رہا ہونے والے یرغمالیوں کی حالت پر تل ابیب میں غم و حیرت
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 08 فروری 2025ء) تل ابیب کے ’’یرغمالی اسکوائر‘‘ پر ہفتے کے روز ایک بڑی اسکرین پر رہائی پانے والی یرغمالیوں کی نحیف اور کمزور صورتیں نمودار ہوئیں، تو وہاں لوگوں میں خوف کی ایک لہر دیکھی گئی۔
ان سینکڑوں افراد نے دیکھا کہ اوہد بن امی، ایلی شارابی اور اور لیوی حماس کے جنگجوؤں کے درمیان کھڑے تھے۔
غزہ میں چھ ہفتوں کی جنگی بندی کے معاہدے کے بعد یرغمالیوں کی رہائی کا یہ پانچواں موقع تھا۔ یہ معاہدہ انیس جنوری سے نافذ العمل ہے۔تاہم، تب کے بعد سے یہ پہلا موقع تھا جب آزادی پانے والے یرغمالیوں کی جسمانی حالت انتہائی بدحال نظر آئی۔
ان یرغمالیوں کی ویڈیوز سامنے آنے سے چند لمحے قبل، ماحول خوشگوار تھا، اور لوگ اسرائیلی ٹی وی پر یرغمالیوں کی رہائی کی تیاریوں کو دیکھ کر تالیاں بجا رہے تھے۔
(جاری ہے)
لیکن جب یرغمالیوں کی رہائی کی ویڈیوز سامنے آئیں، تو ان کی حالت دیکھ کر جشن میں مصروف اسرائیلی شہریوں نے غم و حیرت کی کیفیت میں اپنے چہروں پر ہاتھ رکھ لیے۔ واضح رہے کہ ہفتے کو غزہ کے مرکزی شہر دیرالبلاغ سے ان یرغمالیوں کو رہا کیا گیا ہے۔ ان یرغمالیوں کی بدتر جسمانی حالت کے باوجود اسرائیلی شہری ان کے زندہ سلامت آزاد ہوجانے پر شاداں ہیں۔
جذباتی مناظر اور یرغمالیوں کے اہل خانہ کی جدوجہدیرغمالیوں کی رہائیوں کے سابقہ موقعوں کی طرح اس بار بھیاسرائیل کے ''یرغمالی اسکوائر‘‘ پر لوگ موجود تھے، جو غزہ میں یرغمال اپنے پیاروں کی تصاویر اٹھائے ہوئے تھے۔
اور لیوی کی تصویر پر اس کی گرفتاری کے وقت کی عمر 33 سال، کو کاٹ کر نیا ہندسہ لکھا گیا تھا۔ اس کی 34ویں سالگرہ قید میں گزری تھی۔
لیوی کو ''نووا میوزک فیسٹیول‘‘ میں اس وقت اغوا کیا گیا تھا، جب وہ اپنی بیوی ایناو لیوی کے ساتھ موجود تھا، جسے اس دہشت گردانہ حملے کے دوران قتل کر دیا گیا۔ ان کا تین سالہ بیٹا، الماگ، تب سے اپنے دادا دادی کے ساتھ رہ رہا ہے۔
ایلی شارابی کی بیوی اور دو بیٹیوں کو 7 اکتوبر 2023ء کو جنوبی اسرائیل کے علاقے کِبُوتز بیری میں ان کے گھر پر قتل کر دیا گیا تھا۔
اس کا بھائی یوسی شارابی بھی اسی حملے میں یرغمال بنا لیا گیا تھا اور بعد میں دوران قید ہلاک ہو گیا، جیسا کہ اسرائیلی فوج نے 2024ء کے اوائل میں تصدیق کی تھی۔
مزید یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہپچھلے ہفتے رہا ہونے والے یرغمالی یارڈن بیباس نے جمعے کے روزاسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو سے مطالبہ کیا کہ وہ اس کی بیوی اور دو بچوں کو واپس لانے کے لیے اقدامات کریں۔
حماس نے دعویٰ کیا ہے کہ شیری بیباس اور اس کے دو بیٹے اریئل اور کفیر نومبر 2023ء میں اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے تھے، لیکن اسرائیل نے تاحال ان ہلاکتوں کی تصدیق نہیں کی ہے۔
قیدیوں کا تبادلہ اور جنگ بندی معاہدہہفتے کے روز تین یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے میں درجنوں فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا گیا ہے۔
جنگ بندی کے بعد پانچواں تبادلہ ہے۔
اب تک حماس 18 یرغمالیوں کو رہا کر چکی ہے جب کہ اس کے بدلے میں اسرائیلی جیلوں سے ساڑھے پانچ سو قیدی رہا کیے گئے ہیں۔ہفتے کو رہائی پانے والے یہ تینوں یرغمالی سات اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حماس کے دہشت گردانہ حملے کے دوران اغوا کیا گیا تھا۔ اس دہشت گردانہ حملے میں تقریباﹰ 1,200 اسرائیلی شہر ہلاک ہو گئے تھے جب کہ جنگجو قریب ڈھائی سو افراد کو یرغمال بنا کر غزہ لے گئے تھے۔ اس کے بعد پندرہ ماہ سے زائد عرصے تک غزہ میں اسرائیل نے وسیع تر فضائی اور زمینی عسکری کارروائیاں کی، جن میں غزہ کی وزارت صحت کے مطابق سنتالیس ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو گئے۔
ع ت / ر ب، م ا (روئٹرز، اے ایف پی)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے یرغمالیوں کی رہائی کیا گیا گیا تھا کے بعد کو رہا
پڑھیں:
امریکا کے یمن پر تازہ حملے، مزید شہری جاں بحق، جوابی کارروائی میں امریکی ڈرون تباہ
یمن پر امریکی فضائی حملے شدت اختیار کرگئے ہیں، جن میں تازہ ترین کارروائی کے دوران مزید تین یمنی شہری جاں بحق اور متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔ عرب میڈیا کے مطابق، امریکا نے دارالحکومت صنعا، امران، مارب اور حدیدہ سمیت مختلف شہروں میں حوثیوں کی تنصیبات کو نشانہ بنایا۔
ادھر حوثی ترجمان نے دعویٰ کیا ہے کہ صنعا کے قریب ایک امریکی ڈرون کو مار گرایا گیا ہے۔
ترجمان کے مطابق، رواں ماہ اپریل کے دوران اب تک چھ امریکی ڈرونز کو تباہ کیا جا چکا ہے، جو یمنی مزاحمت کی جوابی کارروائی کا ثبوت ہے۔
یمنی بندرگاہوں پر ہونے والے مسلسل حملوں میں جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 80 تک پہنچ چکی ہے جبکہ زخمیوں کی تعداد 150 سے تجاوز کر چکی ہے۔ حوثیوں کا کہنا ہے کہ امریکی جارحیت کا بھرپور جواب دیا جائے گا اور اپنے عوام کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدام کیا جائے گا۔
Post Views: 1