کراچی(نیوز ڈیسک)کراچی میں ڈمپرز خوف کی علامت بن گئے، کورنگی ابراہیم حیدری سے کراسنگ جاتے ہوئے تیز رفتار ڈمپر نے موٹر سائیکل سواروں کو کچل دیا، جس کے نتیجے میں 3 نوجوان جاں بحق ہوگئے۔ڈان نیوز کے مطابق حادثے کے بعد موقع پر موجود شہری مشتعل ہوگئے، اور ڈمپر کو آگ لگا دی، جاں بحق افراد کو جناح اسپتال منتقل کردیا گیا، جن میں آصف اور امجد جیلانی کی شناخت کرلی گئی، تیسرے متوفی کی شناخت کی کوشش کی جارہی ہے۔

حادثے کی اطلاع ملنے پر پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی، اور مشتعل افراد کو موقع سے ہٹانے کی کوشش کی، ڈمپر کا ڈرائیور فرار ہوگیا، جس کی تلاش شروع کر دی گئی ہے، پولیس نے ڈمپر میں لگی آگ بجھانے کے لیے فائربریگیڈ کو بھی طلب کرلیا۔واضح رہے کہ حالیہ کچھ عرصے سے کراچی میں تیز رفتار ڈمپرز اور واٹر ٹینکرز کی وجہ سے موٹرسائیکل سواروں اور کار سوار شہریوں کو کچلنے کے واقعات میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔5 فروری کو گلستان جوہر میں راشد منہاس روڈ پر سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کے کچرا اٹھانے والے ٹرک نے متعدد گاڑیوں کو ٹکر مار دی تھی، جس کے نتیجے میں تین افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔

ڈپٹی انسپکٹر جنرل ٹریفک پولیس احمد نواز چیمہ نے ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی کو بتایا تھا کہ سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کا کچرا اٹھانے والا ٹرک جا رہا تھا کہ شام 5 بج کر 20 منٹ پر جوہر فلائی اوور سے اترتے ہوئے اس کے بریک فیل ہو گئے تھے، جس کے نتیجے میں حادثہ پیش آیا۔گزشتہ چند روز میں ایک درجن سے زائد شہری تیز رفتار ڈمپرز اور ہیوی ٹریفک کی نذر ہوچکے ہیں، تاہم ٹریفک پولیس ہیوی ٹریفک کے شہر میں چلنے کے اوقات کار پر عمل کروانے میں ناکام رہی ہے۔شہریوں کا کہنا ہے کہ بیشر ڈمپر اور واٹر ٹینکر ڈرائیور غفلت کا مظاہرہ کرتے ہیں، ان میں کم عمر اور نشے کے عادی ڈرائیور بھی شامل ہیں، جو بغیر لائسنس ڈرائیونگ کرتے ہیں، جب کہ یہ دن کے اوقات میں بھی انتہائی تیز رفتاری سے ڈمپر اور ٹینکر دوڑاتے ہیں۔

پاکستان میں دہشتگردی میں ملوث ایک اور افغان شہری ہلاک، ثبوت بھی سامنے آگئے

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: تیز رفتار ڈمپر

پڑھیں:

پاکستانی احمدی شہری مشتعل ہجوم کے ہاتھوں قتل

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 19 اپریل 2025ء) پاکستان میں حکام کے مطابق کراچی میں جمعہ کے روزاحمدیوں کی ایک عبادت گاہ کے باہر ہنگامہ آرائی کے دوران ہجوم کی جانب سے ایک احمدی شہری کو شدید تشدد کا نشانہ بنا کر ہلاک کر دیا گیا۔

کراچی کے علاقے صدر کی پریڈی اسٹریٹ پر مشتعل ہجوم نے پہلے سے ظلم و ستم کے شکار اس مذہبی اقلیتی گروپ کی عبادت گاہ کو گھیر لیا تھا۔

احمدی برادری کے ترجمان امیر محمود نے بتایا کہ ایک 47 سالہ شخص، جو کہ گاڑیوں کی ورکشاپ کا مالک تھا، اس حملے میں اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔

کراچی کے تھانہ پریڈی کے ایس ڈی پی او محمد صفدر نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ احمدی کمیونٹی کے ایک فرد کو اس وقت ہلاک کر دیا گیا جب ہجوم نے اس کی شناخت احمدی کے طور پر کی۔

