UrduPoint:
2025-04-22@07:25:19 GMT

نئی دہلی کے ریاستی انتخابات، مودی کی جماعت آگے

اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT

نئی دہلی کے ریاستی انتخابات، مودی کی جماعت آگے

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 08 فروری 2025ء) مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے 70 رکنیریاستی اسمبلی میں 40 نشستیں جیت کر عام آدمی پارٹی (آپ) کو اقتدار سے باہر کر دیا، جو 2015 سے دہلی میں حکومت کر رہی تھی۔ عام آدمی پارٹی کو 17 نشستیں ملیں، جبکہ باقی 13 نشستوں پر گنتی جاری ہے۔ گزشتہ پچیس برسوں میں یہ پہلا موقع ہے جب بی جے پی کو دہلی میں برتری حاصل ہوئی ہے۔

ایک بڑے سیاسی دھچکے میں، عام آدمی پارٹی کے بانی اور سرکردہ رہنما اروند کیجریوال اور ان کے نائب منیش سسودیا اپنی نشستیں ہار گئے، حالانکہ ان کی جماعت نے فلاحی پالیسیوں اور بدعنوانی مخالف مہم کی وجہ سے وسیع عوامی حمایت حاصل کر رکھی تھی۔

جب نتائج آنا شروع ہوئے تو بی جے پی کے حامی، پارٹی کے جھنڈے، مودی کی تصاویر لہراتے اور جشن مناتے ہوئے پارٹی کے صدر دفتر کے باہر جمع ہو گئے۔

(جاری ہے)

زیادہ تر عوامی جائزے پہلے ہی بی جے پی کی کامیابی کی پیشگوئی کر رہے تھے۔

بھارتی وزیر داخلہ اور بی جے پی کے رہنما امیت شاہ نے ایک بیان میں کہا کہ ان کی پارٹی کی جیت ظاہر کرتی ہے، ''عوام کو ہر بار جھوٹ سے گمراہ نہیں کیا جا سکتا۔‘‘

انہوں نے مزید کہا، ''ہماری جیت وزیر اعظم مودی کے ترقی کے وژن پر عوام کے اعتماد کی علامت ہے۔

‘‘

بدھ کے روز 1.

5 کروڑ سے زائد اہل ووٹرز میں سے 60 فیصد سے زیادہ نے مقامی حکومت کے انتخابات میں ووٹ ڈالے۔

ہفتے کے روز بی جے پی کی فتح کو اس کے لیے ایک بڑی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے، کیونکہ گزشتہ سال کے قومی انتخابات میں پارٹی خود اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہی تھی اور اتحادی جماعتوں کے ساتھ مل کر حکومت بنائی تھی۔ تاہم، بی جے پی نے ہریانہ اور مہاراشٹرا میں ریاستی انتخابات جیت کر اپنی کھوئی ہوئی سیاسی زمین دوبارہ حاصل کی۔

ان انتخابات سے قبل، مودی کی جماعت نے وفاقی بجٹ میں تنخواہ دار متوسط طبقے کے لیے انکم ٹیکس میں کمی کی، جس کا خیرمقدم کیا گیا۔

الیکشن مہم کے دوران، مودی اور کیجریوال دونوں نے سرکاری اسکولوں کی بہتری، مفت صحت کی سہولیات، بجلی کی مفت فراہمی اور غریب خواتین کے لیے ماہانہ 2,000 روپے (تقریباً 25 ڈالر) وظیفہ دینے کا وعدہ کیا۔

کیجریوال کو گزشتہ سال ایک شراب ڈسٹریبیوٹر سے رشوت لینے کے الزامات پر دو اہم پارٹی رہنماؤں کے ساتھ گرفتار کر لیا گیا تھا۔

انہوں نے ان الزامات کو سیاسی سازش قرار دیتے ہوئے مسترد کیا۔

بھارتی سپریم کورٹ نے کیجریوال اور دیگر وزراء کو ضمانت پر رہا کرنے کی اجازت دی، جس کے بعد کیجریوال نے وزارت اعلیٰ کا عہدہ اپنی سینیئر رہنما آتیشی کے سپرد کر دیا، جنہوں نے ہفتے کے روز اپنی نشست جیت لی۔

حزب اختلاف کی جماعتوں نے کیجریوال کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے مودی حکومت پر الزام لگایا کہ وہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسیوں کا غلط استعمال کرتے ہوئے سیاسی مخالفین کو ہراساں اور کمزور کر رہی ہے۔

انہوں نے قومی انتخابات سے قبل اپوزیشن رہنماؤں پر ہونے والے متعدد چھاپوں، گرفتاریوں اور کرپشن تحقیقات کی طرف اشارہ کیا۔

