امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ جو سابق امریکی صدر جوبائیڈن کی سیکیورٹی کلیئرنس اور روزانہ کی انٹیلی جنس بریفنگ تک رسائی کو منسوخ کر رہے ہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ٹروتھ سوشل پلیٹ فارم پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ جو جو بائیڈن کو خفیہ معلومات تک رسائی دینے کی اب کوئی ضرورت نہیں ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے سابق امریکی صدر جو بائیڈن کو مخاطب کرتےہوئے لکھا کہ ’جو‘ تمہیں نکال دیا گیا ہے‘۔

واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ پہلے ہی 4 درجن سے زیادہ سابق انٹیلی جنس عہدیداروں کی سیکیورٹی کلیئرنس منسوخ کر چکے ہیں جن پر انہوں نے جو بائیڈن کے حق میں 2020 کے انتخابات میں مداخلت کا الزام عائد کیا تھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی پوسٹ میں لکھا جو بائیڈن نے 2021 میں خود یہ مثال قائم کی تھی جب انہوں نے انٹیلی جنس کمیونٹی (آئی سی) کو امریکا کے 45 ویں صدر (ڈونلڈ ٹرمپ) کی ’ایم ای‘(امریکی صدر کو انٹیلی جنس معلومات تک رسائی کا قانون) کو روکنے کی ہدایت کی تھی۔

انہوں نے ڈیموکریٹس کی خفیہ فائلوں کو اکٹھا کرنے کے بارے میں محکمہ انصاف کی تحقیقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جو بائیڈن کو حساس معلومات کی فراہمی پر بھروسا نہیں کیا جا سکتا۔

گزشتہ ماہ اپنا عہدہ چھوڑنے کے بعد سے سرخیوں سے کچھ وقت دور رہنے والے سابق صدر نے جمعے کے روز ٹرمپ کے اس اقدام پر فوری طور پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔

سنہ 2021 میں جو بائیڈن نے ٹرمپ کو خفیہ انٹیلی جنس بریفنگ حاصل کرنے سے روک دیا تھا، یہ پہلا موقع تھا جب کسی سابق صدر کو ایسی معلومات دینے سے انکار کیا گیا تھا، جو روایتی اور اخلاقی طور پر سابق صدور کی دی جاتی ہیں۔

جو بائیڈن نے اس اقدام کو درست قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ 2021 کے امریکی کیپیٹل فسادات سے قبل بھی ڈونلڈ ٹرمپ پر ان کے ’غیر یقینی رویے ‘کی وجہ سے بھروسا نہیں کیا جا سکتا، اس وقت جو بائیڈن نے کہا تھا کہ ٹرمپ کو ’انٹیلی جنس بریفنگ دینے کی کیا اہمیت ہے؟‘ اس کا کیا اثر ہو گا، سوائے اس حقیقت کے کہ اس کی زبان پھسل گئی تو کچھ بھی کہہ سکتا ہے‘۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

جوبائیڈن ڈونلڈ ٹرمپ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: جوبائیڈن ڈونلڈ ٹرمپ ڈونلڈ ٹرمپ نے جو بائیڈن نے امریکی صدر انٹیلی جنس

پڑھیں:

امریکہ کے نائب صدر کا دورہ بھارت اور تجارتی امور پر مذاکرات

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 21 اپریل 2025ء) امریکی نائب صدر جے ڈی وینس آج پیر کی صبح نئی دہلی پہنچے جن کی شام کے وقت بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ملاقات متوقع ہے۔ اس ملاقات میں دیگر اہم امور کے ساتھ ہی دو طرفہ تجارتی معاہدے پر بات چیت توجہ مرکوز رہنے کا امکان ہے۔

امریکی نائب صدر وینس اپنی اہلیہ کے ساتھ بھارت آئے ہیں، جو بھارتی نژاد ہیں اور ان کا تعلق ریاست آندھرا پردیش سے ہے۔

صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی انتظامیہ میں اس دورے کو اہم سمجھا جا رہا ہے، یاد رہے کہ یہ امریکہ اور چین کے درمیان بڑھتی ہوئی تجارتی جنگ کے درمیان ہو رہا ہے۔

بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ یہ دورہ "فریقین کو دو طرفہ تعلقات میں پیش رفت کا جائزہ لینے کا موقع فراہم کرے گا" اور ملاقات کے دوران دونوں رہنما "باہمی دلچسپی کی علاقائی اور عالمی امور کی پیش رفت پر خیالات کا تبادلہ کریں گے۔

(جاری ہے)

"

امریکی ادارے کا بھارتی خفیہ ایجنسی 'را' پر پابندی کا مطالبہ

وزیر اعظم مودی کے ساتھ ہونے والی بات چیت میں فروری میں مودی کے دورہ امریکہ کے دوران طے پانے والے دو طرفہ ایجنڈے کی پیش رفت پر توجہ مرکوز کرنے کا امکان ہے۔ اس ایجنڈے میں دو طرفہ تجارت میں "انصاف پسندی" اور دفاعی شراکت داری میں توسیع جیسے امور شامل ہیں۔

بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا ہے، "ہم بہت مثبت ہیں کہ یہ دورہ ہمارے دو طرفہ تعلقات کو مزید فروغ دے گا۔"

بھارت کے لیے اہم کیا ہے؟

امریکہ بھارت کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔ امریکی حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس دونوں ممالک کی باہمی تجارت 129 بلین ڈالر تک پہنچ گئی تھی، جس میں بھارت کے حق میں 45.7 بلین ڈالر کا سرپلس ہے۔

مودی ان پہلے عالمی رہنماؤں میں شامل ہیں، جنہوں نے دوسری بار اقتدار سنبھالنے کے بعد صدر ٹرمپ سے ملاقات کی تھی۔ بھارتی حکومت نے امریکہ سے برآمد کی جانے نصف سے زیادہ اشیا پر ٹیرف میں کمی کرنے کی تجویز بھی پیش کی ہے۔

ٹرمپ کا بڑے پیمانے پر عالمی ٹیرف کا اعلان، پاکستان بھی متاثر

مودی اور ٹرمپ کے درمیان اچھے تعلقات کا ذکر عام بات ہے، البتہ امریکی صدر نے بھارت کو "ٹیرف کا غلط استعمال کرنے والا" اور "ٹیرف کنگ" تک کہا ہے۔

ٹرمپ نے بھارتی درآمدات پر 26 فیصد ٹیرف کا اعلان کیا ہے، جس پر فی الوقت 90 دنوں تک کے لیے روک لگی ہوئی ہے اور اس سے بھارتی برآمد کنندگان کو عارضی راحت بھی ملی ہے۔

امریکی نائب صدر وینس اس ماہ بھارت کا دورہ کریں گے

وینس کے دورہ بھارت کے ساتھ سے نئی دہلی کو اس بات کی امید ہے کہ 90 دن کے وقفے کے اندر ہی ایک تجارتی معاہدہ ہو جائے گا۔

بھارت رواں برس کواڈ سربراہی اجلاس کی میزبانی کرنے والا ہے اور وینس کے دورے کو اس طرح بھی دیکھا جا رہا ہے کہ اس سے بھارت میں ٹرمپ کی میزبانی کا راستہ بھی ہموار ہو سکتا ہے۔ کواڈ میں امریکہ، بھارت، جاپان اور آسٹریلیا شامل ہیں۔

ادارت رابعہ بگٹی

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ کی ناکام پالیسیاں اور عوامی ردعمل
  • ڈونلڈ ٹرمپ کے دور اقتدار کے ہلچل سے بھرے پہلے 3 ماہ؛ دنیا کا منظرنامہ تبدیل
  • امریکہ کے نائب صدر کا دورہ بھارت اور تجارتی امور پر مذاکرات
  • امریکی نائب صدر جے ڈی وینس تجارتی مذاکرات کے لیے بھارت پہنچ گئے
  • روس اور یوکرین رواں ہفتے معاہدہ کرلیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • روس اور یوکرین رواں ہفتے معاہدہ کر لیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امریکی محکمہ خارجہ کی از سرِ نو تشکیل کی تجویز
  • ’ امریکا میں کوئی بادشاہ نہیں‘ مختلف شہروں میں ٹرمپ مخالف مظاہرے
  • ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف امریکا میں 700 مقامات پر ہزاروں افراد کے مظاہرے
  • ٹرمپ انتظامیہ شام پر عائد پابندیوں میں نرمی پر غور کر رہی ہے،امریکی اخبار