ہانگ کانگ میں چین مخالف اور عدم استحکام پیدا کرنے والے افراد کے لئے آواز بلند کرنا بےسود ثابت ہوگا، ہانگ کانگ میں چینی وزارت خارجہ کا کمشنر آفس
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
بیجنگ () ہانگ کانگ میں چینی وزارت خارجہ کے کمشنر آفس کے ترجمان نے امریکی وزارت خارجہ کے محکمہ برائے جمہوریت و انسانی حقوق کی جانب سے ہانگ کانگ میں چین مخالف عدم استحکام پیدا کرنے والے کارکن لائی جی این کی کھلم کھلا حمایت پر شدید عدم اطمینان اور سخت مخالفت کا اظہار کیا۔
ترجمان نے نشاندہی کی کہ اس بات کے ٹھوس ثبوت موجود ہیں کہ چین مخالف اور ہانگ کانگ میں عدم استحکام پیدا کرنے والے واقعات کے مرکزی منصوبہ ساز کے طور پر لائی جی این نے قومی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے کے لئے بیرونی قوتوں کے ساتھ ملی بھگت کی۔ امریکہ قانون کی حکمرانی اور انسانی حقوق کی پاسداری کی بات کرتا ہے لیکن حقیقت میں وہ اپنے غیر ملکی ایجنٹس کی حمایت اور حوصلہ افزائی کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتا۔ ترجمان نے اس بات پر زور دیا کہ ہانگ کانگ قانون کی حکمرانی پر مبنی معاشرہ ہے۔چین کی مرکزی حکومت قومی سلامتی کے تحفظ اور قانون کے مطابق قومی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے والی مجرمانہ کارروائیوں پر سزا دینے میں ہانگ کانگ خصوصی انتظامی علاقے کی حکومت کی بھرپور حمایت کرتی ہے۔ چین ایک بار پھر امریکہ پر زور دیتا ہے کہ وہ حقائق کی بنیاد پر ہانگ کانگ میں چین مخالف اور عدم استحکام پیدا کرنے والے افراد کو پناہ دینا ، ہانگ کانگ کی عدلیہ میں مداخلت ، ہانگ کانگ کے معاملات اور چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت فوری طور پر بند کرے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ججز ٹرانسفر اور سنیارٹی کیس، جوڈیشل کمیشن، رجسٹرار سپریم اور وزارت قانون نے جواب جمع کروا دیا
سپریم کورٹ میں زیر سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی ٹرانسفر اور سینیارٹی سے متعلق کیس میں جوڈیشل کمیشن، رجسٹرار سپریم کورٹ اور وزارت قانون نے اپنا تحریری جواب جمع کروا دیا ہے۔
جوڈیشل کمیشن کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کروائے گئے جواب میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ کمیشن کا مینڈیٹ آئین کے آرٹیکل 175(A) میں واضح کیا گیا ہے، جس کے تحت سپریم کورٹ، ہائیکورٹس اور فیڈرل شریعت کورٹ میں ججز کی تقرری بنیادی ذمہ داری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے ججز ٹرانسفر کی حمایت کیوں کی؟
جوڈیشل کمیشن کا کہن اہے کہ ججز کی ٹرانسفر کے معاملے میں آئینی طور پر جوڈیشل کمیشن کا کوئی کردار نہیں، تحریری جواب سیکریٹری جوڈیشل کمیشن، نیاز محمد کی جانب سے جمع کروایا گیا۔
رجسٹرار سپریم کورٹ کا مؤقفدوسری جانب رجسٹرار سپریم کورٹ کی جانب سے جمع کروائے گئے جواب میں آئین کے آرٹیکل 200(1) کا حوالہ دیا گیا ہے، صدر کسی ہائیکورٹ کے جج کو اس کی رضا مندی، چیف جسٹس پاکستان اور دونوں ہائیکورٹس کے چیف جسٹس صاحبان سے مشاورت کے بعد، کسی دوسرے ہائیکورٹ میں منتقل کرسکتا ہے۔
جواب میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 200(1) کے تحت وضع کردہ طریقہ کار کو مدنظر رکھتے ہوئے، وزارت قانون و انصاف نے 01-02-2025 کو ایک خط کے ذریعے معزز چیف جسٹس آف پاکستان سے ججز کے تبادلے کی مشاورت حاصل کی۔
یہ بھی پڑھیں: ججز سنیارٹی کیس: وفاقی حکومت کی تمام درخواستیں خارج کرنے کی استدعا
یہ مشاورت چیف جسٹس آف پاکستان کی طرف سے 01-02-2025 کو فراہم کی گئی، اس جواب کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔
وزارت قانون نے بتایا کہ یکم فروری کو چیف جسٹس آف پاکستان سے ججز کی ٹرانسفر پر رائے طلب کی گئی تھی، اور چیف جسٹس نے اسی روز اسلام آباد ہائی کورٹ کے لیے ججز کی ٹرانسفر پر رضامندی ظاہر کرتے ہوئے معاملہ واپس وزارت کو بھیج دیا تھا۔
وزارت قانون کا جوابوزارت قانون کی جانب سے جمع کروائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ یکم فروری کو چیف جسٹس آف پاکستان سے ججز کی ٹرانسفر پر رائے طلب کی گئی تھی، اور چیف جسٹس نے اسی روز اسلام آباد ہائیکورٹ کے لیے ججز کی ٹرانسفر پر رضامندی ظاہر کرتے ہوئے معاملہ واپس وزارت کو بھیج دیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسلام آباد ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر کیس جوڈیشل کمیشن رجسٹرار سپریم کورٹ سپریم کورٹ سنیارٹی وزارت قانون