کینیڈا کو ہڑپ کرنے کی ٹرمپ کی دھمکی کو سنجیدگی سے لیا جائے: جسٹن ٹروڈو
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
کینیڈا کے وزیرِاعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے کینیڈا کو امریکا میں ضم کرنے کی جو دھمکی دی ہے وہ محض بڑھک نہیں بلکہ حقیقت یہ ہے کہ وہ ایسا کرنا چاہتے ہیں۔ اس دھمکی کو سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے۔ یہ بات ایک خصوصی رپورٹ میں بتائی گئی ہے جو کینیڈین میڈیا میں شایع ہوئی ہے۔
کاروباری دنیا کی نمایاں شخصیات اور مزدور تنظیموں کے رہنماؤں کے ساتھ گفتگو میں جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ صدر ٹرمپ کی دھمکی کو سنجیدگی سے لینا ہوگا۔ وہ کینیڈا پر امریکا قبضہ یا کنٹرول اس لیے چاہتے ہیں کہ کینیڈا قدرتی وسائل سے مالا مال ہے۔ جو کچھ صدر ٹرمپ نے کہا ہے اُس کی روشنی میں ہمیں زیادہ سے زیادہ الرٹ رہنے کی ضرورت ہے۔ اِتنی بڑی بات دنیا کے طاقتور ترین ملک کا صدر اِس طور نہیں کہہ سکتا جیسے ہوا میں تیر چلایا گیا ہو۔
رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ کینیڈین وزیرِاعظم کے ریمارکس حادثاتی طور پر نشر ہوگئے۔ بزنس اور لیبر لیڈرز سے ملاقات حساس نوعیت کی تھی اس لیے اِس موقع پر جو کچھ بھی کہا گیا وہ خفیہ رکھا گیا تھا۔ یہ سب کچھ پہلے ٹورونٹو اسٹار نامی اخبار میں شایع ہوا۔ اخبار نے کہا کہ یہ ریمارکس غیر ارادی طور پر شایع ہوئے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ کئی مواقع پر کہہ چکے ہیں کہ امریکا کی اکیاونویں ریاست بننے کی صورت میں کینیڈا کے حق میں ہوگا کیونکہ اس صورت میں وہ زیادہ محفوظ ہوگا اور تیزی سے ترقی کی نئی منازل طے کرسکے گا۔
جسٹن ٹروڈو کا کہنا ہے کہ کینیڈا کی سرزمین قدرتی وسائل سے مالامال ہے اور ڈونلڈ ٹرمپ کے ذہن میں یہ بات گردش کر رہی ہے کہ کینیڈا سے پارٹنر شپ کے بجائے اُسے ہڑپ کرلینے میں زیادہ سہولت اور فائدہ ہے۔
کینیڈا سرکاری طور پر کہتا رہا ہے کہ امریکا ایک دیرینہ اور قابلِ اعتماد حلیف ہے اس لیے قدرتی وسائل کو بروئے کار لانے کے حوالے سے اُس سے اشتراکِ عمل کا دائرہ وسیع کرنے کی ضرورت ہے تاکہ دونوں ممالک ہاتھ میں ہاتھ ڈال کر چلتے رہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جسٹن ٹروڈو نے کہا
پڑھیں:
امریکی سپریم کورٹ نے وینزویلا کے باشندوں کی جبری ملک بدری روک دی
امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ کے برسراقتدار آنے کے بعد قومی اور بین الاقوامی فیصلوں میں غیر معمولی تبدیلیاں دیکھنے میں آرہی ہیں۔ ایسا ہی ایک فیصلہ امریکا میں مقیم جنوب امریکائی ملک وینزویلا کے باشندوں کا جبری امریکا بدر کیا جانا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:مستقل رہائش کو فروغ دینے کے لیے امریکا نے نیا ویزا متعارف کرا دیا
تاہم امریکی سپریم کورٹ نے ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے جبری بیدخلی کے اقدام پر یہ کہہ کر روک لگا دی ہے کہ وینزویلا کے تارکین وطن کو تاحکم ثانی امریکا بدر نہیں کیا جا سکتا۔
بین الاقوامی میڈیا روپورٹ کے مطابق وینزویلا کے تارکین وطن نے ایک درخواست کے ذریعے سپریم کورٹ سے جبری بیدخلی کے معاملے پر مداخلت کی استدعا کی تھی۔
سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا تھا کہ انہیں عدالتی جائزے کے بغیر جبری بیدخلی کا سامنا ہے۔
دوسری جانب امریکی انتظامیہ نے بیدخل کیے جانے والوں کو تارکین وطن گینگ کے اراکین قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ عدالتی فیصلے کے خلاف آخری کامیابی وائٹ ہاوس ہی کی ہوگی۔
اس معاملے میں یہ بات اہم ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے ابھی تک کوئی ایسا اشارہ نہیں دیا کہ وہ عدالتی فیصلے پر عملدرآمد نہیں کرے گی۔
یاد رہے اس سے قبل بھی امریکی انتظامیہ وینزویلا کے 200 سے زائد تارکین وطن اورکلمر گارشیا سمیت السلواڈور کے کئی شہریوں کو جیلوں میں بھیج چکی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا امریکا بدر امریکی سپریم کورٹ ٹرمپ انتظامیہ ڈونلڈ ٹرمپ وینزویلا