نیتن یاہو نے سعودی عرب کے اندر فلسطینی ریاست بنانےکی تجویز دے دی
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
تل ابیب :اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے 2 ریاستی حل مسترد کرتے ہوئے سعودی عرب کے اندر فلسطینی ریاست بنانے کی تجویز دے دی۔
دورہ امریکا کے دوران اسرائیلی میڈیا کو انٹرویو میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ فلسطینی ریاست کا قیام اسرائیل کی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔
نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ سعودی فلسطینی ریاست اپنے ملک میں بناسکتے ہیں، سعودیوں کے پاس بہت زیادہ زمین ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم سے سوال کیا گیا کہ کیا سعودی عرب کے ساتھ اسرائیل کے تعلقات کے لیے فلسطینی ریاست کا قیام ضروری ہے؟ اس پر نیتن یاہو نے کہا کہ فلسطینی ریاست اسرائیل کے لیے خطرہ ہے۔
نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کے پاس ایک ریاست تھی جس نام غزہ تھا جو حماس کے زیر قبضہ تھی اور 7 اکتوبر کو دیکھیں کیا ہوا اور ہمیں کیا ملا، اس لیے ہمیں فلسطینی ریاست قبول نہیں ہے۔
نیتن یاہو نے سعودیہ کے ساتھ تعلقات کے معمول پر آنے کے امکانات کے بارے میں کہا کہ وہ اس بات پر مکمل یقین رکھتے ہیں کہ سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان امن ممکن ہے اور مجھے لگتا ہےکہ یہ جلد ہونے والا ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم کے سعودی سرزمین پر فلسطینی ریاست قائم کرنےکے بیان کی مصر نے شدید مذمت کی ہے۔
مصر کا کہنا ہےکہ اسرائیلی بیان سعودی خودمختاری کی خلاف ورزی ہے، سعودی عرب کی سلامتی مصر کی ریڈ لائن ہے۔
اس سے قبل سعودی وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کے معمول پر آنے کا معاملہ فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر زیر غور نہیں آسکتا۔
سعودی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر سعودی عرب اسرائیل سے تعلقات قائم نہیں کرے گا، فلسطینی ریاست کے قیام سے متعلق سعودی عرب کا مؤقف مضبوط اور غیر متز لزل ہے۔
خیال رہےکہ گزشتہ دنوں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ پر امریکا کی جانب سے قبضہ کرنےکا اعلان کیا تھا۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ امریکا غزہ کی پٹی پر قبضہ کرلےگا، ہم اس کے مالک ہوں گے، جس کا مقصد اس علاقے میں استحکام لانا اور ہزاروں ملازمتیں پیدا کرنا ہے۔
ٹرمپ نے کہا تھاکہ میں غزہ میں طویل المدتی ملکیت کی پوزیشن دیکھتا ہوں، ہم غزہ کو ترقی دیں گے، علاقے کے لوگوں کے لیے ملازمتیں دیں گے ، شہریوں کو بسائیں گے۔
ٹرمپ کے اعلان پر اقوام متحدہ اور دنیا کے کئی ممالک نے غزہ سے فلسطینیوں کی بےدخلی کی مخالفت کی ہے اور دو ریاستی حل پر زور دیا ہے۔
امریکی صدر کے غزہ سے فلسطینیوں کی بے دخلی کے بیان پر سابق سعودی انٹیلی جنس چیف شہزادہ ترکی الفیصل نے امریکی صدر ٹرمپ کو خط لکھا ہے۔
صدر ٹرمپ کے نام خط میں شہزادہ ترکی الفیصل نے کہا کہ فلسطینی عوام غیر قانونی تارکین وطن نہیں ہیں کہ انہیں دوسرے علاقوں میں ڈی پورٹ کر دیا جائے۔
سابق سعودی انٹیلی جنس چیف نے کہا کہ اگر فلسطینیوں کو غزہ سے منتقل کرنا ہے تو اُن کے آبائی علاقوں جافا، حیفہ اور دیگر مقامات پر بھیجا جائے جہاں ان کے زیتون کے باغات تھے اور انہیں اسرائیل نے ان علاقوں سے زبردستی بے دخل کردیا تھا۔
