پی ٹی آئی مذاکرات مذاکرات کھیل رہی تھی: خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
وفاقی وزیرِ دفاع خواجہ آصف—فائل فوٹو
وفاقی وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی مذاکرات مذاکرات کھیل رہی تھی۔
سیالکوٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر پُرامن احتجاج کیا جائے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں، پی ٹی آئی کا ہر جلوس اور احتجاج پُرتشدد ہوتا ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ کے پی جیسے احتجاج پنجاب، سندھ یا بلوچستان میں نظر کیوں نہیں آتے؟ پی ٹی آئی کی قیادت دیگر 3 صوبوں میں نظر کیوں نہیں آتی؟
وزیر دفاع نے کہا کہ کےپی میں پی ٹی آئی حکومت سے متعلق مولانا کے خدشات پر ان کا ساتھ دینا چاہیے،
انہوں نے کہا کہ گنڈاپور کا بیان ہے کہ ان کے 99 فیصد مطالبات منظور ہو گئے ہیں، اگر پی ٹی آئی کے 99 فیصد مطالبات منظور ہو گئے ہیں تو احتجاج کس بات کا کیا جا رہا ہے؟ 26 نومبر کو بھی سرکاری ملازمین کو احتجاج میں لایا گیا تھا۔
وفاقی وزیر کا کہنا ہے کہ ایک ہنگامہ تھا کہ ٹرمپ آئے گا تو بانئ پی ٹی آئی باہر آ جائیں گے، ٹرمپ تو آ گیا مگر ان کا کچھ نہیں بنا، پی ٹی آئی اپنے ورکرز کو دلاسے دے رہی ہے۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو، بے نظیر بھٹو اور نواز شریف کو بھی اقتدار سے محروم کیا گیا تھا۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایک سال میں شرحِ سود اور مہنگائی کم ہوئی ہے، بجلی کے نرخ مزید کم ہوں گے، جس طرح کل قذافی اسٹیڈیم میں رونق لگی ایسی رونق خیبر پختون خوا میں بھی لگنی چاہیے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: خواجہ ا صف پی ٹی ا ئی نے کہا کہ
پڑھیں:
26 ویں آئینی ترمیم کے بعد مزید کسی ترمیم کی ضرورت نہیں: اعظم نذیر تارڑ
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ 26 ویں ترمیم ڈھانچہ جاتی اصلاحات تھیں جو کہ نظام کی بہتری کے لیے کی گئی، میرے خیال میں 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد مزید کسی ترمیم کی ضرورت نہیں، تاہم کوئی نئی ترمیم خارج از امکان نہیں۔لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ جب آپ فوجی تنصینات پر حملے کریں گے تو پھول نہیں پہنائے جائیں گے، جب سرکاری املاک جلائیں گے، پولیس کی گاڑیاں جلائیں گے تو آپ کو پھول نہیں پہنائے جائیں گے۔انہوں نے کہا ہے کہ علم غیب کسی کے پاس نہیں، ضرورت کے تحت کل کو اگر کوئی چیز کرنا پڑی تو تمام اتحادی جماعتیں و پارلیمنٹ بیٹھ کر سوچیں گی۔اعظم نذیر نے کہا کہ عدالتیں کھلی ہوئی ہیں، روز مقدمات آتے ہیں، ہم بھی ریسیونگ اینڈ پر رہے ہیں، ہمارے کلائنٹ ملک کے سابق وزیراعظم تھے، ان کے لیے کبھی دروازے نہیں کھلتے تھے، وہ پیدل جاتے تھے، آج کل تو وی آئی پی ہیں، جن کے لیے عدالتوں کے دروازے کھل جاتے ہیں، وہ آکر بار تقاریب سے بھی خطاب کر جاتے ہیں۔وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ آئینی بنچ کے قیام سے روز مرہ کیسز میں کمی ہوئی ہے، بلوے، فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے پر پھولوں کے ہار تو نہیں پہنائے جائیں گے، ایسے ملزمان کو قانونی کارروائی کا سامنا تو کرنا پڑے گا، عدالتیں جو فیصلہ کریں گی اس پر سر تسلیم خم کریں گے۔انہوں نے کہا کہ میں تو بطور وفاقی وزیر بھی پیدل ہائیکورٹ جانا زیادہ پسند کرتا ہوں، کہتا ہوں قانون کی عملداری ہو۔ان کا کہنا تھا کہ خواہش ہے کہ کراچی کی طرح لاہور میں بھی ایک ہی جگہ عدالتیں ہوں، اس کا سب سے زیادہ فائدہ بار اور پھر سائلین کو ہو گا، جوڈیشل افسران کے لیے بھی اس میں سہولت ہے۔اعظم نذیر تارڑ نے مزید کہا ہے کہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے یہ پلان حکومت پنجاب کو بھیجا ہے، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز اس کے لیے بالکل تیار ہیں۔