اسپیکر نے تحریک انصاف کو مذاکرات کی دعوت نہیں دی، ترجمان قومی اسمبلی
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
اسلام آباد:ترجمان قومی اسمبلی نے اسپیکر ایاز صادق کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو مذاکرات کی دعوت کو من گھڑت قرار دیتے ہوئے کہا کہ مذاکرات کی باضابطہ دعوت تب دی جائے گی جب حکومت یا اپوزیشن انہیں خود درخواست کریں گے۔
تفصیلات کے مطابق ترجمان قومی اسمبلی نے اپوزیشن لیڈر اور پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب کی جانب سے مذاکرات کی دعوت مسترد کرنے کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ ایاز صادق نے صرف یہ کہا تھا کہ ان کے دروازے ہر کسی کے لیے کھلے ہیں۔
ترجمان قومی اسمبلی کا کہنا ہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے صرف یہ کہا تھا کہ ان کے دروازے ہر کسی کے لیے کھلے ہیں، مذاکرات کی باضابطہ دعوت تب دی جائے گی جب حکومت یا اپوزیشن انہیں خود درخواست کریں گے۔
ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں مزید کہا گیا کہ اسپیکر قومی اسمبلی کا کردار بھی یہی ہے اور انہوں نے اپنی پوزیشن کلیر کردی تھی، اسپیکر قومی اسمبلی کے چیمبر اور گھر کے دروازے کسی بھی رکن کے لیے کھلے ہیں۔
دوسری جانب، پی ٹی آئی سے مذاکرات کرنے والی حکومتی کمیٹی کے ترجمان سینیٹر عرفان صدیقی نے سوشل میڈیا اکاؤنٹ ’ایکس‘ پر جاری بیان میں کہا کہ حکومتی مذاکرتی کمیٹی رسمی طور پر تحلیل ہو نہ ہو لیکن عملی طور پر غیر فعال اور غیر موثر ہو چکی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی یک طرفہ طور پر مذاکراتی عمل سے نکل جانے کے بعد وزیر اعظم کی پیشکش بھی ٹھکرا چکی ہے، اب وہ پر تشدد احتجاج کی ہوم گراؤنڈ کی طرف جانا چاہتی ہے، اسے جب کبھی ایک بار پھر مذاکرات کی ضرورت محسوس ہوئی تو دیکھی جائے گی۔
خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق نے 28 جنوری کو حکومت اور پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹیوں کا اجلاس طلب کیا تھا جس میں تحریک انصاف نے شرکت سے انکار کردیا تھا۔
بعد ازاں، ایاز صادق نے کہا کہ تحریک انصاف کی عدم موجودگی پر آج کا اجلاس ملتوی کردیا گیا ہے، حکومتی مذاکراتی کمیٹی اجلاس میں موجود تھی مگر اپوزیشن نہیں آئی، تاہم مذاکراتی کمیٹی تحلیل نہیں کر رہے، وہ برقرار رہے گی۔
واضح رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب میں تحریک انصاف کو پارلیمانی کمیٹی بنانے کی پیشکش کی تھی۔
تاہم، پی ٹی آئی نے وزیراعظم کی جانب سے ہاؤس کمیٹی بنانے کی تجویز مسترد کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف کی گفتگو غیر متعلقہ ہے کسی ایسی آفر پر غور نہیں کیا جاسکتا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ترجمان قومی اسمبلی ایاز صادق نے تحریک انصاف مذاکرات کی کی جانب سے پی ٹی ا ئی کہا کہ
پڑھیں:
غیر قانونی بھرتیاں، اسپیکر کے پی اسمبلی کیخلاف احتساب کمیٹی کی تحقیقات مکمل
کمیٹی کے ممبر ممتاز قانون دان قاضی انور ایڈوکیٹ کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسپیکر صوبائی اسمبلی پر عائد الزامات سابق سینیٹر اعظم سواتی نے عائد کیے جنہیں وہ ٽابت کرپائے نہ ہی کوئی ثبوت کمیٹی کو فراہم کیے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریک انصاف کی اندرونی احتساب کمیٹی نے اسپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی کو اسمبلی میں غیرقانونی بھرتیوں کے الزام سے بری قرار دے دیا۔ کمیٹی کے ممبر ممتاز قانون دان قاضی انور ایڈوکیٹ کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسپیکر صوبائی اسمبلی پر عائد الزامات سابق سینیٹر اعظم سواتی نے عائد کیے جنہیں وہ ٽابت کرپائے نہ ہی کوئی ثبوت کمیٹی کو فراہم کیے۔ رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ یہ اعظم سواتی وہ اعظم سواتی نہیں جو جیل گئے تھے یہ الگ اعظم سواتی ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ اسپیکر صوبائی اسمبلی پر جن بھرتیوں کا الزام عائد کیا گیا وہ یا تو ان کے دور سے پہلے ہوئیں یا پھر قواعد کے مطابق ہوئیں۔ بابر سلیم سواتی کو بانی چیئرمین پی ٹی آئی سے وفاداری کی سزادی جارہی ہے۔
کمیٹی نے رپورٹ میں لکھا کہ بابر سلیم سواتی نے روایات سے ہٹ کر گزشتہ سال نومبر میں اسلام آباد میں پی ٹی آئی ورکروں پر ڈی چوک تشدد پر اسمبلی میں تقریر کی۔ قاضی انورایڈوکیٹ کے مطابق بابر سلیم سواتی کی تقریر کے بعد حکومت و اپوزیشن کے کئی ارکان نے اس ایشو پر تقاریر کیں، یہ بابر سلیم سواتی ہی ہیں جنہوں نے ایوان میں کاٹلنگ واقعہ پر بحٽ بھی کرائی اور قرارداد بھی منظور کرائی۔ رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ بابر سلیم سواتی کو ان وجوہات کی بناء پر نشانہ بنایا جارہا ہے کیونکہ اُن کا واحد قصور بانی چیئرمین پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ سے وفاداری ہے اور اسپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی کو اسی کی سزا دی جارہی ہے۔