خالد مقبول صدیقی ایم کیو ایم کے تمام تنظیمی اور پالیسی امور کی نگرانی کرینگے
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
خالد مقبول صدیقی— فائل فوٹو
چیئرمین متحدہ قومی موومنٹ پاکستان خالد مقبول صدیقی تمام تنظیمی اور پالیسی امور کی نگرانی کریں گے۔
اس حوالے سے خالد مقبول صدیقی کی ہدایت پر نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے جس کے مطابق سینٹرل آرگنائزنگ کمیٹی فاروق ستار، انیس قائم خانی اور امین الحق دیکھیں گے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق تنظیمی کمیٹی کی ذمے داریاں انیس قائم خانی، امین الحق اور رضوان بابر کے پاس ہوں گی جبکہ مصطفیٰ کمال، فیصل سبزواری اور رضوان بابر لیبر ڈویژن کی نگرانی کریں گے۔
شعبہ خواتین کی ذمے داریاں نسرین جلیل، انیس قائم خانی اور کیف الوریٰ کے پاس ہوں گی جبکہ یوتھ فورم کی ذمے داری فاروق ستار، مصطفیٰ کمال اور فیصل سبزواری کے پاس ہو گی۔
حکومتی اتحادی متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کےسربراہ خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ میں نے نہیں کہا ہم حکومت چھوڑ رہے ہیں۔
نوٹیفکیشن کے مطابق پارٹی کے سوشل میڈیا کے شعبے کی ذمے داریاں مصطفیٰ کمال اور فاروق ستار کے پاس ہوں گی۔
اس حوالے سے بتایا گیا ہے کہ بزنس فورم مصطفیٰ کمال، فاروق ستار اور فیصل سبزواری کے ماتحت کام کرے گا جبکہ اے پی ایم ایس او کے امور امین الحق اور فیصل سبزواری دیکھیں گے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق ترقیاتی پیکیج کے لیے ڈیولپمنٹ کمیٹی میں مصطفیٰ کمال، فاروق ستار، نسرین جلیل اور فیصل سبزواری شامل ہیں۔
سرکلر بالکل درست اور تصدیق شدہ ہے: فاروق ستارایم کیو ایم پاکستان کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے ’جیو نیوز‘ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ خالد مقبول کی جانب سے جاری کیا گیا سرکلر بالکل درست اور تصدیق شدہ ہے۔
فاروق ستار نے مزید کہا کہ تنظیمی معاملات کی دیکھ بھال کے لیے ذمے داریاں دی گئی ہیں، مرکزی کمیٹی کے 11 اراکین کے اتفاقِِ رائے کے بعد ہدایت نامہ جاری ہوا۔
انہوں نے یہ بھی بتایا ہے کہ سرکلر جاری ہونے کے بعد کسی کو اختلاف ہے تو پارٹی کے اندر رہ کر کرنا چاہیے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: اور فیصل سبزواری خالد مقبول صدیقی ذمے داریاں فاروق ستار کے مطابق کی ذمے کے پاس
پڑھیں:
افغانستان پولیو ختم کرنے کے لیے پاکستان سے بہتر کوششیں کر رہا ہے، مصطفی کمال
افغانستان پولیو ختم کرنے کے لیے پاکستان سے بہتر کوششیں کر رہا ہے، مصطفی کمال WhatsAppFacebookTwitter 0 20 April, 2025 سب نیوز
مصطفی کمال(آئی پی ایس )وفاقی وزیر صحت سید مصطفی کمال نے کہا ہے کہ پاکستان میں صحت کے شعبے میں کافی تحقیق ہو رہی ہے تاہم عمل درآمد نہیں ہو رہا جب کہ افغانستان پولیو ختم کرنے کے لیے پاکستان سے بہتر کوششیں کر رہا ہے۔ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر صحت مصطفی کمال نے کراچی میں ہیلتھ ریسرچ ایڈوائزری بورڈ کی تقریب سے خطاب کے دوران کیا۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ افغانستان پولیو ختم کرنے کے لیے پاکستان سے بہتر کوششیں کر رہا ہے، ڈر ہے کہ کہیں افغانستان پولیو کا خاتمہ پاکستان سے پہلے نہ کر لے، چاہتا ہوں کہ پاکستان اور افغانستان پولیو کا ایک ساتھ خاتمہ کریں۔مصطفی کمال نے کہا کہ پاکستان کے صحت کے مسائل کا حل ٹیکنالوجی اور موبائل فون کے استعمال میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ بڑے ہسپتال 70 فیصد مریضوں کا بوجھ اٹھا رہے ہیں، پرائمری اور سیکنڈری ہیلتھ کیئر کافقدان ہے۔مصطفی کمال نے مزید کہا کہ ہر شہری کا قومی شناختی کارڈ نمبر اس کا میڈیکل ریکارڈ نمبر بننے جا رہا ہے،اسلام آباد جا کر ہیلتھ ریسرچ ایڈوائزری بورڈز کی رپورٹس اور ریسرچ منگوا کر عمل درآمد کرواں گا۔انہوں نے تاسف کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی وزارت صحت اور تعلیم وفاقی صحت کے ادارے لوگوں کا درد کم نہیں کر رہے بلکہ بڑھا رہے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ سی ای او ڈریپ ڈاکٹر عبید اللہ کی صورت میں فارماسوٹیکل انڈسٹری محفوظ ہاتھوں میں ہے۔سید مصطفی کمال نے کہا کہ وزارت صحت ایک مشکل منسٹری ہے، انسانوںپ کو ڈیل کرتے ہوئے غلطی کی گنجائش نہیں ہے۔واضح رہے کہ چھٹی انٹرنیشنل میڈیکل ریسرچ کانفرنس گیٹس فارما کراچی کے اڈیٹوریم میں منعقد ہو رہی ہے ،کانفرنس میں ڈریپ، قومی ادارہ صحت اسلام اباد سمیت سرکاری اور غیر سرکاری اسپتالوں اور یونیورسٹیوں کے حکام شریک ہیں۔