی آر کی ناقص پالیسی کا نتیجہ ہے، 4 روپے کا ،75مائیکرون کے بیگ پیکنگ لیبر سمیت دس روپے فی کلو چینی پر خرچہ پڑتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے دوکاندار کے لئے صرف تین روپے بڑھائے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ 14 فروری کو لاہور میں پنجاب کریانہ ایسوسی ایشن کے اجلاس میں بائیکاٹ کا اعلان کریں گے، پنجاب حکومت اور ایف بھی آر سے کئی بار مذاکرات کئے مگر شنوائی نہیں ہو رہی۔

دوسری جانب یوٹیلیٹی اسٹورز پر چینی کی قیمت میں 5 روپے فی کلو کا مزید اضافہ کردیا گیا ہے۔ذرائع یو ایس سی کے مطابق یوٹیلیٹی اسٹورز پر چینی کی قیمت 145 روپے سے بڑھا کر 150 روپے فی کلو کردی گئی، حالیہ دنوں میں بھی یوٹیلیٹی اسٹورز پر چینی کی قیمت میں 5 روپے فی کلو اضافہ کیا گیا تھا۔ذرائع نے بتایا کہ ڈیڑھ ہفتے میں یوٹیلیٹی اسٹورز پر مجموعی طور پر چینی 10 روپے فی کلو مہنگی کی گئی، یوٹیلیٹی اسٹورز پر ڈیڑھ ہفتے قبل چینی کی قیمت 140 روپے فی کلو مقرر تھی۔

ذرائع نے بتایا کہ اوپن مارکیٹ میں قیمتیں مزید بڑھنے کے باعث چینی کی قیمت میں اضافہ کیا، مزید اضافے کے باوجود یوٹیلیٹی اسٹورز پر چینی اوپن مارکیٹ سے سستی ہے۔واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے اگست 2024 میں چینی سمیت 5 بنیادی اشیا پر سبسڈی روک دی تھی۔ دوسری جانب آنے والوں دنوں میں خاص کر رمضان المبارک کے دوران چینی کی قیمت مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔

چینی کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کے بعد کراچی کے جوڑیا ہول سیل مارکیٹ کے تاجروں نے چینی کی ایکسپورٹ پر پابندی کا مطالبہ کردیا ہے۔چیئرمین ہول سیل گروسرز ایسوسی ایشن عبدالرئوف ابراہیم نے کہا کہ حکومت تین ماہ کے لیے چینی کی ایکسپورٹ پر فوری طور پر پابندی عائد کرے، کراچی کے ہول سیل بازار میں چینی کی قیمت 150 روپے تک پہنچ گئی ہے۔

مارکیٹ میں ذخیرہ مافیا سرگرم مارچ کے ایڈوانس سودے میں بھی سٹہ بازی عروج پر پہنچ گئی ہے۔عبدالرئوف ابراہیم نے کہا کہ چینی کے مارچ کے ایڈوانس سودے 152 روپے فی کلوتک پہنچ گئے، جبکہ ریٹیل کی سطح پر چینی کی قیمتیں مکمل طور پر بے لگام ہوگئی ہے، چینی 160روپے فی کلوتک فروخت جا رہی ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ماہ رمضان میں چینی کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے کا اندیشہ ہے، ملک بھر میں چینی کی ماہانہ کھپت ساڑھے پانچ لاکھ ٹن ہے، ماہ رمضان میں یہ کھپت دگنی 10لاکھ ٹن پہنچ جاتی ہے۔

عبدالرئوف ابراہیم کا نے کہا کہ دسمبر سے چینی کی قیمتوں میں 26 روپے فی کلو کا اضافہ ہوچکا ہے، گزشتہ سال بھی منافع خوروں نے چینی کی قیمت 180 روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچا دی تھی۔انہوں نے مزید یہ بھی کہا کہ چینی کی ایکسپورٹ جاری رہی تو ماہ مضان میں چینی کی قیمت میں بڑا اضافہ ہو جائے گا۔
.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے چینی کی قیمتوں میں چینی کی قیمت میں پر چینی کی قیمت ایسوسی ایشن روپے فی کلو میں چینی کی نے کہا کہ