شہزادہ ترکی الفیصل نے کہا کہ یہ زمینیں فلسطینیوں کی ہیں، وہ گھر جنہیں اسرائیل نے تباہ کیا فلسطینیوں کے ہیں اور وہ انہیں دوبارہ تعمیر کرلیں گے، بالکل اسی طرح جیسے انہوں نے گزشتہ اسرائیلی حملوں کے بعد اپنے گھر تعمیر کیے تھے۔
انہوں نے اپنے خط میں مزید کہا کہ غزہ کے زیادہ تر لوگ پناہ گزین ہیں جنہیں 1948 اور 1967 کی جنگوں کے بعد اسرائیلی فوج نے موجودہ اسرائیل اور مغربی کنارے میں ان کے گھروں سے بے دخل کیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد یورپ اور دیگر مقامات سے فلسطین آنے والے ہزاروں تارکین وطن میں سے بہت سوں نے فلسطینیوں کے مکانات اور زمینوں پر قبضہ کیا، وہاں کے باشندوں کو ڈرایا دھمکایا اور ان کی نسلی تطہیر کی کوشش کی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ دوسری جنگ عظیم کے فاتحین امریکا اور برطانیہ نے فلسطینیوں کی ان کے گھروں اور زمینوں سے بے دخلی میں مدد فراہم کی۔
شہزادہ ترکی الفیصل نے ٹرمپ سے کہا کہ اگر وہ خطے میں امن قائم کرنا چاہتے ہیں تو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق فلسطینیوں کو ان کا حق خود ارادیت اور ریاست دی جائے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: شہزادہ ترکی الفیصل نے اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ فلسطینی ریاست فلسطینیوں کی نیتن یاہو نے اسرائیل کے کہ فلسطینی نے کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
او آئی سی انجمن غلامان امریکہ ہے، یمن اور ایران مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے ہیں، مشتاق احمد
اسلام آباد میں ایم ڈبلیو ایم کے زیراہتمام کربلائے عصر فلسطین سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے مرکزی رہنما کا کہنا تھا کہ کہ اب یمن اور ایران پر امریکہ کی مدد سے حملے کی منصوبہ ہو رہی ہے، اور جو اس منصوبے میں مدد کرے وہ رسول اللہ کا دشمن ہوگا، آج ایران اور یمن کو فلسطینی حمایت کی سزا دی جارہی ہے، ہم ایران اور یمن کے ساتھ کھڑے ہیں، فوری طور پر غزہ جنگ بندی کی جائے۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی پاکستان کے رہنما سابق سینیٹر مشتاق احمد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہاں موجود ہر فرد اپنی ذات میں انجمن ہے، دشمن کا سب سے بڑا ہمارے خلاف ہتھیار انتشار ہے اور ہمارا سب سے بڑا ہتھیار اتفاق و اتحاد ہے، علامہ راجہ ناصر عباس جعفری اور آپ کی پوری ٹیم کا شکریہ ادا کرتا ہوں، یہ انسانی تاریخ کا تاریخی نسل کشی ہے، جسے ہر انسان اپنے موبائل اور ٹی وی پر دیکھ رہا ہے، چند دن پہلے یو این نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ اسرائیل نے چار ہزار مائوں کے پیٹ میں موجود بچوں کو شہید کیا ہے، یہ ایک تاریخی نسل کشی ہے جس کی کوئی مثال نہیں ملتی، اسرائیل نے نسل کشی کے ساتھ تیس لاکھ درخت بھی کاٹے ہیں تاکہ زندگی کے آثار ختم کیے جا سکیں، یحیٰ سنوار، سید عباس موسوی اور سید حسن نصراللہ کے ماننے والوں کو سلام پیش کرتا ہوں، آج غزہ جیت چکا ہے، سید حسن نصراللہ جیت چکا ہے، یحیٰ سنوار جیت چکا ہے، امریکہ اسرائیل اور اُن کے حواریوں کی شکست ہوگی، علامہ اقبال نے اپنے اشعار میں آج کے یحیٰ سنوار سید حسن نصراللہ کو مرد حر سے یاد کیا ہے، جو صرف خدا سے ڈرتا ہے اور کسی سے نہیں ڈرتا، آج پوری دنیا کے مسلمان سر جھکائے کھڑ ے ہیں لیکن یہ سر اُٹھائے کھڑے ہیں۔ او آئی سی انجمن غلامان امریکہ ہے۔
ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے اسلام آباد میں منعقد کربلائے عصر فلسطین سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سینیٹر مشتاق احمد نے مزید کہا کہ آج کے مسلمانوں نے بیت المقدس کو فروخت کردیا ہے لیکن ان شہداء نے اپنے خون سے ایک تاریخ رقم کردی ہے، اگر خدانخواستہ غزہ ختم ہوگیا تو بیت المقدس ختم ہو جائے گا اور بیت اللہ بھی نہیں بچے گا، کیا آج جہاد حماس، حزب اللہ، ایران اور یمن پر فرض ہے یا باقی ستاون ممالک پر بھی فرض ہے، آج جہاد واجب ہو چکا ہے اور خاموش تماشائی ممالک اللہ اور اُس کے رسول کے نزدیک مجرم ہیں، مسلم ممالک کی غیرجانبداری کا مطلب دشمن کی صفوں میں موجودگی ہے، آج ہم سوگ، غم اور ماتم کی حالت میں ہیں، لاشیں ہمارے گھر میں ہیں لیکن مصر اور اُردن کہتا ہے کہ ہمیں مزاحمت سے پیچھے ہٹنا ہوگا، ہم کبھی بھی مزاحمت سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، جب ایران نے اسرائیل پر پہلا حملہ کیا تو رات کو ایک بجے موبائل پر دیکھا کہ ایران نے حملہ کیا اور اُردن نے ڈرون کے ذریعے مقابلہ کیا ہے، میں نے اُردن کے بادشاہ کو غدار ابن غدار لکھا حالانکہ مجھے لوگ روکتے رہے لیکن میں نے کہا کہ ہم مزاحمت کے ساتھ ہیں، شاہ عبداللہ کے ذریعے سے ہمیں جنگی سازو سامان ملتا ہے اس سے ہمارے تعلقات خراب ہوتے ہیں، میں نے کہا کہ فلسطین ہماری روح ہے اور روح برائے فروخت نہیں ہے ہم کبھی اپنی روح کا سودا نہیں کریں گے۔
سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ ہم پاکستان میں کسی کو اسرائیل کے لیے نرم گوشہ رکھنے کی اجازت نہیں دیں گے، پاکستان سے گیارہ افراد نے شراکہ کے تعاون سے اسرائیل کا دورہ کیا ہے، میرا مطالبہ ہے کہ ان کے چہرے اور پاسپورٹ سامنے لائے جائیں انہوں نے ملک کے ساتھ غداری کی ہے لیکن ابھی تک حکومت ان کو منظرعام پر نہیں لائی، حکومت افغانستان سے کمانڈر کو پکڑ کر امریکہ کے حوالے کر سکتے ہیں تو ان گیارہ ملک دشمنوں کے نام سامنے کیوں نے نہیں لاتے اس کا مطلب ہے کہ حکومت کی سپورٹ ان ملک دشمنوں کو حاصل ہے۔
پاکستان میں غیرملکی مصنوعات کے بائیکاٹ کرنے پر مقدمات درج کیے جارہے ہیں، اسلام آباد میں جماعت اسلامی کے رہنما دانیال کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا، آپ نے اسلام آباد کو اسرائیل کے لیے غزہ بنادیا ہے، اس وقت امریکی و اسرائیلی لابی متحرک ہے، مجھ پر اور میری بیوی پر سات دہشت گردی کے مقدمات قائم کیے گئے ہیں اور مجھے اڈیالہ جیل میں بند کیا گیا ہے، میرا قصور اسرائیل کے خلاف آواز بلند کرنا ہے، 5 اپریل کو یو این میں پیش ہونے والی قرارداد کی پاکستان نے حمایت کی ہے، آنکھیں کھولیں اور لوگوں کو سمجھائیں کہ حق کا ساتھ دیں، دشمن کی سازشوں کو سمجھو، اگر یہ حکمران خود کچھ نہیں کر سکتے توکم از کم بارڈر کھول دیں، ہمارے حکمران نہ خود اسرائیل کے خلاف لڑتے ہیں نہ ہمیں لڑنے دیتے ہیں۔
سینیٹر مشتاق احمد نے مزید کہا کہ اب یمن اور ایران پر امریکہ کی مدد سے حملے کی منصوبہ ہو رہی ہے اور جو اس منصوبے میں مدد کرے وہ رسول اللہ کا دشمن ہوگا، آج ایران اور یمن کو فلسطینی حمایت کی سزا دی جارہی ہے، ہم ایران اور یمن کے ساتھ کھڑے ہیں، فوری طور پر غزہ جنگ بندی کی جائے، غزہ کی بحری، فضائی اور زمینی راستے سامان، خوراک پہنچائی جائے، غزہ کے تحفظ کے او آئی سی اپنی افواج غزہ میں بھیجے، حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اسلام آباد سے امریکی سفیر کو بیدخل کیا جائے، اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ اور فلسطینیوں کی حمایت کرو اور عطیات جمع کرو، اسلام آباد میں موجود امریکی سفارتخانے باہر پُرامن دھرنا دیا جائے۔