اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے وضاحت کی ہے کہ قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کے وہ شہداء جو دہشت گردی کے واقعات میں شہید ہوتے ہیں، ان کے ورثاء پر اس فیصلے کا اطلاق نہیں ہوگا جب کہ اس فیصلے کا اطلاق سپریم کورٹ کے فیصلے سے پہلے کی گئی تقرریوں پر بھی نہیں ہو گا۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی حکومت نے دوران سروس وفات پانے والے سرکاری ملازم کے ایک فیملی ممبر کو ملازمت دینے کی سہولت ختم کر دی۔ رپورٹ کے مطابق وزیراعظم معاونت پیکج کے تحت دوران سروس انتقال کرنے والے سرکاری ملازم کے ایک فیملی ممبر کو سرکاری ملازمت کی دی گئی سہولت واپس لے لی گئی ہے۔ اس سلسلے میں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے باضابطہ آفس میمورنڈم جاری کر دیا جس میں تمام وزارتوں اور ڈویژنوں کو نئے فیصلے پر عمل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ یہ سہولت سپریم کورٹ کے 18 اکتوبر 2024ء کے فیصلے کی روشنی میں واپس لی گئی اور فیصلے کا اطلاق بھی سپریم کورٹ کے فیصلے کی تاریخ سے ہو گا۔ دوران سروس انتقال کی صورت میں سول سرونٹس کو وزیراعظم معاونت پیکج کے تحت حاصل دیگر تمام مراعات اور سہولتیں بدستور جاری رہیں گی۔ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے وضاحت کی ہے کہ قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کے وہ شہداء جو دہشت گردی کے واقعات میں شہید ہوتے ہیں، ان کے ورثاء پر اس فیصلے کا اطلاق نہیں ہوگا جب کہ اس فیصلے کا اطلاق سپریم کورٹ کے فیصلے سے پہلے کی گئی تقرریوں پر بھی نہیں ہو گا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اس فیصلے کا اطلاق سپریم کورٹ کے کے فیصلے

پڑھیں:

سپریم کورٹ پر حملے بی جے پی کی سوچی سمجھی سازش ہے، کانگریس

کانگریس لیڈر کا کہنا تھا کہ عدالت عظمیٰ آئین کی حفاظت کر رہی ہے لیکن بی جے پی کو یہ بات ہضم نہیں ہو رہی کیونکہ اسکا اصل مسئلہ سپریم کورٹ سے نہیں بلکہ ہندوستان کے آئین سے ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ آف انڈیا اور چیف جسٹس آف انڈیا کے خلاف بی جے پی رکن پارلیمان نشی کانت دوبے کے بیان پر سیاسی ہنگامہ شدت اختیار کر گیا ہے۔ کانگریس کے سینیئر لیڈر پون کھیڑا نے کہا کہ یہ محض اتفاق نہیں ہے بلکہ سوچی سمجھی حکمت عملی اور سازش ہے۔ انہوں نے براہ راست بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو نشانے پر لیتے ہوئے کہا ہے کہ دوبے اور نائب صدر جگدیپ دھنکھڑ اس طرح کے بیانات وزیر اعظم کی خاموش منظوری کے بغیر نہیں دے سکتے۔ پون کھیڑا نے ایکس پر پوسٹ میں کہا کہ بی جے پی کی طرف سے سپریم کورٹ اور چیف جسٹس پر حملہ ایک تجرباتی سیاسی حملہ ہے، جو اس لئے کیا جا رہا ہے کیونکہ سپریم کورٹ بی جے پی کے غیر آئینی اقدامات پر روک لگا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عدالت عظمیٰ آئین کی حفاظت کر رہی ہے لیکن بی جے پی کو یہ بات ہضم نہیں ہو رہی کیونکہ اس کا اصل مسئلہ سپریم کورٹ سے نہیں بلکہ ہندوستان کے آئین سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقف ایکٹ، پلیسز آف ورشپ ایکٹ اور اپوزیشن ریاستوں میں گورنروں کے کردار جیسے معاملات پر بی جے پی کو اس لئے تکلیف ہے کہ سپریم کورٹ نے ان کے سیاسی عزائم پر روک لگا دی ہے۔ تاہم پون کھیڑا کی اصل توجہ اس بات پر مرکوز رہی کہ یہ سب بیانات ایک خاص مقصد کے تحت دیے جا رہے ہیں اور وزیر اعظم کی خاموشی خود ایک سوال بن چکی ہے۔