کیجریوال نے 2012 میں عام آدمی پارٹی کی بنیاد رکھی، جو بدعنوانی کے خلاف عوامی غصے کو سیاسی طاقت میں تبدیل کرنے میں کامیاب رہی۔ ان کی عوام دوست پالیسیوں میں سرکاری اسکولوں کی بہتری، سستی بجلی، مفت صحت کی سہولیات، اور خواتین کے لیے مفت بس سفر شامل ہیں۔

2020 کے ریاستی انتخابات میں، عام آدمی پارٹی نے 70 میں سے 62 نشستیں جیت کر شاندار کامیابی حاصل کی تھی، جبکہ بی جے پی کو صرف 8 نشستیں ملی تھیں اور کانگریس پارٹی کوئی نشست حاصل نہ کر سکی تھی۔

بی جے پی 1998 میں دہلی میں کانگریس کے ہاتھوں اقتدار سے باہر ہوئی تھی، جس نے یہاں 15 سال حکومت کی تھی۔

ع ت/ ر ب (اے پی)

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے عام آدمی پارٹی بی جے پی مودی کی کے لیے

پڑھیں:

پی پی پی کا پنجاب میں مسلم لیگ (ن) سے پانی، ترقیاتی فنڈز اور گورننس پر تحفظات کا اظہار

لاہور:

پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) نے پاکستان مسلم لیگ (ن) سے پنجاب میں پانی، گندم، ترقیاتی فنڈز اور صوبے میں گورننس پر تحفظات کر اظہار کردیا۔

گورنر ہاؤس لاہور میں پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کی کوآرڈینیشن کمیٹی کا اجلاس ایک گھنٹے تک جاری رہا جہاں گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان، سابق وزیر اعظم راجا پرویز اشرف، ندیم افضل چن، علی حیدر گیلانی اور سید حسن مرتضیٰ نے پیپلز پارٹی کی نمائندگی کی جبکہ ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈار ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے، وزیراعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ، پنجاب کی سینیئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب اور اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان اور آئی جی پنجاب ایڈیشنل چیف سیکریٹری پنجاب سمیت دیگر افسران شریک ہوئے۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا کہ پانی کی تقسیم کا چاروں صوبوں کا معاہدہ موجود ہے، نہروں کے مسئلے پر سندھ کے تحفظات دور ہونے چاہئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ صوبائی خود مختاری ملکی سالمیت کے لیے اہم ہے لیکن نہروں کا مسئلہ سیاسی نہیں ٹیکنکل ہے، اس پر ٹیکنکل سطح پر بات ہونی چاہیے۔

پیپلز پارٹی کے رہنما سید حسن مرتضیٰ نے کہا کہ ملکی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم نے ساتھ چلنا ہے، بلدیاتی بل صوبے میں گورننس اور کاشت کاروں کے مسائل پر تحفظات ہیں، گنے کے کاشت کاروں کو ابھی تک ملوں نے پیسے ادا نہیں کیے۔

اجلاس میں پیپلز پارٹی نے پانی، گندم اور ترقیاتی فنڈز اور صوبے میں گورننس پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا تاہم مسلم لیگ (ن) نے پیپلز پارٹی سے ایک ہفتے کا وقت مانگ لیا اور تمام تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی بھی کروائی گئی ہے۔

دونوں جماعتوں نے اجلاس میں پانی کے مسئلے پر ٹیکنیکل کمیٹی بنانے پر اتفاق کر لیا۔

حسن مرتضی نے کہا کہ دونوں جماعتوں نے ملکی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے ساتھ چلنے پر اتفاق کیا، کاشت کاروں اور گورننس سمیت دیگر مسائل پر تحفظات موجود ہیں، جن پر پیش رفت کے لیے ایک ہفتے کا وقت مانگا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • تنظیم نو کا معاملہ، پاکستان مسلم لیگ (ق) نے بڑا فیصلہ کرلیا
  • مغرب میں تعلیمی مراکز کے خلاف ریاستی دہشت گردی
  • لاہور، جماعت اہلحدیث کی غزہ کے مظلوموں کے حق میں ریلی
  • پیپلز پارٹی کا پنجاب میں بلدیاتی انتخابات فوری کروانےکامطالبہ
  • پی پی پی کا پنجاب میں مسلم لیگ (ن) سے پانی، ترقیاتی فنڈز اور گورننس پر تحفظات کا اظہار
  • پاکستان اور ایران کے تعلقات، چیلنجز اور تعاون کی راہ
  • نئی دہلی میں عمارت گرنے سے کم ازکم 11 افراد ہلاک
  •  دو ریاستی حل ہم کبھی بھی اسرائیل کو قبول ہی نہیں کرتے، فخر عباس نقوی 
  • بلاول بھٹو زرداری نے حکومت سے علیحدگی کا جوبیان دیا ہے وہی پارٹی کا فیصلہ ہے، یوسف رضا گیلانی
  • ضروری سیاسی اصلاحات اور حسینہ واجد کے ٹرائل تک انتخابات قبول نہیں، جماعت اسلامی بنگلہ دیش