اسلام آباد:حکومت نے دورانِ سروس وفات پانے والے سرکاری ملازمین کے ایک فیملی ممبر کو ملازمت دینے کی سہولت ختم کر دی ہے۔ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کے لیے تمام وزارتوں اور ڈویژنز کو باقاعدہ ہدایات جاری کر دی ہیں۔
اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق یہ سہولت سپریم کورٹ کے 18 اکتوبر 2024 کے فیصلے کے تحت واپس لی گئی ہے اور فیصلے کا اطلاق بھی سپریم کورٹ کے فیصلے کی تاریخ سے ہو گا ۔ تاہم دورانِ سروس انتقال کر جانے والے ملازمین کے اہلِ خانہ کو وزیرِاعظم معاونت پیکج کے تحت دیگر مراعات فراہم کی جاتی رہیں گی۔
میمورنڈم کے مطابق اس فیصلے کا اطلاق قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کے اُن شہداء پر نہیں ہوگا جو دہشت گردی کے واقعات میں جان کا نذرانہ پیش کرتے ہیں۔ مزید برآں، سپریم کورٹ کے فیصلے سے قبل کی جانے والی تقرریوں پر بھی اس کا اطلاق نہیں ہوگا۔
حکومتی فیصلے کے بعد تمام وزارتوں اور ڈویژنز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اس پر سختی سے عمل درآمد یقینی بنائیں۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: سپریم کورٹ کے کے فیصلے

پڑھیں:

علاقے میں پائی جانے والی خاموشی کو ہرگز امن کا نام نہیں دیا جا سکتا

سرینگر اور دیگر علاقوں میں شہریوں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی فوجیوں اور پیرا ملٹری اہلکاروں نے جبر و استبداد کی کارروائیوں کے ذریعے علاقے میں خوف و دہشت کا ماحول قائم کر رکھا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں سرینگر اور دیگر علاقوں میں شہریوں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ علاقے میں پائی جانے والی خاموشی کو ہرگز امن کا نام نہیں دیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی فوجیوں اور پیرا ملٹری اہلکاروں نے جبر و استبداد کی کارروائیوں کے ذریعے علاقے میں خوف و دہشت کا ماحول قائم کر رکھا ہے، قابض بھارتی اہلکار طاقت کے بل پر لوگوں کی آواز کو دبانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے اگست 2019ء میں علاقے کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد کشمیریوں کے خلاف اپنی پرتشدد مہم میں تیزی لائی، میڈیا پر قدغیں عائد کیں اور صحافیوں کو سچائی سامنے لانے سے روکا۔ شہریوں نے کہا کہ علاقے میں اس وقت جو خاموشی کا ماحول نظر آ رہا ہے اور جسے بھارت امن کا نام دے رہا ہے یہ دراصل امن نہیں بلکہ خوف و دہشت ہے جو طاقت کے بل پر یہاں پھیلایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اختلاف رائے رکھنے والوں کے خلاف ”یو اے پی اے“ جیسے کالے قوانین کا استعمال، این آئی اے اور ایس آئی اے جیسے بدنام زمانہ تحقیقاتی اداروں کے ذریعے ڈرانے دھمکانے کی کارروائیاں یہاں پائی جانے والی خاموشی کا اصل سبب ہیں۔

انسانی حقوق کے کارکنوں اور سیاسی مبصرین کا بھی کہنا ہے کہ بھارت جبر و ستم کی کارروائیوں کے ذریعے مقبوضہ علاقے میں آزادی کی آوازوں کو خاموش کرانے کی کوشش کر رہا ہے اور خوف و دہشت کو امن کا نام دے رہا ہے۔ ایک سابق پروفیسر نے انتقامی کارروائی کے خوف سے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ”یہ وحشیانہ فوجی طاقت کے ذریعے قائم کی گئی خاموشی ہے، لوگ پہلے کی طرح سب کچھ محسوس کر رہے ہیں لیکن انہوں نے ڈر کے مارے اپنے جذبات کا اظہار کرنا چھوڑ دیا ہے۔“

متعلقہ مضامین

  • ہائیکورٹ کے پاس تمام اختیارات ہوتے ہیں،ناانصافی پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں،سپریم کورٹ کے صنم جاوید کی بریت فیصلے کیخلاف پنجاب حکومت کی اپیل پرریمارکس
  • شادی کے بغیر پیدا بچے کا کیس، فیملی کورٹ کا باپ کو کفالت کا حکم
  • عدالت نے نجی کمپنی کو خود سوزی کرنے والے شہری کی بیوا کو 75 لاکھ روپے دینے کی ہدایت کردی 
  • محبوبہ مفتی کا بھارتی سپریم کورٹ سے وقف ترمیمی قانون کو کالعدم قرار دینے کا مطالبہ
  • ب فارم کیلئے نادرا دفتر جانے کی ضرورت نہیں،گھر بیٹھے بنوائیں
  • سندھ بلڈنگ ، سرپرستوں کی مہربانیاں ،ضلع وسطی میں تعمیرات جاری
  • امریکا، سپریم کورٹ نے وینزویلا کے تارکین وطن کو بیدخل کرنے سے روک دیا
  • علاقے میں پائی جانے والی خاموشی کو ہرگز امن کا نام نہیں دیا جا سکتا
  • کنول عالیجا، مصنوعی ذہانت کے بل پر عالمی کاروباری اداروں تک رسائی پانے والی باہمت خاتون
  • وقف قانون کی مخالفت میں "آئی پی ایس" افسر نور الہدیٰ نے اپنی نوکری سے استعفیٰ دیا