کانگریس کی منظوی کے بغیر امریکا کی اسرائیل کو اربوں ڈالر مالیت کے ہتھیاروں کی فروخت WhatsAppFacebookTwitter 0 8 February, 2025 سب نیوز

نیویارک:ٹرمپ انتظامیہ نے اسرائیل کو 7.4 بلین ڈالر مالیت کا فوجی ساز و سامان فروخت کرنے پر اتفاق کیا جس پر ڈیموکریٹک قانون سازوں نے انہیں مزید معلومات ملنے تک انتظار کرنے کو کہا، تاہم فروخت کی منظوری دے دی گئی۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی محکمہ دفاع نے اسرائیل کے لیے 6.

75 بلین ڈالر کے بڑے فوجی امدادی پیکج کی منظوری دینے کا اعلان کیا۔ اس پیکج میں فوجی سازوسامان کی ایک وسیع رینج شامل ہے، جیسے گولہ بارود، رہنمائی کے نظام، اور فیوز۔ بوئنگ، ایک بڑا دفاعی ٹھیکیدار، ان اہم کمپنیوں میں سے ایک ہے جو یہ سامان فراہم کرے گی۔
یہ اعلان اس وقت سامنے آیا جب اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو ٹرمپ، انتظامیہ کے عہدیداروں اور کانگریس کے ارکان سے ملاقاتوں کے لیے واشنگٹن میں موجود تھے۔
امریکی ڈیموکریٹ گریگوری میکس نے کانگریس کو پہلے اس کا جائزہ لینے کی اجازت دیے بغیر اسرائیل کو ہتھیار فروخت کرنے کے فیصلے پر تنقید کی۔
ٹرمپ کی بین الاقوامی فوجداری عدالت پر پابندیاں، پہلا شکار برطانوی نژاد پاکستانی کریم خان ہوں گے
امریکہ نے الگ سے ہیل فائر میزائل اور آلات فروخت کرنے کے لیے 660 ملین ڈالر کے معاہدے کا اعلان کیا جس میں لاک ہیڈ مارٹن کمپنی بنیادی ٹھیکیدار ہو گی۔
سابق امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے کانگریس کو جنوری میں اسرائیل کو 8 بلین ڈالر کے ہتھیاروں کی فروخت کی ایک تجویز سے آگاہ کیا تھا۔ دو امریکی حکام نے 20 جنوری کو ریپبلکن ڈونلڈ ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے سے قبل یہ بات کہی تھی۔
ٹرمپ نے اسرائیل کی پشت پناہی کرنے کا وعدہ کیا ہے اور اس ہفتے کے شروع میں ایک حیران کن اعلان میں اس توقع کا اظہار کیا تھا کہ غزہ پر امریکہ کا قبضہ ہو جائے گا۔
اسلحہ کی فروخت کے لیے امریکی ایوانِ نمائندگان اور سینیٹ کی کمیٹیوں سے منظوری درکار ہے۔

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: اسرائیل کو کی فروخت کے لیے

پڑھیں:

چین پر محصولات عائد کرنے سے پیداہونے والے بحران پر وائٹ ہاؤس ایک ٹاسک فورس تشکیل دے گا

چین پر محصولات عائد کرنے سے پیداہونے والے بحران پر وائٹ ہاؤس ایک ٹاسک فورس تشکیل دے گا WhatsAppFacebookTwitter 0 20 April, 2025 سب نیوز

واشنگٹن : امریکی میڈیا گروپ سی بی ایس کی اطلاع کے مطابق متعدد ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے چینی مصنوعات پر غیر معمولی محصولات عائد کیے جانے کی وجہ سے سپلائی چین کا بحران پیدا ہوگا۔ ٹرمپ انتظامیہ نے چینی حکومت کے ساتھ مذاکرات میں پیش رفت نہ ہونے کی صورت میں ان معاملات سے فوری طور پر نمٹنے کے لیے ورکنگ گروپ کی تشکیل پر تبادلہ خیال شروع کر دیا ہے۔

امریکی کنزیومر نیوز اینڈ بزنس چینل (سی این بی سی) کے مطابق 19 اپریل کو سی این بی سی کے تازہ ترین سروے کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ کی ٹیرف پالیسی ، افراط زر اور حکومتی اخراجات سے نمٹنے کے طریقہ کار پر وسیع پیمانے پر عدم اطمینان کے باعث معاشی امور پر ان کی شرح حمایت ان کے صدارتی کیریئر میں ایک نئی کم ترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔

سروے میں 49 فیصد جواب دہندگان کا خیال ہے کہ آنے والے سال میں امریکی معیشت خراب ہو جائے گی۔ اقتصادی معاملات پر ٹرمپ کی حمایت 43 فیصد اور مخالفت 55 فیصدہے۔

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ ٹیرف: چین کا امریکا کے خوشامدی ممالک کو سزا دینے کا اعلان
  • سندھ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں اربوں ڈالر موٹروے منصوبوں کا آغاز رواں سال ہوگا
  • دبئی میں پراپرٹی کی تاریخی فروخت و فروخت، 3 ماہ میں 38 ارب ڈالر کے سودے
  • گلوکارہ ٹیلر سوئفٹ کو پیچھےچھوڑ کرکم عمر ترین سیلف میڈ ارب پتی بننے والی چینی نژاد لوسی گو کون ہیں؟ 
  • چین پر محصولات عائد کرنے سے پیداہونے والے بحران پر وائٹ ہاؤس ایک ٹاسک فورس تشکیل دے گا
  • امریکی سپریم کورٹ نے وینزویلا کے باشندوں کی جبری ملک بدری روک دی
  • امریکا، سپریم کورٹ نے وینزویلا کے تارکین وطن کو بیدخل کرنے سے روک دیا
  • آئی پی پیز ہر سال اربوں ڈالر کا چونا حکومت کو لگا رہے ہیں، خواجہ آصف
  • ٹرمپ انتظامیہ شام پر عائد پابندیوں میں نرمی پر غور کر رہی ہے،امریکی اخبار
  • حوثیوں نے اسرائیل اور امریکی طیارہ بردار بحری جہازوں پر حملے کرنے کا اعلان کردیا