عالمی مالیاتی ادارے پاکستانی معیشت میں استحکام کے معترف ہیں، عطا تارڑ
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ عالمی مالیاتی ادارے بھی مان رہے پاکستانی معیشت استحکام کی جانب گامزن ہے۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو میں عطا تارڑ نے کہا کہ حلقے کے عوام کےلیے بڑھ چڑھ کر کام کررہے ہیں، عوام سے کیے وعدے پورے کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے تمام کارکن عوامی خدمت میں حصہ لے رہے ہیں، ملک بھر میں آج یوم تعمیر و ترقی منایا جارہا ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ 9 مئی ملزمان کی سزاؤں سے واضح ہوگیا ماسٹر مائنڈ بانی پی ٹی آئی تھا۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ عالمی مالیاتی ادارے معترف ہیں کہ پاکستان میں مہنگائی کم ہوئی اور معیشت استحکام کی جانب گامزن ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کا کریڈٹ وزیراعظم شہباز شریف کو جاتا ہے، اس معاملے میں سپہ سالار نے بھی بھرپور کردار ادا کیا۔
عطا تارڑ نے کہا کہ شہدا کی قربانیوں کی بدولت پاکستان کی معیشت ٹھیک ہوئی، جو فوج کے خلاف باتیں کرتے ہیں، ان کی خود 190 ملین پاؤنڈز کی چوری نکل آئی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: عطا تارڑ نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
ملکی معیشت کا انحصار برین ڈرین اور ترسیلات زر پر ہے
کراچی:پاکستان کو حقیقی معاشی تبدیلی کے لیے جامع اسٹرکچرل اصلاحات کرنا ہونگی، اب تک ہماری معیشت کا انحصار برین ڈرین اور ترسیلات زر پر ہے، جبکہ ہم نے اپنی مقامی معیشت کو عالمی کھلاڑیوں کا مقابلہ کرنے کے قابل نہیں بنایا ہے۔
اس وقت توقع سے کم پٹرولیم قیمتیں اور توقع سے زیادہ ترسیلات زر نے یہ موقع فراہم کیا ہے، کہ اس طرح بچنے والے ڈالرز کو معیشت کی بنیادوں کو مضبوط کرنے کے لیے استعمال کیا جاسکے۔
مزید پڑھیں: ترسیلات زر میں نمایاں اضافہ : کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ایک ارب ڈالر سے زائد ہوگیا
پٹرولیم مصنوعات کی عالمی قیمتیں 50 سے 60 ڈالر فی بیرل رہنے کی صورت میں پاکستان کو الگے چار سالوں میں 6 سے 8ارب ڈالر کی بچت ہوگی، جبکہ ترسیلات زر میں ہر سال 3 ارب ڈالر کا اضافہ مجموعی طور پر 18 سے 20 ارب ڈالر کی مضبوط بنیادیں فراہم کرسکتا ہے۔
تاہم اس سے فائدہ اٹھانے کے لیے ضروری ہے کہ حکومت تیل کی عالمی قیمتوں میں کمی کا فائدہ صارفین کو منتقل نہ کرے، اس طرح حاصل ہونے والی رقم کو پیداواری شعبوں کی ترقی اور مضبوطی کیلیے خرچ کیا جاسکے گا۔
مزید پڑھیں: ترسیلات زر کا ریکارڈ سطح پر پہنچنا حکومتی پالیسیوں پر اعتماد کی عکاسی ہے، وزیرِاعظم
شرح سود کو ڈبل ڈیجیٹ میں برقرار رکھا جائے، سنگل ڈیجیٹ میں لانے سے امپورٹ شدہ اشیاء کی کھپت میں اضافہ ہوگا، جس سے زرمبادلہ کے ذخائر متاثر ہونگے، امپورٹ پر سخت کنٹرول رکھا جائے، صرف انتہائی ضروری اور خام مال کی امپورٹ کی اجازت دی جائے۔
بچت کو بیرونی قرضوں کی ادائیگی کیلیے استعمال میں لا کر بیرونی دباؤ کو کم کیا جاسکتا ہے، ریئل اسٹیٹ پر بے لگام منافع کو محدود کرنا چاہیے، اس طرح ریئل اسٹیٹ میں کی گئی سرمایہ کاری کا پہیہ پیداواری شعبوں کی طرف گھوم جائے گا۔