آپ اسرائیلی انخلاء کو مکمل کروائیں، لبنان کا امریکی ایلچی سے خطاب
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
اپنے ایک جاری بیان میں لبنان کے صدارتی دفتر کا کہنا تھا کہ ہمارا مورگن اورٹیگاس کے خیالات سے کوئی تعلق نہیں۔ یہ ان کا اپنا زاویہ نگاہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ لبنان کے عبوری وزیراعظم "نجیب میقاتی" سے نائب امریکی مندوب برائے مشرق وسطیٰ امور "مورگن اورٹیگاس" نے ملاقات کی۔ اس موقع پر نجیب میقاتی نے کہا کہ امریکہ رواں مہینے کی 18 تاریخ تک جنوبی لبنان سے اسرائیلی انخلاء کو مکمل کروائے۔ اسرائیل کو ہمارے علاقوں اور دیہاتوں کے انفراسٹرکچر کو تباہ کرنے سے روکے۔ نیز اقوام متحدہ کی قرارداد 1701 پر عملدرآمد اور بلیو بارڈر لائن پر بحران کو حل کروائے۔ نجیب میقاتی نے کہا کہ بین الاقوامی فیصلوں پر عمل درآمد کا عزم خطے اور خاص طور پر جنوبی لبنان میں حالات کے استحکام کا باعث بنے گا۔ دوسری جانب مورگن اورٹیگاس نے لبنان کے صدر "جوزف عون" سے ملاقات کے بعد ایک پریس کانفرنس کی جس میں انہوں نے اپنے مداخلت پسندانہ خیالات کا اظہار کیا۔
مورگن اورٹیگاس نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ جنگ میں حزب الله کو شکست ہوئی۔ انہوں نے اپنی مداخلت آمیز گفتگو میں کہا کہ حزب الله کو نئی لبنانی حکومت کا حصہ بننے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ جس پر رد عمل دیتے ہوئے لبنان کے صدارتی دفتر نے ایک جاری بیان میں کہا کہ ہمارا مورگن اورٹیگاس کے خیالات سے کوئی تعلق نہیں۔ یہ ان کا اپنا زاویہ نگاہ ہے۔ قبل ازیں "الوفاء للمقاومۃ" کے سربراہ و رکن اسمبلی "محمد رعد" نے مورگن اورٹیگاس کے الفاظ کو نفرت آمیز اور غیر ذمے دارانہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکی ایلچی کے بیانات لبنان کی قومی یکجہتی پر حملہ ہیں۔ انہوں نے لبنان کے داخلی معاملات میں مداخلت اور تمام سفارتی آداب کی خلاف ورزی کی ہے۔ واضح رہے کہ الوفاء للمقاومۃ لبنان کی مقاومتی تحریک "حزب الله" کے پارلیمانی و سیاسی دھڑے کا نام ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نے کہا کہ لبنان کے انہوں نے
پڑھیں:
ایران کیساتھ مذاکرات میں اہم پیشرفت ہوئی ہے، امریکی محکمہ خارجہ
اپنے ایک بیان میں بدر البوسعیدی کا کہنا تھا کہ ایران و امریکہ کے درمیان غیر مستقیم مذاکرات میں تیزی آ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت وہ بھی ممکن ہے جو کبھی ناممکن تھا۔ اسلام ٹائمز۔ اٹلی کے دارالحکومت "روم" میں ایران-امریکہ غیر مستقیم مذاکرات کے 12 سے زائد گھنٹے گزرنے کے بعد، امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان "ٹامی بروس" نے المیادین سے گفتگو میں کہا کہ ان مذاکرات میں قابل توجہ پیشرفت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ایرانی فریق سے اگلے ہفتے دوبارہ ملنے پر اتفاق کیا ہے۔ اسی دوران ٹرامپ انتظامیہ کے سینئر عہدیدار نے امریکی میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ روم میں تقریباََ 4 گھنٹے تک مذاکرات کا دوسرا دور جاری رہا۔ جس میں بالواسطہ و بلاواسطہ بات چیت مثبت طور پر آگے بڑھی۔ واضح رہے کہ امریکہ کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات کے دوسرے دور میں ایرانی وفد کی قیادت وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے کی جب کہ امریکی وفد کی سربراہی مشرق وسطیٰ میں ڈونلڈ ٹرامپ کے نمائندے "اسٹیو ویٹکاف" کے کندھوں پر تھی۔
مذاکرات کا یہ عمل روم میں عمانی سفیر کی رہائش گاہ پر عمان ہی کے وزیر خارجہ "بدر البوسعیدی" کے واسطے سے انجام پایا۔ دوسری جانب مذاکرات کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے سید عباس عراقچی نے کہا کہ فریقین کئی اصولوں اور اہداف پر مثبت تفاہم تک پہنچ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رواں ہفتے بدھ کے روز ماہرین کی سطح تک مذاکرات کا یہ عمل آگے بڑھے گا جب کہ اعلیٰ سطح پر بات چیت کے لئے اگلے ہفتے اسنیچر کو اسی طرح بالواسطہ اجلاس منعقد ہو گا۔ سید عباس عراقچی نے کہا کہ اس وقت مذاکرات سے اچھی امید باندھی جا سکتی ہے لیکن احتیاط کی شرط کے ساتھ۔ ایرانی وزیر خارجہ کے ساتھ ساتھ اُن کے عمانی ہم منصب بدر البوسعیدی نے بھی دعویٰ کیا کہ ایران و امریکہ کے درمیان غیر مستقیم مذاکرات میں تیزی آ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت وہ بھی ممکن ہے جو کبھی ناممکن تھا۔