(جاری ہے)

ان کے بقول، "ہجوم نے مقتول شخص پر لاٹھیوں اور اینٹوں سے حملہ کیا۔

" مشتبہ حملہ آور کون تھے؟

مقامی میڈیا ادارے ڈان نے ڈپٹی انسپیکٹر جنرل آف پولیس سید اسد رضا کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ "تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے تقریباً 400 کارکن کراچی کے صدر بازار میں واقع موبائل مارکیٹ کے قریب ہال میں جمع ہوئے تھے۔" ٹی ایل پی ایک سخت گیر مذہبی گروپ ہے جس پر ملک میں ماضی میں عارضی طور پر پابندی عائد کی جا چکی ہے۔

محمود نے ڈان نیوز کو بتایا، "مقتول، جو کمیونٹی کی ایک جانی پہچانی شخصیت تھا، عبادت گاہ سےکچھ میٹر کے فاصلے سے گزر رہا تھا جب ٹی ایل پی کے ارکان نے اسے پہچان لیا اور اسے مارنا شروع کر دیا، جس سے اس کی موت ہو گئی۔" بعد ازاں پولیس نے گروپ کو منتشر کر دیا اور اندر پھنسے لوگوں کو بچا لیا۔ محمود کے مطابق اس کے بعد درجنوں افراد کو حفاظتی تحویل میں لے لیا گیا۔

احمدیوں کی عبادت گاہ پر حملے کی مذمت

پاکستان میں احمدی برادری کی قیادت کے مطابق ملک میں تقریباً پانچ لاکھ احمدی رہتے ہیں۔ پاکستانی آئین میں احمدی باشندوں کو سن 1974 میں غیر مسلم قرار دے دیا گیا تھا اور سن 1984 کا ایک قانون انہیں ملک میں اپنے عقیدے کے اسلامی ہونے کا دعوی کرنے یا کھلے عام اسلامی رسومات پر عمل کرنے سے بھی منع کرتا ہے۔

پاکستان میں اس اقلیتی گروپ کو کئی دہائیوں سے تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، لیکن حالیہ برسوں میں ان کے خلاف پرتشدد واقعات میں شدت آئی ہے۔

ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) نے اس واقعے کو "امن و امان کی ناکامی" قرار دیتے ہوئے تنقید کا نشانہ بنایا۔ ایکس پر جاری کیے گئے ایک بیان کے مطابق، "امن و امان قائم رکھنے میں ناکامی متاثرہ کمیونٹی کے خلاف منظم ظلم و ستم کو ریاست کی طرف سے نظر انداز کرنے کی واضح یاد دہانی ہے۔

"

ایچ آر سی پی نے حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ مجرموں کا سراغ لگا کر انہیں فوری گرفتار کیا جانا چاہیے۔ ان کے بقول، "ذمہ داروں کی رہائی کے لیے دائیں بازو کے دباؤ میں آئے بغیر ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جانا چاہیے۔"

ع آ / ع ب (اے پی، روئٹرز ، مقامی نیوز ادارے)

متعلقہ مضامین

  • لبرٹی: سامان چور ی کی کوشش ‘ نوجوان جنگلے میں پھنس کرجاں بحق
  • کراچی: تیز رفتار آئل ٹینکر موٹر سائیکل سوار کو روند دیا
  • کراچی میں رواں سال کے 110 روز میں مجموعی ٹریفک حادثات میں 289 شہری جاں بحق
  • کراچی، مختلف ٹریفک حادثات میں 3 افراد جاں بحق، ایک زخمی
  • پشاور: آئس کے نشے نے نوجوان نسل کو جکڑ لیا، پولیس کی کارروائیاں بےاثر ثابت
  • کراچی: شہریوں کے تشدد سے 3 پولیس اہلکار زخمی
  • کراچی: تیز رفتار ڈمپر نے رکشے کو روند ڈالا، تین افراد زخمی
  • اسلام آباد: ٹریل 5 پر کلائمنگ کے دوران نوجوان گہری کھائی میں گرگیا
  • راولپنڈی: مسلح افراد کے حملے میں فوڈ چین کا رائیڈر زخمی
  • پاکستانی احمدی شہری مشتعل ہجوم کے ہاتھوں قتل