پڑھیں:

گاڑیوں کی فروخت میں رواں برس اب تک 18 فیصد کا اضافہ؛ وجہ کیا ہے؟

پاکستان آٹو موٹیو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن ( پاما) کے مطابق مارچ 2025 میں گاڑیوں کی فروخت میں گزشتہ سال اسی ماہ کے مقابلے میں 18 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ پاما کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے 9 مہینوں میں گاڑیوں کی فروخت میں گزشتہ مالی سال کے پہلے 9 مہینوں کے مطابق 46 فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔

واضح رہے کہ پاما کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے 9 مہینوں میں اب تک پاکستان میں ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ گاڑیاں فروخت ہوئیں۔ جبکہ گزشتہ مالی سال اسی عرصے کے دوران 1 لاکھ سے بھی کم گاڑیاں فروخت ہوئی تھیں۔

پاکستان میں ایک عرصے کے بعد گاڑیوں کی فروخت میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ اس اضافے کے پیچھے وجہ کیا ہے؟ اور کیا اب لوگ بہ آسانی گاڑی خرید سکتے ہیں؟

یہ بھی پڑھیے چینی ساختہ الیکٹرک گاڑی ’ڈونگ فینگ بکس‘ پاکستان میں لانچ، قیمت کیا ہے؟

آل پاکستان کار ڈیلر ایسوسی ایشن کے چیئرمین ایم شہزاد اکبر نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہم گزشتہ برس کے مقابلے میں حالیہ اعدادوشمار دیکھیں تو اس میں تھوڑا سا پروڈکشن اور فروخت میں اضافہ ہوا ہے۔ لیکن چند برس قبل تک یہ سالانہ اعدادوشمار تقریباً اڑھائی لاکھ سے اوپر ہوتے تھے۔ مگر اس وقت جو بھی ہو رہا ہے، اس کے باوجود ہم اپنی اس شرح سے اب بھی پیچھے چل رہے ہیں۔ اور یہ کوئی بہت اچھی فروخت نہیں ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ آج بھی دنیا کی مہنگی ترین گاڑی ہم عوام کو اسمبل کر کے دے رہے ہیں۔ یہ گاڑیاں قوت خرید میں نہیں ہیں۔ اور اس فروخت میں اضافے کی وجہ بھی شرح سود میں کمی ہے لیکن شرح سود میں کمی کے باوجود گاڑیوں کی فروخت میں کوئی ریکارڈ اضافہ نہیں دیکھنے میں آیا۔ کیونکہ گاڑیوں کی قیمتیں تو وہیں ہیں۔ اس لیے اس وقت ہمیں اشد ضرورت ہے کہ ہمارے ملک میں مینوفیکچرنگ ہو۔ ملک میں لوکلائزیشن اور میڈ ان پاکستان کار ہونی چاہیے۔ تب کہا جا سکتا ہے کہ ملک میں گاڑیوں کی قیمتیں کم ہوں گی۔ اور عوام بھی تب ہی اس قابل ہو گی کہ زیادہ گاڑیاں خرید سکے۔

ایک سوال کے جواب پر انہوں نے کہا کہ جب تک ملک میں لوکلائزیشن نہیں ہوتی، اس وقت تک میں نہیں سمجھتا کہ آٹو سیکٹر کی بحالی کوئی اچھے پیمانے پر ہوگی۔ ہمارے ملک میں سستی اور معیاری گاڑی نہیں ہوگی، اس وقت ملک میں یہ صنعت ترقی نہیں کر سکتی۔ اور مڈل کلاس کے لوگ تو اب بھی گاڑی نہیں خرید سکتے۔ کیونکہ گاڑی صرف پاکستان میں ایلیٹ طبقہ ہی افورڈ کر سکتا ہے۔ پاکستان میں گاڑی کے نام پر جو کوالٹی بیچی جاتی ہے، اس کی بات نہ کرنا ہی بہتر ہے۔