اپنے ویڈیو بیان میں بھی پون کھیڑا نے نشی کانت دوبے کے بیان کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اگر بی جے پی واقعی عدالت کی آزادی اور احترام پر یقین رکھتی ہے تو دوبے پر کیا کارروائی کی گئی ہے، کیا انہیں شوکاز نوٹس دیا گیا، کیا ان سے وضاحت طلب کی گئی، اگر نہیں، تو کیا ہم یہ مان لیں کہ بی جے پی اس بیان کی پشت پناہی کر رہی ہے۔ پون کھیڑا نے مزید کہا کہ بی جے پی کی سیاست اب عدالت عظمیٰ کو بھی نشانہ بنانے لگی ہے، کیونکہ وہ اس کی راہ میں آئینی رکاوٹ بن رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ محض چند افراد کے بیانات نہیں، بلکہ آئین کے خلاف ایک ذہن سازی کی مہم ہے۔

اس درمیان معروف وکیل انس تنویر نے نشی کانت دوبے کے خلاف سپریم کورٹ میں فوجداری توہین عدالت کی کارروائی کے لئے اٹارنی جنرل کو خط لکھا ہے۔ انہوں نے دوبے کے بیان کو انتہائی توہین آمیز اور عدالت کی ساکھ کو مجروح کرنے کی دانستہ کوشش قرار دیا۔ انس تنویر کا کہنا ہے کہ دوبے نے سپریم کورٹ پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر قانون سپریم کورٹ کو ہی بنانا ہے تو پارلیمنٹ اور اسمبلیوں کو بند کر دینا چاہیئے، جو آئینی اداروں کے درمیان عدم توازن پیدا کرنے والی بات ہے۔ انہوں نے چیف جسٹس سنجیو کھنہ کو مبینہ طور پر ملک میں خانہ جنگی کا ذمہ دار ٹھہرانے پر بھی سخت اعتراض کیا اور کہا کہ یہ بیان نہ صرف غیر ذمے دارانہ ہے بلکہ ملک کی عدلیہ کے وقار کے لئے خطرناک بھی ہے۔

اس معاملے پر کانگریس کے دیگر لیڈران بھی میدان میں آ گئے ہیں۔ جے رام رمیش نے بی جے پی کی وضاحت کو صرف ڈیمیج کنٹرول قرار دیا اور کہا کہ صرف زبانی فاصلہ بنانے سے کچھ نہیں ہوگا، بی جے پی کو واضح کرنا ہوگا کہ وہ آئین کے ساتھ کھڑی ہے یا ایسے بیانات دینے والے افراد کے ساتھ۔ انہوں نے کہا کہ اب دیکھنا یہ ہے کہ نریندر مودی اور بی جے پی قیادت اس بڑھتے دباؤ کا جواب کس انداز میں دیتی ہے اور آیا نشی کانت دوبے کے خلاف کوئی کارروائی کی جائے گی یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کا مطالبہ واضح ہے کہ سپریم کورٹ پر حملے بند ہوں اور بی جے پی کے ذمہ داروں کا محاسبہ ہو۔

متعلقہ مضامین

  • جی ایچ کیو حملہ کیس میں شیخ رشید کی بریت اپیل؛ مہلت مانگنے پر سپریم کورٹ پراسیکیوٹر پر برہم
  • ہائیکورٹ کے پاس تمام اختیارات ہوتے ہیں،ناانصافی پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں،سپریم کورٹ کے صنم جاوید کی بریت فیصلے کیخلاف پنجاب حکومت کی اپیل پرریمارکس
  • شادی کے بغیر پیدا بچے کا کیس، فیملی کورٹ کا باپ کو کفالت کا حکم
  • لاہور: پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی سے فرانزک ہونے والے اسلحے کی چوری کا انکشاف ، ملازم ہی ملوث نکلا
  • کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس 88 سال کی عمر میں وفات پا گئے
  • مشکل فیصلے کرنا پڑ رہے، آنے والے دنوں میں بجلی مزید سستی ہوگی، اعظم تارڑ
  • سپریم کورٹ پر حملے بی جے پی کی سوچی سمجھی سازش ہے، کانگریس
  • امریکا، سپریم کورٹ نے وینزویلا کے تارکین وطن کو بیدخل کرنے سے روک دیا
  • کنول عالیجا، مصنوعی ذہانت کے بل پر عالمی کاروباری اداروں تک رسائی پانے والی باہمت خاتون
  • وقف قانون کی مخالفت میں "آئی پی ایس" افسر نور الہدیٰ نے اپنی نوکری سے استعفیٰ دیا