یہ بھی پڑھیے گوگو کی الیکٹرک گاڑیوں کی قیمتوں میں 10 لاکھ روپے سے زائد کمی، مگر کیوں؟

گزشہ 20 برس سے گاڑیوں کی خریدوفروخت کا کاروبار کرنے والے ایک ڈیلر کا کہنا تھا کہ شرح سود میں کمی کے بعد گاڑیوں سمیت تقریباً تمام سیکٹرز میں بہتری دیکھنے میں آئی ہے۔

پاکستان میں گاڑی کی قیمت حد سے زیادہ ہے۔  اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ عام بندہ نیٹ کیش پر گاڑی خریدنا افورڈ نہیں کر سکتا۔ شرح سود میں کمی سے اتنا ضرور ریلیف ملا ہے کہ وہ افراد جو گاڑیاں خریدنے کے خواہشمند ہیں، وہ بہ آسانی بینک فنانشل کے ذریعے گاڑی لے سکتے ہیں۔

جو گاڑی انہیں گزشتہ برسوں کے دوران تقریباً ڈبل قیمت میں پڑ رہی تھی، اب وہی گاڑی کم از کم انہیں آدھے لون پر پڑ رہی ہے جس کی وجہ سے لوگوں کے لیے آسان طریقے سے گاڑی حاصل کرنا قابل استطاعت ہو چکا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ آٹو سیکٹر اس وقت پہ بحال ہو سکتا ہے۔ جب صرف شرح سود میں ہی کمی نہ ہو۔ بلکہ گاڑیوں کہ قیمتوں میں بھی کمی ہو۔ اور سہی وقت عام عوام کے لیے گاڑی خریدنے کا اسی وقت ہوگا۔ جب گاڑی کی قیمت اور شرح سود دونوں ہی کم ہوں۔

ایم سی بی بینک کے آٹو لان مینیجر محمد عدنان کا کہنا تھا کہ شرح سود میں کمی کے بعد عوام کا بینک فنانسنگ پر گاڑی لینے کا رجحان کافی زیادہ بڑھ گیا ہے۔ کیونکہ شرح سود میں کمی کے بعد عوام نے بینکوں میں سیونگ کے لیے رکھے گئے پیسے بینکوں سے نکال لیے ہیں۔ جس کے بعد اب وہ مختلف سیکٹرز میں انویسٹ کر رہے ہیں۔

گاڑی پاکستان میں اب ایک سیونگ کا نظام بن چکی ہے۔ کیونکہ پاکستان میں گاڑیاں کافی مہنگی ہیں اور گاڑیوں کی قیمتوں میں کمی مشکل ہی سے ہوتی ہے، اس لیے لوگ گاڑی کو انویسٹمنٹ کے طور پر خرید رہے ہیں۔ لوگوں کے لیے بینک سے انتہائی کم شرح سود پر گاڑی لینا کافی منافع بخش ہو چکا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • روٹی کی قیمت 30 روپے مقرر ،سرکاری نرخنامہ کے مطابق روٹی کی فروخت کو یقینی بنائیں ، ڈپٹی کمشنر کوئٹہ
  • سونے کی فی تولہ قیمت میں آج بھی ہوشرُبا اضافہ
  • پاکستان میں سونے کی فی تولہ قیمت میں بڑا اضافہ
  • سیمنٹ کی قیمت میں اضافہ یا کمی ؟ نئی قیمتیں سامنے آگئی
  • گاڑیوں کی فروخت میں رواں برس اب تک 18 فیصد کا اضافہ؛ وجہ کیا ہے؟
  • سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ، نرخ نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے
  • سونے کی فی تولہ قیمت میں ہزاروں روپے کا اضافہ
  • 15 ارب کا پیکیج مسترد،کسان اتحاد کا آئندہ سال گندم کاشت نہ کرنے کا اعلان
  • سوزوکی کی نئی آلٹو 2025 ماڈل لانچ: جدید فیچرز اور قیمتوں میں نمایاں اضافہ
  • پاکستان کے مختلف شہروں میں سیمنٹ کی قیمتوں میں ملا جلا رجحان